جنت کے لوگوں کی خصوصیات
سورت آل عمران 133_136
وَسَارِعُوا إِلَىٰ مَغْفِرَةٍ مِّن رَّبِّكُمْ وَجَنَّةٍ عَرْضُهَا السَّمَاوَاتُ وَالْأَرْضُ أُعِدَّتْ لِلْمُتَّقِينَ
دوڑ کر چلو اُ س راہ پر جو تمہارے رب کی بخشش اور اُس جنت کی طرف جاتی ہے جس کی وسعت زمین اور آسمانوں جیسی ہے، اور وہ اُن خدا ترس لوگوں کے لیے مہیا کی گئی
الَّذِينَ يُنفِقُونَ فِي السَّرَّاءِ وَالضَّرَّاءِ وَالْكَاظِمِينَ الْغَيْظَ وَالْعَافِينَ عَنِ النَّاسِ ۗ وَاللَّـهُ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ
جو ہر حال میں اپنے مال خرچ کرتے ہیں خواہ بد حال ہوں یا خوش حال، جو غصے کو پی جاتے ہیں اور دوسروں کے قصور معاف کر دیتے ہیں ایسے نیک لوگ اللہ کو بہت پسند ہیں
وَالَّذِينَ إِذَا فَعَلُوا فَاحِشَةً أَوْ ظَلَمُوا أَنفُسَهُمْ ذَكَرُوا اللَّـهَ فَاسْتَغْفَرُوا لِذُنُوبِهِمْ وَمَن يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا اللَّـهُ وَلَمْ يُصِرُّوا عَلَىٰ مَا فَعَلُوا وَهُمْ يَعْلَمُونَ
اور جن کا حال یہ ہے کہ اگر کبھی کوئی فحش کام ان سے سرزد ہو جاتا ہے یا کسی گناہ کا ارتکاب کر کے وہ اپنے اوپر ظلم کر بیٹھتے ہیں تو معاً اللہ انہیں یاد آ جاتا ہے اور اس سے وہ اپنے قصوروں کی معافی چاہتے ہیں کیونکہ اللہ کے سوا اور کون ہے جو گناہ معاف کرسکتا ہو او ر وہ دیدہ و دانستہ اپنے کیے پر اصرار نہیں کرتے
أُولَـٰئِكَ جَزَاؤُهُم مَّغْفِرَةٌ مِّن رَّبِّهِمْ وَجَنَّاتٌ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا ۚ وَنِعْمَ أَجْرُ الْعَامِلِينَ
ایسوں کو بدلہ ان کے رب کی بخشش اور جنتیں ہیں جن کے نیچے نہریں رواں ہمیشہ ان میں رہیں اور کامیوں (نیک لوگوں) کا اچھا نیگ (انعام، حصہ) ہے
کچھ خصوصیات جنتی لوگوں کی جو ﷲ پاک نے بیان کی ہیں درج ذیل ہیں :
۱۔ وہ لوگ جو اچھے برے حالات میں ﷲ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں :
اچھے حالات میں خرچ کرنا شکرگزاری کو ظاہر کرتا ہے۔ لوگ تب تک تو شکرگزار رہتے ہیں جب تک انکے مالی حالات اچھے ہوں۔ مگر جب انکے حالات اچھے نہ ہوں وہ ڈرتے ہیں کہ اگر ابھی ﷲ کی راہ میں دے دیا تو ہمارا گزارا کیسے ہو گا ؟ جب حالات اچھے ہو جائیں گے تب ﷲ کی راہ میں خرچ کر دینگے۔
لیکن وہ لوگ جو سچ میں ﷲ سے ڈرتےہیں اُنکو معلوم ہے کہ ﷲ نے فرمایا ہے :
جو بھی ﷲ کا تقویٰ رکھے گا ﷲ اسکو وہاں سے عطا کریگا جہاں سے سوچا بھی نہ ہو گا۔
ﷲ پاک فرماتے ہیں جو بھی تم میرے لیے خرچ کرو گے وہ لازمی تمہیں واپس ملے گا۔ بلکہ دوگنا واپس ملے گا۔
حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
صدقہ کرنے سے مال کم نہیں ہوتا۔
اس وعدہ کو مدنظر رکھتے ہوئے جو بھی ﷲ کی راہ میں خرچ کرے گا اسکو ضرور دوگنا ملے گا اور وہ اپنی زندگی میں اسکا اثر دیکھے گا۔
اس لیے ہمیں ﷲ پر بھروسہ کرنا ہو گا۔ اور ﷲ کی راہ میں دینے سے ہمیں تقویٰ حاصل کرنے کے مزید مواقع ملیں گے۔
۲۔ وہ لوگ جو غصہ پی جاتے ہیں :
غصہ پی جانے سے کیا مراد ہے ؟ جب ہم کوئی چیز چبا رہے ہوتے ہیں تو سامنے والا ہمارا منہ ہلتا ہوا دیکھ سکتا ہے۔ مگر جب ہم کوئی چیز نگل جاتے ہیں۔ یا پی جاتے ہیں کسی کو ہمارا منہ ہلتا نظر نہیں آتا۔
ایسے ہی آپ غصے میں ہوں مگر آپ اپنے چہرے پر ظاہر ہی نہ ہونے دیں ۔ لوگوں کو محسوس ہی نہ ہو کہ آپ غصے میں ہیں۔ اور یہ آپکو فوراً اور مسلسل کرتے رہنا ہے ۔
۳۔ وہ لوگ جو خوشی سے دوسروں کو معاف کر دیتے ہیں :
معافی دو طرح کی ہوسکتی ہے
آپ کسی کی بے عزتی کر کے بولیں کہ فلاں دن تم نے مجھے ایسے ایسے کہا تھا۔ مگر میں پھر بھی تمہیں معاف کر رہی ہوں ۔
یہ آپکا غرور ظاہر کرتا ہے۔ ہو سکتا ہے ایسے کہنے سے آپکی لڑائی ہو جائے۔ سچی معافی وہ ہو گی جب آپ اکیلے میں اپنے لیے اور اس بندے کے لیے دعا کریں۔
یہ اللہ کی رحمت تھی کہ رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کے ساتھ نرم دل تھے بےشک صحابہ کرام کبھی کچھ غلطی کر دیتے مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں فوراً معاف کر دیتے تھے ۔
ﷲ پاک فرماتے ہیں :
انہیں معاف کر دو اور اپنے رب سے ان کے لیے مغفرت کی دعا کرو۔
جاری ہے ۔۔۔۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں