رمضان پلاننگ
کچھ پتے کی باتیں:
تجربہ سے ان اشیاء کی افادیت دیکھی گئی ہے کہ:
- اپنے اہداف وضع کرنے میں آدمی کو حقیقت پسند رہنا چاہئے۔ صرف وہ اہداف رکھیں جو آسانی سے حاصل کیے جا سکیں؛ ورنہ کوئی بھی ہدف حاصل نہ ہوگا۔
- جو اہداف سوچ بچار کرکے وضع کیے گئے ہوں، ان کے حصول کا امکان بڑھ جاتا ہے۔ اگر وہ اہداف لکھ لیے جائیں تو بھی فائدہ ہونے کا امکان ہے۔
- اہل خانہ یا دوستوں سے اشتراک اچھے نتائج لانے کا ذریعہ بنتا ہے۔ مثلاً اگر آپ نے اپنے اہداف میں یہ شامل کیا ہے کہ میں اِس رمضان میں فلاں اور فلاں سورت حفظ کروں گا، تو اگر کچھ دوسرے لوگ بھی آپکے ساتھ وہی سورت حفظ کرنے لگیں تو ایک تعاون اور مسابقت کی فضا پیدا ہوتی ہے۔ ایک دوسرے کو اپنی حفظ شدہ آیات سنتے اور سناتے رہیں، یہ حصولِ ہدف میں ممد رہتا ہے۔
- ماہ رمضان کے جو بھی اہداف طے کریں، ان میں اپنی کارکردگی کا جائزہ لینا مہینے کے آخر تک موخر نہ کریں۔ کیونکہ اس صورت میں کارکردگی کو بہتر بنانے کا موقع باقی نہ رہے گا۔ آپ کے وہ اہداف جو تقسیم ہوسکتے ہوں، ان کو دنوں پر نہیں تو کم از کم ہفتوں پر تقسیم کریں اور ہر ہفتے کے اختتام پر جائزہ و احتساب لازماً کریں۔
- قرآن مجید سے متعلق اہداف کو تین حصوں میں تقسیم کیا جانا چاہئے: (1)کچھ حصہ حفظ کیا جائے (چند آیات سہی، مگر کچھ نہ کچھ یاد کیا جائے)۔ (2) قرآن مجید کا کچھ حصہ جو نہایت گہرائی میں جا کر پڑھا اور سمجھا جائے گا۔ (3) سادہ تلاوت قرآن، جو اگر نماز میں ہو تو بہت بہتر ہے۔
- رمضان کے اہداف اور مقاصد میں سب سے زیادہ آڑے آنے والی اشیاء: زیادہ کھانا، زیادہ سونا، اخبارات، ٹی وی چینلز، موبائل، انٹرنیٹ، فیس بک، چیٹنگ وغیرہ۔ ان کی بابت اپنے لیے لازماً کوئی ’’پالیسی‘‘ رکھیں، گھر میں اس کی پابندی کروائیں۔
- اپنے رمضان پلان کو وقتاً فوقتاً دیکھ لینا نہ صرف اس میں بہتری لانے اور اس پر اپنا عزم اور عملدرآمد بہتر بنانے میں ممد ہے، بلکہ جب ہر بار آپ اپنے اہداف کو ذہن میں تازہ کرتے ہیں، تو ان نیک اعمال کےلیے خودبخود آپ کی نیت کی تجدید ہوتی ہے۔ اور یہ تو آپ کو معلوم ہے کہ ایک نیک عمل کی نیت آپ جتنی بار کرتے ہیں اتنی ہی بار اس پر آپ نیت کا اجر پاتے ہیں.
- تراویح میں کسی ایک جگہ کی پابندی فائدہ مند ہے، اس طریقے سے آپ کلام اللہ پورا حالت قیام میں سماعت کرلیتے ہیں۔
- عید کی خریداری رمضان شروع ہونے سے پہلے کرلینی چاہئے۔ رمضان خصوصاً آخری راتیں بازاروں کےلیے نہیں بلکہ عبادت کےلیے ہیں۔
آپ کا رمضان پلان:
ان سوالات کے جواب دینے سے آپ کا رمضان پلان خود بخود تیار ہوجاتا ہے:
- وہ کیا خصوصی اعمال یا معمولات ہیں جن کی میں سارا رمضان پابندی کروں گا (مانند: فرض نمازوں کے ساتھ سنتوں کی ادائیگی، صبح کے اذکار، شام کے اذکار، تراویح، تہجد، صبح یا شام یا دونوں وقت تلاوتِ قرآن، نفع بخش دروس میں شرکت، قرآن کے ساتھ خلوت، قرآن فہمی کی مجالس، صدقات، صلہ رحمی، اہل خانہ کے ساتھ فائدہ مند نشستوں کا انعقاد وغیرہ):
……….. ……….. ………..
……….. ……….. ………..
……….. ……….. ………..
……….. ……….. ………..
……….. ……….. ………..
- کونسی سورتیں میں اِس رمضان میں حفظ کرنے والا ہوں……….. ……….. ……….. ……….. ……….. ……….. ……….. …….. .. .. .. .. ..
- کونسی سورتیں یا اجزاء ہیں جن کو گہرائی میں جا کر سمجھوں گا……….. ……….. ……….. ……….. ……….. ……….. ……….. ……….. . … …
- (تلاوت ) ختمِ قرآن: کتنی بار ہوگا؟ … … … … … … … … … … … … …
- قرآن کے ساتھ خلوت/اذکار/ دعاء/ وغیرہ کےلیے روزانہ کتنا وقت صرف کروں گا، اس کی روٹین کیا ہوگی؟ ……….. ……….. ……….. ………..
- وعظ یا علم کی مجالس کا کیا معمول ہوگا: ……….. ……….. ……….. … … ..
- فرض نمازوں کی جماعت کے ساتھ پابندی کی کیا صورت ہوگی: ……….. ………..
- تراویح کہاں پڑھیں گے: ……….. ……….. ……….. … … … … … ..
- کونسی کتابیں یا انکے اجزاء اس رمضان میں پڑھے جائیں گے: ……….. ……….. ……….. ……….. ……….. ……….. ……….. ……….. … … .
- مفید آڈیو مواد جو اِس رمضان میں زیرسماعت رہے گا: ……….. ……….. ……….. ……….. ……….. ……….. ……….. ……….. … …
- گھر والوں کے ساتھ دینی فائدہ دینے یا لینے کی کیا روٹین رہے گی: ……….. ……….. ……….. ……….. ……….. ……….. … … … … … .. .. .. .. .. .
- صدقات، غریبوں کی مدد، دوستوں کا افطار وغیرہ کے معاملہ میں پلان: ……….. ……….. ……….. ……….. ……….. ……….. ……….. … …
- کوئی خاص اچھی عادتیں جو اِس رمضان میں پختہ کی جائیں گی: ……….. ……….. ……….. ……….. ……….. ……….. ……….. ……….. … …
- کوئی بری عادت، یا گناہ کا کوئی معمول، جو اِس رمضان سے ہمیشہ ہمیشہ کےلیے ترک کردیا جائےگا: ……….. ……….. ……….. ……….. ……….. ……….. ……….. ……….. ……….. ……….. ……….. ……….. … … ..
- آخری عشرے کےلیے کوئی خصوصی پلان: ……….. ……….. ……….. ……….. ……….. ……….. ……….. ……….. ……….. … …
نوٹ: اپنے اہداف جو اوپر طے ہوئے، اور اپنی کاروباری روٹین، دونوں کو سامنے رکھتے ہوئے رمضان میں آدمی کو اپنےلیے ’’روزانہ ٹأئم ٹیبل‘‘ بھی بنانا چاہئے۔ آخری عشرے کےلیے خصوصی نظام الاوقات بنانا چاہئے۔ آدمی اعتکاف میں بھی ہو تو ایک واضح نظام الاوقات رکھے بغیر وہ اپنے وقت سے خاطرخواہ فائدہ نہیں اٹھا سکتا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں