احتجاج ضرور کیجئے ۔۔۔۔
بائیکاٹ بھی کیجئے ۔۔۔۔۔
لیکن وہ بھی کیجئے جو اصل میں کرنے کے کام تھے اور ہم نے نہ کیے ۔۔۔۔
گھر میں روزانہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کا حلقہ لگانا شروع کر دیا جائے ۔۔۔۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کو پڑھا اور سنا جائے اور اپنانے کی ہر ممکن کوشش کی جائے ۔۔۔۔۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے وفا کی جائے ۔۔۔۔
نماز کی پابندی شروع کر لی جائے ، قرآن کو تھام لیاجائے ، اخلاق بہتر بنانے کی کوشش کی جائے ، لوگوں کے درمیان صلح کرائی جائے ، سود چھوڑ دیا جائے ، زکوہ ادا کی جائے، حرام سے بچا جائے ، سمعنا و اطعنا کی طرف قدم بڑھاتے جائیں، وہ سب شروع کر لیا جائے جو ہم سوچتے ہی رہ جاتے ہیں لیکن عمل میں سستی آڑے آتی ہے ۔۔۔۔
تو اس غصے ، اس دکھ کو اپنی ذات میں با عمل بننے کا نقطہ آغاز بنا لیا جائے ۔۔۔۔۔
مسلمان ہر جگہ پس رہا ہے کیونکہ کلمہ ہماری زبانوں پر تو ہے لیکن دلوں میں نہیں اتر پا رہا، دلوں میں اترے گا تو جسم سے اللہ کی رضا والے اعمال شروع ہوں گے ۔۔۔۔۔
جب وہ اعمال شروع ہوں گے تو ہم دوبارہ اپنا مقام حاصل کر پائیں گے ۔۔۔۔
ہم پورا معاشرہ تو اکیلے ٹھیک نہیں کر سکتے لیکن خود سے آغاز کر سکتے ہیں، اپنے دائرہ کار میں ۔۔۔۔۔۔
ہم کہہ سکیں کہ اللہ جب آپ کے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں دنیا ہمیں ستا رہی تھی تو ہم آپ کے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقوں کو اپنے گھروں میں زندہ کرنے کی کوشش میں لگے ہوئے تھے ۔۔۔۔۔۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جتنی محبت کی گئی اور کی جا رہی ہے اور قیامت تک کی جاتی رہے گے ، اس کی کوئی مثال نہیں مل سکتی ، بے شک ۔۔۔۔
لیکن حقیقتا ۔۔۔۔
محبت اطاعت ہے
محبت فرمانبرداری ہے
ہم لاکھ زبان سے محبت کا اظہار کرتے رہیں لیکن عملی محبت اس وقت شروع ہو گی جب ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقوں ہر چلنا شروع کر دیں گے
میرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا نام قیامت تک سر بلند رہے گا ۔۔۔۔۔۔ ♥️
اللہ نے فرما دیا :
و رفعنا لک ذکرک
صَلَّى ٱللَّٰهُ عَلَيْہِ وَآلِہِ وَسَلَّمَ
تبصرہ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں۔۔ شکریہ
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں