کہاوت کہانی-08



↫ کہاوت کہانی ↬
’چور کو پڑ گئے مور‘


پرانے زمانے کی بات ہے ایک گائوں میں ایک بہت کنجوس آدمی رہتا تھا۔ ایک بار وہ جنگل سے گزر رہا تھا تو اس نے کھجور کا درخت دیکھا جو پکی ہوئی کھجوروں سے لدا تھا، پھر کیا تھا؟،کنجوس آدمی کو تو کھجور مفت میں مل گئی۔ اس کے منہ میں پانی بھر آیا۔ اس نے جلدی جلدی درخت پر چڑھنا شروع کر دیا ۔

وہ جب کافی اونچائی تک چڑھ گیا تو اچانک ایک شہد کی مکھی نے اسے ڈنگ مار دیا۔ اس نے دیکھا کہ درخت پر شہد کی مکھیوں کا ایک بڑا سا چھتا لگا ہوا ہے۔ وہ گھبرا اٹھا اور اس نے نیچے چھلانگ لگانے کے بارے میں سوچا ،لیکن یہ کیا ؟ نیچے ایک کنواں تھا۔وہ بری طرح ڈر گیااور خدا سے دعا مانگنے لگا کہ ’’اے خدا مجھے بچا لے میں سو فقیروں کو کھانا کھلائوں گا، پھر اس نے دھیرے دھیرے نیچے اترنے کی کوشش کی، تھوڑا نیچے آنے کے بعد اس نے کہا ’سو کو نہیں تو پچھترکو تو کھلا ہی دوں گا۔ تھوڑا اور نیچے آنے پر اس نے کہا ’’ چلو پچھتر کونہیں تو پچاس کو تو ضرور کھلائوں گا۔‘‘


ایسا کرتے کرتے وہ نیچے پہنچ گیا اور فقیر ایک بچا۔ وہ سلامتی کے ساتھ اپنے گھر چلا گیا۔ اس نے سارا حال اپنی بیوی کو کہہ سنایا۔ وہ بھی بےحد کنجوس تھی، دوسرے روز بیوی نے ایک ایسا بیمار فقیر بلایا،جس کا پیٹ خراب تھا، ڈھنگ سے کھانا نہیں کھا سکتا تھا، یہ فقیر بھی اتفاق سے کنجوس اور چالاک آدمی تھا، اس نے 20روٹیاں دہی، کھیرا اور دودھ پیک کرنے کو کہا کہ میں گھر جا کر کھا لوں گا۔ کنجوس کی بیوی مرتی کیا نہ کرتی ،اتنا ڈھیر سا کھانا فقیر کو دینا ہی پڑا۔


شام کو جب کنجوس آدمی گھر واپس آیا تو اس نے فقیر کے بارے میں پوچھا ،بیوی نے اسے سارا ماجرا کہہ سنایا۔ کنجوس آدمی کو بہت غصہ آیا۔ وہ لاٹھی لے کر فقیر کے گھر پہنچا۔ فقیر کی بیوی بہت چالاک تھی۔ اس نے جب کنجوس آدمی کو غصے کی حالت میں اپنے گھر کی طرف بڑھتے دیکھا تو وہ دروازے کے باہر آ کر زور زور سے چلانے لگی کہ ’’پتہ نہیں کس نے میرے بیمار شوہر کو کیا کھلا دیا ہے ؟ ان کی طبیعت بہت زیادہ خراب ہو گئی ہے ہائے ! میں کیا کروں ؟ ایسا لگتا ہے یہ اب زندہ نہیں بچیں گے ارے کوئی ہے جو میری خبر گیری کرے۔ ‘‘

کنجوس آدمی یہ سن کر بری طرح سہم گیا اس نے فقیر کی بیوی سے کہا ’’ چلاؤ مت، میں تمہارے شوہر کے علاج کےلئے ابھی رقم کا بندوبست کرتا ہوں ’’چالاک فقیر گھر کے اندر بیٹھا مزے لے لے کر خوب ہنس رہا تھا ۔اس طرح ایک کنجوس نے ایک بڑے کنجوس کو پھنسا لیا ،ایسے موقع کے لئے یہ کہاوت بولی جاتی ہے کہ’ چور کو پڑ گئے مور‘۔



تبصرہ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں۔۔ شکریہ

↫ کہاوت کہانی ↬ ’چور کو پڑ گئے مور‘ پرانے زمانے کی بات ہے ایک گائوں میں ایک بہت کنجوس آدمی رہتا تھا۔ ایک بار وہ جنگل سے گزر رہا تھا تو اس ن...

آئینہِ قرآن میں مقامِ محمدی صلی اللہ علیہ وسلم



آئینہِ قرآن میں مقامِ محمدی صلی اللہ علیہ وسلم
(منقول) 

قرآن مجید میں اللہ رب العزت نے بہت سے مقامات پر اپنے حبیب اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قدر و منزلت انتہائی خوبصورت انداز میں واضح فرمائی ہے۔ جس سے ہمارے آقا نبی مکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عظمت و رفعت اور بارگاہِ الہیہ میں کمال شانِ محبوبیت آشکار ہوتی ہے۔

 قرآن حکیم میں اللہ تعالی نے کم و بیش 89 مقامات پر یا ایھا الذین آمنو ۔۔ اے ایمان والو! فرما کر براہ راست مومنین سے خطاب فرما کر جتنا بھی قرآن اتار ا ان میں کثرت سے مقام، شان، ادب و تعظیم محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم سکھائی ہیں۔

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات پرایمان و عقیدہ قائم کرنے کا وقت آئے تو پھر ہمیں ذاتِ مصطفوی صلی اللہ علیہ وسلم کا وہ پہلو دیکھنا ہوگا جو اللہ رب العزت ہمیں قرآن حکیم میں دکھاتا ہے۔ مثال کے طور پر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بارگاہ الہی میں اپنے مقام بندگی پر کھڑے ہوکر اتنی طویل عبادت کرتےہیں کہ قدمین شریفین متورم ہوجاتے ہیں۔ یہ بندگی کی انتہا ہے۔ ہمیں بطور امتی جب بارگاہ الہی میں آداب بندگی بجا لانا ہو تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اسی اسوہ کامل کی پیروی کرنا ہے۔ لیکن جب مقام اور شان مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا تعین کرنا ہو اور عظمت مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کو قلب و روح میں جانگزیں کرنے کا مرحلہ ہو تو پھر ہمیں دیکھنا ہوگا کہ آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قدمین شریفین متورم ہونے پر بارگاہ الہیہ سے کیا جواب اور رد عمل آتا ہے ۔

قرآن مجید کو بنظر غور دیکھنے سے معلوم ہوتا ہے کہ اور مقام شان مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم یہ ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بارگاہ الہی میں اپنے مقام بندگی پر کھڑے ہوکر اتنی طویل عبادت کرتےہیں کہ قدمین شریفین متورم ہوجاتے ہیں۔ اس پر بارگاہ الہیہ سے حضرت جبریل علیہ السلام کو اتارا جاتا ہے۔ قرآن بنایا جاتا ہے کہ ۔۔

مَا اَنزَلْنَا عَلَيْكَ الْقُرْآنَ لِتَشْقَىO “القرآن ۔ ۲۰:۲”
“اے محبوبِ مکرّم!” ہم نے آپ پر قرآن “اس لئے” نازل نہیں فرمایا کہ آپ مشقت میں پڑ جائیںo

معرفت حاصل کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس نظر سے دیکھو ۔ جس سے اللہ تعالی اپنے محبوب کو ہمیں دکھانا چاہتا ہے۔ جس جس شان سے اللہ رب العزت اپنے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا تعارف ہمیں کرواتا ہے ۔ 

کبھی شہرِ ولادتِ مصطفیٰ (مکہ) کی قسم کھا کر، 
(لا اقسم بھذالبلد۔۔ القرآن)

کبھی حضور اکرم کی عمر مبارک کی قسم کھا کر
(لعمرک۔۔ القرآن)

بلکہ اللہ رب العزت تو اپنی قسم بھی خود کو ربِ مصطفیٰ کہہ کر کھاتا ہے 
(فلا وربک لا یومنون حتیٰ یحکموک ۔۔۔ القرآن)

کبھی مقام قاب قوسین او ادنیٰ پر بٹھا کر 
(ثم دنی فتدلی فکان قاب قوسین او ادنیٰ۔۔ القرآن

تو کبھی ذکرِ محبوب کو انتہائی بلندی دے کر 
(ورفعنالک ذکرک۔۔ القرآن

کبھی کائناتِ ارض و سما کی ہر کثرت عطا کرکے
(انا اعطینٰک الکوثر۔۔ القرآن

کبھی حضور اکرم کے ہاتھ کو اپنا ہاتھ قرار دے کر 
(یداللہ فوق ایدیھم ۔۔ القرآن)

کبھی حضور اکرم پر سبقت لےجانے کو خود پر سبقت لےجانا قرار دے کر 
( لا تقدمو بین یدی اللہ ورسولہ ۔۔ القرآن)

کبھی حضور اکرم کی اطاعت کو اپنی (اللہ کی) اطاعت قرار دے کر ، 
(ومن یطع الرسول فقد اطاع اللہ ۔۔ القرآن)

کبھی حضور اکرم کی رضا کو اپنی (اللہ کی) رضا قرار دے کر ، 
(واللہ ورسولہ احق ان یرضوہ۔۔ القرآن)

کبھی حضور اکرم کو دھوکہ دینے کو خود (اللہ کو) دھوکہ دینا قرار دے کر 
(یخدعون اللہ والذین امنو۔۔القرآن)

کبھی حضور اکرم کو اذیت دینے کو خود اللہ کو اذیت دینا قرار دے کر 
(ومن یشاقق اللہ ورسولہ ۔۔۔۔ وفی المقام الآخر ۔۔۔ والذین یوذون اللہ ورسولہ ۔۔ القرآن)

کہیں حضور اکرم کو عطاکردہ دائمی علم الہی کے فیض کا ذکر فرمایا 
(سنقرئک فلا تنسیٰ ۔۔ القرآن)

کہیں حضور اکرم کو عطائے الہی کے فیض سے علم غیب کی وسعتوں کا ذکر فرمایا 
(وما ھو علی الغیب بضنین ۔۔ القرآن)

کبھی حضور اکرم کو روز قیامت ، بعد از خدا سب سے اعلی مقام و منصب " مقام محمود " کا وعدہ دینا
(عسیٰ ان یبعثک ربک مقام محمودا ۔۔ القرآن)

بلکہ اللہ رب العزت تو حضور اکرم کو ہر وقت نگاہِ الہی میں رکھنے کی بات بھی قرآن میں فرماتا ہے۔ 
اللہ پاک نے فرمایا ۔۔ وَاصْبِرْ لِحُكْمِ رَبِّكَ فَإِنَّكَ بِأَعْيُنِنَا ۔۔۔۔ (الطُّوْر ، 52 : 48) 

اور (اے حبیبِ مکرّم! اِن کی باتوں سے غم زدہ نہ ہوں) آپ اپنے رب کے حکم کی خاطر صبر جاری رکھئے بیشک آپ (ہر وقت) ہماری آنکھوں کے سامنے (رہتے) ہیں

گویا اللہ رب العزت فرما رہے ہیں کہ محبوب اگر ان ظالموں نے نگاہیں پھیر لی ہیں تو کیا ہوا، ہم تو آپ کی طرف سے نگاہیں ہٹاتے ہی نہیں ہیں اور ہم ہر وقت آپ کو ہی تکتے رہتے ہیں۔ 

اور پھر اللہ تعالی نے اپنے محبوب کو مقامِ رفعت کی اس انتہا پر پہنچا دیا کہ جس پر اور کوئی نبی ، کوئی پیغمبر، کوئی رسول نہ پہنچا ، نہ پہنچ پائے گا۔ وہ مقام ہے ۔ رضائے مصطفیٰ بذریعہ عطائے الہی 

اللہ رب العزت نے اپنے محبوب کریم سے خطاب فرماتے ہوئے وعدہ فرمایا 

ولسوف یعطیک ربک فترضی ٰ (القرآن ۔۔ سورۃ الضحیٰ )

اے محبوب ! عنقریب یقیناً آپکا رب آپکو اتنا عطا کرے گا حتیٰ کہ آپ راضی ہوجائیں گے۔

اور پھر علامہ اقبال رحمۃ اللہ تعالی نے بھی اسی طرف اشارہ کرتے ہوئے سمندرِ معرفت کو کوزے میں سمیٹا تھا

کی محمد سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں
یہ جہاں چیز ہے کیا ، لوح و قلم تیرے ہیں


تبصرہ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں۔۔ شکریہ

آئینہِ قرآن میں مقامِ محمدی صلی اللہ علیہ وسلم (منقول)  قرآن مجید میں اللہ رب العزت نے بہت سے مقامات پر اپنے حبیب اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی...

آج کی بات -509


⇜ آج کی بات ⇝

لوگوں پر تین احسان کرو

1- نفع نہیں دے سکتے تو نقصان بھی نہ کرو
2- خوش نہیں کرسکتے تو رنجیدہ بھی نہ کرو
3- تعریف نہیں کرسکتے تو برائی بھی نہ کرو


تبصرہ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں۔۔ شکریہ

⇜ آج کی بات ⇝ لوگوں پر تین احسان کرو 1- نفع نہیں دے سکتے تو نقصان بھی نہ کرو 2- خوش نہیں کرسکتے تو رنجیدہ بھی نہ کرو 3- تعریف نہیں کرسکتے تو...

کرنے کے اصل کام


کرنے کے اصل کام
تحریر: سونیا بلال


احتجاج ضرور کیجئے ۔۔۔۔
بائیکاٹ بھی کیجئے ۔۔۔۔۔

لیکن  وہ بھی کیجئے جو اصل میں کرنے کے کام تھے اور ہم نے نہ کیے ۔۔۔۔

گھر میں روزانہ  نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کا حلقہ لگانا شروع کر دیا جائے ۔۔۔۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کو پڑھا اور سنا جائے اور اپنانے کی ہر ممکن کوشش کی جائے ۔۔۔۔۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے وفا کی جائے ۔۔۔۔

نماز کی پابندی شروع کر لی جائے ، قرآن کو تھام لیاجائے ، اخلاق بہتر بنانے کی کوشش کی جائے ، لوگوں کے درمیان  صلح کرائی جائے ، سود چھوڑ دیا جائے ، زکوہ ادا کی جائے، حرام سے بچا جائے ، سمعنا و اطعنا کی طرف قدم بڑھاتے جائیں،   وہ سب شروع کر لیا جائے جو ہم سوچتے ہی رہ جاتے ہیں لیکن عمل میں سستی آڑے آتی ہے ۔۔۔۔

تو اس غصے ، اس دکھ کو اپنی ذات میں با عمل بننے کا نقطہ آغاز بنا لیا جائے ۔۔۔۔۔

مسلمان  ہر جگہ پس رہا ہے کیونکہ کلمہ ہماری زبانوں پر تو ہے لیکن دلوں میں نہیں اتر پا رہا،  دلوں میں اترے گا تو جسم سے اللہ کی رضا والے اعمال شروع ہوں گے ۔۔۔۔۔
جب وہ اعمال شروع ہوں گے تو ہم دوبارہ اپنا مقام حاصل کر پائیں گے ۔۔۔۔

ہم پورا معاشرہ تو اکیلے ٹھیک نہیں کر سکتے لیکن خود سے آغاز کر سکتے ہیں،  اپنے دائرہ کار میں ۔۔۔۔۔۔

ہم کہہ سکیں کہ اللہ جب آپ کے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم  کے بارے میں دنیا ہمیں ستا رہی تھی تو ہم آپ کے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقوں کو اپنے گھروں میں زندہ کرنے کی کوشش میں لگے ہوئے تھے ۔۔۔۔۔۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جتنی محبت کی گئی اور کی جا رہی ہے اور قیامت تک کی جاتی رہے گے ، اس کی کوئی مثال نہیں مل سکتی  ، بے شک ۔۔۔۔
لیکن حقیقتا ۔۔۔۔

محبت اطاعت ہے 
محبت فرمانبرداری ہے 

ہم لاکھ زبان سے محبت کا اظہار کرتے رہیں لیکن عملی محبت اس وقت شروع ہو گی جب ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقوں ہر چلنا شروع کر دیں گے 

میرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا نام قیامت تک سر بلند رہے گا ۔۔۔۔۔۔  ♥️

اللہ نے فرما دیا :
و رفعنا لک ذکرک

 صَلَّى ٱللَّٰهُ عَلَيْہِ وَآلِہِ وَسَلَّمَ 


تبصرہ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں۔۔ شکریہ

کرنے کے اصل کام تحریر: سونیا بلال احتجاج ضرور کیجئے ۔۔۔۔ بائیکاٹ بھی کیجئے ۔۔۔۔۔ لیکن  وہ بھی کیجئے جو اصل میں کرنے کے کام تھے اور ہم نے ن...

کہاوت کہانی-07


↻ کہاوت کہانی ↺
اپنا الو کہیں نہیں گیا 

مطلب یہ کو کوئی نقصان اٹھائے یا فائدہ ہمیں کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ ہماری بات یوں بھی سچ ہے اور سچ رہے گی۔ یہ کہاوت اس موقع پر بولی جاتی ہے جب کسی بے وقوف آدمی سے اپنا مقصد پورا ہوجاتا ہے۔


اس کی کہانی یوں ہے کہ ایک بادشاہ کے دربار میں ایک اجنبی شخص آیا اور اس نے خود کو گھوڑوں کا بہت بڑا سوداگر ظاہر کیا۔ بادشاہ نے اسے ایک لاکھ روپیہ دیا اور کہا ہمارے لئے عرب کی عمدہ نسل کے گھوڑے لے کر آنا۔ سواگر روپیہ لے کر چلتا بنا۔ یہ بات ایک شخص کو معلوم ہوئی تو اس نے اپنے روزنامچے میں لکھا، ’’بادشاہ الو ہے۔‘‘ اس گستاخی پر بادشاہ نے اس شخص کو دربار میں طلب کر کے اس کی وجہ پوچھی تو وہ شحص کہنے لگا، ’’حضور! آپ نے ایک اجنبی سوداگر کو بغیر سوچے سمجھے ایک لاکھ روپیہ دے دیا۔ ظاہر ہے کہ وہ اب واپس آنے سے رہا۔‘‘

بادشاہ نے کہا، ’’اور اگر وہ واپس آگیا تو؟‘‘

اس شخص نے فوراً جواب دیا، ’’تو میں آپ کا نام کاٹ کر اس کا نام لکھ دوں گا۔ اپنا الو کہیں نہیں گیا۔‘‘


تبصرہ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں۔۔ شکریہ

↻ کہاوت کہانی ↺ اپنا الو کہیں نہیں گیا  مطلب یہ کو کوئی نقصان اٹھائے یا فائدہ ہمیں کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ ہماری بات یوں بھی سچ ہے اور سچ رہے ...

آج کی بات - 508


↜ آج کی بات ↝

دیکھنا یہ ہے کہ
ہم نے سفر میں اللہ کو اپنے ساتھ مددگار بنایا ہے یا نہیں؟
اگر ہاں! تو ہر منزل آسان ہو جائے گی۔
اور اگر نہیں تو شیطان ہمارے ساتھ موجود ہے۔

از ابن العربی (ارطعرل سیریز)


تبصرہ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں۔۔ شکریہ

↜ آج کی بات ↝ دیکھنا یہ ہے کہ ہم نے سفر میں اللہ کو اپنے ساتھ مددگار بنایا ہے یا نہیں؟ اگر ہاں! تو ہر منزل آسان ہو جائے گی۔ اور اگر نہیں تو...

آج کی بات - 507



❤ آج کی بات ❤

معیار یہ نہیں ہے آپ کو کتنے زیادہ لوگ پسند کرتے ہیں،
بلکہ معیار تو یہ ہے کہ کس طرح کے لوگ آپ کو پسند کرتے ہیں۔

ہجوم سے معیار تک بہت فاصلہ ہے !



تبصرہ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں۔۔ شکریہ

❤ آج کی بات ❤ معیار یہ نہیں ہے آپ کو کتنے زیادہ لوگ پسند کرتے ہیں، بلکہ معیار تو یہ ہے کہ کس طرح کے لوگ آپ کو پسند کرتے ہیں۔ ہجوم سے معیار ت...

ضیوف الرحمٰن (رحمان کے مہمان)


ضیوف الرحمٰن (رحمان کے مہمان)

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

ہم جس دین کے ماننے والے ہیں (یعنی اسلام) وہ مہمان نوازی اور مہمان کی عزت اور تکریم پر بہت زور دیتا ہے، اور بڑے اجر و ثواب کی بشارت دیتا ہے۔

جیسا کہ حاجی اور معتمرین کو "ضیوف الرحمٰن" ۔۔ یعنی اللہ کے مہمان کہا جاتا ہے، تو پھر جو اپنے بندوں کو مہمان کی تکریم پر اجر سے نوازتا ہے تو وہ لوگ جو اس کے مہمان بنیں ان کی عزت و اکرام کا کوئی اندازہ کرسکتا ہے بھلا؟؟

یوں تو ہر سال لاکھوں لوگ اس سعادت کو حاصل کرتے ہیں مگر اس بار کورونا کی عالمی وبا کے باعث جہاں ساری دنیا کے حالات پر اثر پڑا ہے وہیں اس سال حج کے لئے بھی غیر معمولی اقدامات دیکھے کو ملے۔ 

کہاں تو لاکھوں کی تعداد میں حاجی اس اہم فریضے کو ادا کرتے تھے اور کہاں اس بار صرف 1000 افراد کو یہ سعادت نصیب ہوئی، کچھ لوگوں کو اس بات نے غمزدہ کیا، کچھ مایوس ہوئے اور کچھ نے اس کو منفی لیا اور تنقید کا نشانہ بنایا۔ مگر مجھے ذاتی طور پر یہ محسوس ہوا کہ یہ 1000 افراد اللہ کے وہ چنیدہ بندے ہیں جنہیں اللہ نے اپنی بارگاہ میں حاضری کے لئے منتخب فرمایا، اور ان کی بہترین میزبانی کی۔ کیا کوئی سوچ سکتا تھا کہ طواف میں، ارکان حج ادا کرنے کے دوران منیٰ، عرفات اور مزدلفہ میں اپنے ارکان اتنے سکون اور آرام سے ادا کیے جائیں، نہ کوئی دھکم پیل، نہ جگہ گھیرنے کی تگ و دو۔ ہر چیز ان کے لئے بالکل تیار اور میسر موجود۔ 

شاید ہی انسانی تاریخ بھی پھر کبھی ایسا موقع آئے تو یہ 1000 چنیدہ لوگ اللہ کے پسندیدہ مہمان کہلوانے کے حق دار ہیں جنہیں اللہ نے حج کی سعادت کے لیے لاکھوں میں سے چنا۔ اللہ اکبر!!


