خطبات حرمین - 17 جنوری 2020



خطبہ جمعہ مسجد الحرام (اردو ترجمہ)
امام و خطیب: شیخ فیصل الغزاوی
موضوع: اللہ تعالی کا نام (الفتاح)
بتاریخ: 22 جمادی الاول 1441 ۔۔۔ بمطابق 17 جنوری 2020




خطبہ جمعہ مسجد نبوی (اردو ترجمہ)
امام و خطیب: شیخ صلاح البدیر
موضوع: موسم سرما کی وصیت
بتاریخ: 22 جمادی الاول 1441 ۔۔۔ بمطابق 17 جنوری 2020



تبصرہ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں۔۔ شکریہ

خطبہ جمعہ مسجد الحرام (اردو ترجمہ) امام و خطیب: شیخ فیصل الغزاوی موضوع: اللہ تعالی کا نام (الفتاح) بتاریخ: 22 جمادی الاول 144...

آج کی بات- 496


آج کی بات

عمر کا ایک حصہ ایسا بھی آتا ہے جب سچ بولنا، " ناممکن" نہیں رہتا۔

ڈاکٹر رابعہ خرم درانی



تبصرہ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں۔۔ شکریہ

⧪ آج کی بات ⧪ عمر کا ایک حصہ ایسا بھی آتا ہے جب سچ بولنا، " ناممکن " نہیں رہتا۔ ڈاکٹر رابعہ خرم درانی تبصرہ...

خطبات حرمین - 10 جنوری 2020



خطبہ جمعہ مسجد الحرام (اردو ترجمہ)
امام و خطیب: شیخ بندر بلیلہ
موضوع: لقمان حکیم کی اپنے بیٹے کو نصیحتیں
بتاریخ: 15 جمادی الاول 1441 بمطابق 10 جنوری 2020



خطبہ جمعہ مسجد نبوی (اردو ترجمہ)
امام و خطیب: شیخ عبد المحسن القاسم
موضوع: پورا بدلہ
بتاریخ: 15 جمادی الاول 1441 بمطابق 10 جنوری 2020



تبصرہ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں۔۔ شکریہ

خطبہ جمعہ مسجد الحرام (اردو ترجمہ) امام و خطیب: شیخ بندر بلیلہ موضوع: لقمان حکیم کی اپنے بیٹے کو نصیحتیں بتاریخ: 15 جمادی الا...

یار رہے یارب تو میرا اور میں تیرا یار رہوں


یار رہے یارب تومیرا اور میں تیرا یاررہوں
کلام: خواجہ عزیز الحسن مجذوب

یار رہے یارب تومیرا اور میں تیرا یار رہوں
مجھ کوفقط تجھ سے ہو محبت، خلق سےمیں بیزار رہوں
ہردم ذکروفکرمیں تیری مست رہوں سرشار رہوں
ہوش رہے نہ مجھ کوکسی کا تیرامگرہشیار رہوں
اب تو رہے بس تا دم آخروردِ زباں اے میرے الٰہ
لا الٰہ الا اللہ ، لا الٰہ الا اللہ

تیرے سوا معبودِ حقیقی کوئی نہیں ہے کوئی نہیں
تیرے سوا مقصودِ حقیقی کوئی نہیں ہے کوئی نہیں
تیرے سواموجودِ حقیقی کوئی نہیں ہے کوئی نہیں
تیرے سوا مشہودِ حقیقی کوئی نہیں ہے کوئی نہیں
اب تو رہے بس تا دم آخروردِ زباں اے میرے الٰہ
لا الٰہ الا اللہ ، لا الٰہ الا اللہ

دونوں جہاں میں جوکچھ بھی ہے سب ہے تیرے زیرِنگیں
جن وانس حور و ملائک عرش و کرسی چرخ و زمیں
کون ومکاں میں لائق سجدہ  تیرے سوا اے نورِمبیں
کوئی نہیں ہے کوئی نہیں ہے کوئی نہیں ہے کوئی نہیں
اب تو رہے بس تا دم آخروردِ زباں اے میرے الٰہ
لا الٰہ الا اللہ ، لا الٰہ الا اللہ

تیرا گدا بن کر میں کسی کا دستِ نگر اے شاہ نہ ہوں
بندۂ مال وزر نہ بنوں میں طالبِ عز و جاہ نہ ہوں
راہ پہ تیری پڑکے قیامت تک میں کبھی بے راہ نہ ہوں
چین نہ لوں میں جب تک رازِ وَحدت سے آگاہ نہ ہوں
اب تو رہے بس تا دم آخروردِ زباں اے میرے الٰہ
لا الٰہ الا اللہ ، لا الٰہ الا اللہ

یاد میں تیری سب کو بھلادوں کوئی نہ مجھ کو یاد رہے
تجھ پر سب گھر بار لٹا دوں خانۂ دل آباد رہے
سب خوشیوں کوآگ لگا دوں غم سے ترے دل شاد رہے
سب کو نظرسے اپنی گرادوں تجھ سے فقط فریاد رہے
اب تورہے بس تا دم آخروردِ زباں اے میرے الٰہ
لاالٰہ الا اللہ ، لاالٰہ الا اللہ

مجھ کوسراپا ذکربنادے ذکرترا اے میرے خدا
نکلے میرے ہربَن مُو سے ذکرتراے میرے خدا
اب توکبھی چھوڑے بھی نہ چھوٹے ذکرترا اے میرے خدا
حلق سے نکلے سانس کے بدلے ذکرترا اے میرے خدا
اب تو رہے بس تا دم آخروردِ زباں اے میرے الٰہ
لا الٰہ الا اللہ ، لا الٰہ الا اللہ

جب تک قلب رہے پہلومیں جب تک تن میں جان رہے
لب پہ تیرا نام رہے اوردل میں تیرا دھیان رہے
جذب میں پرّاں ہوش رہیں اور عقل میری حیران رہے
لیکن تجھ سے غافل ہرگزدل نہ مرا اک آن رہے
اب تو رہے بس تا دم آخروردِ زباں اے میرے الٰہ
لا الٰہ الا اللہ ، لا الٰہ الا اللہ




تبصرہ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں۔۔ شکریہ

یار رہے یارب تومیرا اور میں تیرا یاررہوں کلام: خواجہ عزیز الحسن مجذوب یار رہے یارب تومیرا اور میں تیرا یار رہوں مجھ کوفقط تج...

کہاوت کہانی- 06


↬ کہاوت کہانی ↫
اندھیر نگری، چوپٹ راجا، ٹکے سیر بھاجی، ٹکے سیر کھاجا

یعنی ایسی جگہ جس کا کوئی پرسان حال نہ ہو یا ایسی حکومت جہاں ہر ایک کو ایک ہی لاٹھی سے ہانکا جاتا ہو، حاکم وقت نا اہل اور کارندے نالائق ہوں۔ یہ فقرہ ایک لوک کہانی سے لیا گیا ہے۔ 

ایک گرو اپنے چیلے کے ساتھ سفر کو نکلے تو ان کا گزر ایک ایسی بستی سے ہوا جس کا نام اندھیر نگری تھا اور جہاں کا حاکم چوپٹ راجا کہلاتا تھا۔ اندھیر نگری کے بازاروں میں چھوٹی بڑی ہر چیز بھاجی (ترکاری) سے لے کر کھاجا (اعلیٰ قسم کی ایک مٹھائی) تک ایک ٹکے (نہایت چھوٹا سکّہ) میں ایک سیر (تقریباً آدھا کلو گرام) ملتی تھی۔ چیزوں کی ایسی ارزانی دیکھ کر چیلے کا جی للچا گیا اور اس نے گروجی کے سمجھانے کے باوجود وہیں ٹھہر جانے کا فیصلہ کر لیا۔ جلد ہی وہ کھا پی کر موٹا تازہ ہو گیا۔ ایک دن وہ بازار سے گزر رہا تھا کہ ایک دوکان کی دیوار اچانک کسی طرح گر گئی اور ایک راہ گیر دب کر مر گیا۔ چوپٹ راجا کو خبر ہوئی تو اس نے اُس راج کی پھانسی کا حکم دے دیا جس نے دیوار بنائی تھی۔ راج نے ہاتھ جوڑ کر کہا ’’مہاراج، قصور میرا نہیں اِس بھشتی کا ہے جس نے گارے میں پانی زیادہ ڈال کر اس کو کمزور کر دیا تھا۔ ‘‘ راجا کی سمجھ میں یہ بات آ گئی اور اس نے راج کے بجائے بھشتی کی پھانسی کا حکم صادر کر دیا۔ اتفاق سے بھشتی بہت دُبلا پتلا تھا۔ اس نے عرض کی کہ ’’حضور میری گردن اتنی پتلی ہے کہ پھندا اُس کے لئے بہت بڑا ہو گا۔ بھلا مجھ کو پھانسی دینے سے کیا ملے گا۔ پھانسی تو کسی موٹے آدمی کو ملنی چاہئے۔ ‘‘ راجا چوپٹ نے فوراً کسی موٹے آدمی کی تلاش کا حکم دے دیا۔ اتفاق سے شہر میں وہی چیلہ سب سے زیادہ موٹا تھا چنانچہ اسے پکڑ کر پھانسی کے تختے کی طرف لایا گیا۔ یہ دیکھ کر گروجی نے کوتوال سے کہا کہ ’’میرے چیلے کے بجائے مجھے پھانسی دے دو۔ میری گردن بھی موٹی ہے۔‘‘ کوتوال نے حیرت سے پوچھا ’’گروجی! بھلا آپ کیوں پھانسی چڑھنا چاہتے ہیں۔‘‘ گروجی نے کہا ’’بیٹا! آج کا دن اتنا مبارک ہے کہ جو پھانسی چڑھے گا وہ سیدھا جنت میں جائے گا۔ ‘‘ یہ سن کر کوتوال کہنے لگا کہ ’’یہ بات ہے تو پھر میں ہی کیوں نہ جنت میں جاؤں۔ پھانسی مجھ کو دی جائے گی۔ ‘‘ راجا کا وزیر وہیں کھڑا تھا۔ اُس نے یہ سُن کر کہا کہ ’’یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ تم مجھ سے پہلے جنت میں داخل ہو جاؤ۔ پھانسی میں چڑھوں گا۔ ‘‘ چوپٹ راجا صاحب نے یہ سب دیکھا تو غصہ میں آ گئے اور فرمایا کہ ’’میرے ہوتے ہوئے کس کی مجال ہے کہ جنت میں پہلے داخل ہو جائے۔ پھانسی پر میں خود چڑھوں گا۔‘‘ چنانچہ چوپٹ راجہ کو پھانسی دے دی گئی۔
 گرو جی نے اس چال سے اپنے چیلے کی جان بچا لی اور اس کو سمجھایا کہ ’’بیٹا اندھیر نگری رہنے کی جگہ نہیں ہے۔ اس کا کوئی ٹھکانہ نہیں۔‘‘ چنانچہ دونوں وہاں سے کہیں اور چلے گئے۔


تبصرہ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں۔۔ شکریہ

↬ کہاوت کہانی ↫ اندھیر نگری، چوپٹ راجا، ٹکے سیر بھاجی، ٹکے سیر کھاجا یعنی ایسی جگہ جس کا کوئی پرسان حال نہ ہو یا ایسی حکومت جہاں...

قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ



قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ
کلام: مظفر وارثی

قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ، قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ
مدد اللہ مدد، مدد اللہ مدد
قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ، قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ

دوسرا تیرے سوا کوئی بھی معبود نہیں
بے نیاز اتنا کہ حد ہی کوئی موجود نہیں

صمد اللہ صمد، صمد اللہ صمد
قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ، قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ 

نہ جنا تجھ کو کسی نے، نہ کسی کو تُو نے
ساری دنیاؤں کو مہکایا تیری خوشبو نے

تُو ازل تُو ہی ابد، تُو ازل تُو ہی ابد
قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ، قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ 

رات بن جائے کبھی مثلِ سحر تُو آئے
دیکھنے والا کوئی ہو تو نظر تُو آئے

تجھ سے عاجز ہے خِرَد، تجھ سے عاجز ہے خِرَد
قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ، قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ 

آخرت کا کوئی غم اس کو نہ تڑپائے خدا
اس گناہ گار مظفرؔ کو بھی مل جائے خدا

تیری رحمت کی سَند، تیری رحمت کی سَند
قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ، قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ 
مدد اللہ مدد، مدد اللہ مدد
قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ، قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ


تبصرہ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں۔۔ شکریہ

قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ کلام: مظفر وارثی قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ، قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ مدد اللہ مدد، مدد اللہ مدد قُل...

کہاوت کہانی- 05


کہاوت کہانی
یہ منہ اور مسور کی دال


  اس کہاوت سے ایک قصہ وابستہ ہے۔

 مغلیہ حکومت کی آخری سانسیں  تھیں ۔  بادشاہ وقت کا خزانہ خالی تھا اور سلطنت فقط نام کی ہی رہ گئی تھی۔ شاہی باورچی بھی اِدبار کا شکار ہو کر قسمت آزمانے شہر سے باہر چلا گیا اور ایک راجہ صاحب کے دربار میں  جا کر ملازمت کا خواستگار ہوا۔ جب راجہ صاحب کو معلوم ہوا کہ یہ شخص شاہی باورچی رہ چکا ہے تو امتحان کی غرض سے اس کو مسور کی دا ل پکانے کو کہا۔ ساتھ ہی وزیر خزانہ کو حکم دیا کہ باورچی اخراجات کے لئے جتنی رقم مانگے اس کو فراہم کر دی جائے۔ شام کو جب راجہ صاحب کے سامنے مسور کی دال آئی تو وہ  اتنی لذیذ تھی کہ راجہ صاحب تعریف کرتے ہوئے تھکتے نہ تھے۔ یک لخت ان کو یاد آیا کہ باورچی کبھی شاہان مغلیہ کی خدمت میں  رہ چکا تھا۔ گھبرا کر پوچھا کہ’’ اس دال پر کتنے روپے خرچ ہوئے ہیں ؟‘‘۔ باورچی نے دست بستہ عرض کی’’ حضور!  دو پیسے کی دال تھی اور بتیس روپے کے مصالحے‘‘۔ راجہ صاحب کے چھکے چھوٹ گئے۔ فرمایا’’ دو پیسے کی دال میں  بتیس روپے کے مصالحے؟ بھلا ایسے کیسے کام چلے گا؟‘‘۔ باورچی نے شاہی آنکھیں  دیکھی تھیں۔ اس نے کب ایسی بات سنی تھی۔ اسی وقت جیب سے بتیس روپے اور دو پیسے نکال کر راجہ صاحب کے سامنے رکھے دیے اور یہ کہہ کر چل دیا کہ ’’صاحب یہ رہے آپ کے پیسے۔ یہ منہ اور  مسور کی دال!‘‘۔

 یہ کہاوت تب استعمال ہوتی ہے جب کوئی شخص ایسی فرمائش کرے جس کا خرچ اٹھانے کی اجازت اس کی کنجوسی نہ دے۔



تبصرہ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں۔۔ شکریہ

⧬ کہاوت کہانی ⧬ یہ منہ اور مسور کی دال   اس کہاوت سے ایک قصہ وابستہ ہے۔  مغلیہ حکومت کی آخری سانسیں  تھیں ۔  بادشاہ وقت ک...

نہ ہو گر رہبرِ کامل، سفر کامل نہیں ہوتا



شہہ کونین (صلی اللہ علیہ وسلم) کی سنت پہ جو عامل نہیں ہوتا
وہ کچھ بھی کر رہا ہو اس کو کچھ حاصل نہیں ہوتا

کرشمہ لاکھ دکھلائے ولی اس کو کہے کوئی
گروہِ اولیاء میں وہ کبھی شامل نہیں ہوتا

سفر ناقص ہی رہتا ہے کبھی منزل نہیں ملتی
نہ ہو گر رہبرِ کامل، سفر کامل نہیں ہوتا

عمل پیہم ہو پھر اللہ کی مرضی بھی حاصل ہو
تو ایسے کام میں کوئی کبھی حائل نہیں ہوتا