حج 1441/2020 کی چند تصاویر



کورونا وائرس کی وَبا کے پیش نظر اس مرتبہ حج کے ایّام میں بعض بڑے نادر اور منفرد واقعات پیش آئے ہیں جن کا عام حالات میں تصور بھی ممکن نہیں۔ ایسے واقعات میں تازہ اضافہ ایک تنہا مسلم خاتون کی کعبۃ اللہ کے سامنے عبادت وریاضت ہے اور ان کے ساتھ مطاف میں کوئی دوسرا فرد نظر نہیں آرہا ہے۔اس خاتون کی کعبۃ اللہ کے سامنے دعا کرتے ہوئے ایک تصویر منظرعام پر آئی ہے۔ ایسے منفرد واقعات حضرت آدم علیہ السلام کے روئے زمین پر آنے کے بعد شاذ ہی رونما ہوئے ہیں کہ کسی مومن نے تنہا کعبۃ اللہ کا طواف کیا ہوگا اور اس کے سائے میں اس طرح تنہائی میں عبادت کی ہوگی۔























تبصرہ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں۔۔ شکریہ

ضیوف الرحمٰن (رحمان کے مہمان) السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ ہم جس دین کے ماننے والے ہیں (یعنی اسلام) وہ مہمان نوازی اور مہمان کی عزت اور ...

پیغام عید


السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

سب کو میری جانب سے عید الاضحیٰ مبارک ۔۔۔ اللہ سے دعا ہے کہ وہ ہماری عبادات، قربانی اور نیک اعمال اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ہمیں قربانی کی اصل روح پر عمل پیرا ہونے کی توفیق بخشے۔آمین!

‏‎تقبل اللّٰہ منا ومنكم صالح الأعمال 

 عید مبارک 🌹

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ سب کو میری جانب سے عید الاضحیٰ مبارک ۔۔۔ اللہ سے دعا ہے کہ وہ ہماری عبادات، قربانی اور نیک اعمال اپنی بارگا...

مفروضے


مفروضے
تحریر: مزمل خان

مفروضہ ہوتا نہیں، قائم کیا جاتا ہے۔ مختلف افراد مختلف مفروضے قائم کرتے رہتے ہیں. کئی لوگ حقیقت کو مفروضہ سمجھتے ہیں اور کچھ اپنے مفروضے کو حقیقت خیال کرتے ہیں۔ زندگی کے ساتھ ساتھ کئی مفروضے چلتے رہتے ہیں اور زندگی کی رونق بحال رہتی ہے۔ کچھ لوگوں کے مطابق دل کے خوش رکھنے کو یہ خیال اچھا ہوتا ہے۔

 مفروضہ بُری بات نہیں ہے بشرطیکہ زندگی صرف اسی تک محدود نہ کر دی جائے. کچھ لوگ محض مفروضے کی بنیاد پر دوسروں سے ناراض ہو جاتے ہیں. وہ دوسروں کا عمل دیکھ کر اُن کی نیت کے بارے خود ایک مفروضہ بنا لیتے ہیں۔ اور یوں اپنا فرض کیا ہوا خیال' دوسروں کی حقیقت خود پر نہیں کھُلنے دیتا۔ انسان دوسرے کا عمل دیکھ کر پریشان ہے اور یہ پریشانی اپنی بد گمانی کی وجہ سے ہے' اپنے خیال اور اپنے مفروضوں کی وجہ سے ہے۔۔۔۔

 اگر کسی انسان کے متعلق کوئی مفروضہ قائم کرنا ہی ہے تو کیوں نہ اس کا رخ مثبت رکھا جائے۔۔۔۔ بے وفائی کے اس دور میں اگر کچھ فرض کرنا ضروری ہے تو '' فرض کرو کہ ہم اہلِ وفا ہوں''۔ برسوں اک دوسرے کے ساتھ رہنے والے بھی قلبی طور پر ایک دوسرے کے قریب نہیں آ رہے' دونوں طرف مفروضے ہیں۔۔۔ شکوک ہیں' بدگمانیاں ہیں۔ ہر انسان کو یہ دعویٰ ہے کہ وہ دوسرے کی حقیقت سے آگاہ ہے اور یہی وہ مفروضہ ہے جس کی اوٹ میں دوسرے کی حقیقت چھُپ کہ رہ گئی ہے۔۔۔۔ ذرا سی بات پر برسوں کے یارانے چلے جاتے ہیں۔ 

در اصل زندگی میں صرف مفروضہ نہیں ہے بلکہ مشاہدہ بھی ہے' ادراک بھی ہے' حقیقت اور معرفت بھی ہے۔ تصویر کا صرف ایک رخ دیکھ کر ہم اپنے مفروضے کو حقیقت نہیں کہہ سکتے۔ زندگی کا زاویہ صرف وہی نہیں ہے جس زاویے سے ہم زندگی کو دیکھتے ہیں۔۔۔۔ ایک بات کے کئی پہلو ہو سکتے ہیں، بات سے بات نکلتی رہتی ہے اس لیے کسی بات کے متعلق صرف اپنی رائے کو حتمی جاننا کوئی اٹل حقیقت بھی نہیں ہے۔ حقیقت کی طرف سفر تو سفر در سفر ہے' اس کا ادراک تو پرت در پرت ہے۔۔۔۔ اور مسافر کے لیے ضروری ہے کہ اس کا سفر کسی ایسے مفروضے کی نذر نہ ہو جائے جو اس کے لیے حقیقت کی راہوں کو مخدوش کر دے ۔

مفروضے تحریر: مزمل خان مفروضہ ہوتا نہیں، قائم کیا جاتا ہے۔ مختلف افراد مختلف مفروضے قائم کرتے رہتے ہیں. کئی لوگ حقیقت کو مفروضہ ...

عام و خام ، خاص و خالص


 عام و خام ، خاص و خالص 

اک محبت انسان کی رب سے محبت ہے،
عامی کی محبت بھی عام سی ہے۔
دوسری محبت رب کی اپنے بندے سے محبت ہے،
خاص کی محبت بھی خاص ہے،
ناپی، تولی، مولی مہیں جا سکتی۔

عکس و خط و خیال


تبصرہ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں۔۔ شکریہ

❣   عام و خام ، خاص و خالص  ❣ اک محبت انسان کی رب سے محبت ہے، عامی کی محبت بھی عام سی ہے۔ دوسری محبت رب کی اپنے بندے سے محبت...

آج کی بات ۔۔۔۔ 506


آج کی بات 

جنہیں وبا کے دنوں میں زندگی کی قدر نہیں ہوئی انہیں کبھی قدر نہیں ہو گی۔

✣ آج کی بات  ✣ جنہیں وبا کے دنوں میں زندگی کی قدر نہیں ہوئی انہیں کبھی قدر نہیں ہو گی۔ رابعہ خرم درانی

خطبات حرمین ۔۔۔ 29 مئی 2020



خطبہ جمعہ مسجد الحرام (اردو ترجمہ)
امام و خطیب:  فضلية الشيخ ماہر المعیقلی
موضوع: اگر تم اللہ کی نعمتوں کو گننا چاہو تو اس کو شمار نہیں کر سکتے
بتاریخ: 06 شوال 1441 ۔۔۔ بمطابق 29 مئی 2020




 خطبہ جمعہ مسجد نبوی (اردو ترجمہ)
امام و خطیب: فضيلة الشيخ أحمد بن طالب بن حميد
موضوع: کہہ دیجئے : تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں
بتاریخ: 06 شوال 1441 ۔۔۔ بمطابق 29 مئی 2020





تبصرہ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں۔۔ شکریہ

خطبہ جمعہ مسجد الحرام (اردو ترجمہ) امام و خطیب:  فضلية الشيخ ماہر المعیقلی موضوع: اگر تم اللہ کی نعمتوں کو گننا چاہو تو ...

جھگڑا



بس اسی بات پہ جھگڑا ہے میرا دنیا سے
پیڑ کی چھاؤں کو پھل کیوں نہیں سمجھا جاتا

شاعر نا معلوم


تبصرہ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں۔۔ شکریہ

بس اسی بات پہ جھگڑا ہے میرا دنیا سے پیڑ کی چھاؤں کو پھل کیوں نہیں سمجھا جاتا شاعر نا معلوم تبصرہ کرکے اپنی رائے کا اظہار...