جو فکرِ آخرت میں رات دن بے چین رہتا ہے
خدا کی یاد سے اک آن بھی غافل نہیں ہوتا

جسے حُبِّ پیمبر ہے، جسے پاسِ شریعت ہے
وہ احکامِ شریعت سے کبھی غافل نہیں ہوتا

سمجھتا ہے خدا کو صرف جو حاجت روا اپنا
کسی کے در پہ جا کے وہ کبھی سائل نہیں ہوتا

وہ گمراہی میں رہتا ہے ہدایت مل نہیں سکتی
طریقِ حق کی جانب جس کا دل مائل نہیں ہوتا

نہیں ہوتا ہے جس میں خدمتِ مخلوق کا جذبہ
کسی کی بھی نظر میں وہ کسی قابل نہیں ہوتا

بہت تحقیق کی ثاقبؔ تیرا بس جرم یہ نکلا
خلافِ شرع باتوں کا کبھی قائل نہیں ہوتا


تبصرہ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں۔۔ شکریہ

شہہ کونین (صلی اللہ علیہ وسلم) کی سنت پہ جو عامل نہیں ہوتا وہ کچھ بھی کر رہا ہو اس کو کچھ حاصل نہیں ہوتا کرشمہ لاکھ دکھلائے ول...

کہاوت کہانی- 04


کہاوت کہانی
وہی مرغے کی ایک ٹانگ

  کوئی اپنی ضد پر اَڑ جائے اور کسی طرح بات نہ سنے تو یہ کہاوت کہی جاتی ہے۔ اس سے ایک دلچسپ کہانی وابستہ ہے۔

 کسی بادشاہ کے دسترخوان پر مرغ پک کر آیا تو باورچی نے للچا کر ایک ٹانگ ہڑپ کر لی۔ بادشاہ کے سامنے جب ایک ہی ٹانگ پہنچی تو اس نے باورچی سے وجہ دریافت کی۔ اُس نے ہاتھ جوڑ کر کہا کہ ’’حضور! اس مرغ کی ایک ہی ٹانگ تھی۔‘‘ بادشاہ نے کہا کہ’’ کہیں مرغ کے ایک ٹانگ بھی ہو ا کرتی ہے؟ مجھے بھی ایسا مرغ دکھانا‘‘۔ کچھ دنوں  کے بعد بادشاہ سلامت کہیں  جا رہے تھے۔ سڑک کے کنارے ایک مرغ ایک ٹانگ پر کھڑا ہوا تھا۔ باورچی نے عرض کی کہ’’ دیکھیے حضور! وہ رہا ایک ٹانگ کا مرغ۔‘‘ بادشاہ نے حکم دیا کہ اسی وقت ڈھول بجایا جائے۔ ڈھول کی آواز سے گھبرا کر مرغ نے اپنی دوسری ٹانگ پروں  سے نکالی اور بھاگ لیا۔ بادشاہ نے باورچی کی طرف دیکھا تو اس نے عاجزانہ کہا کہ ’’حضور! اُس دن میرے پاس ڈھول نہیں  تھا ورنہ میں  بھی بجوا دیتا اور مرغ کی دوسری ٹانگ بر آمد کر لیتا‘‘۔ بادشاہ اُس کی حاضر جوابی پر ہنس پڑا اور اس کو انعام و اکرام سے نوازا۔

 یہ کہاوت اب ہٹ دھرمی پر بولی جاتی ہے۔


تبصرہ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں۔۔ شکریہ

⧪ کہاوت کہانی ⧪ وہی مرغے کی ایک ٹانگ   کوئی اپنی ضد پر اَڑ جائے اور کسی طرح بات نہ سنے تو یہ کہاوت کہی جاتی ہے۔ اس سے ایک دلچسپ...

خطبات حرمین ۔ 03 جنوری 2020


خطبہ جمعہ مسجد الحرام
عنوان: حسد کی بیماری
امام و خطیب: شیخ سعود الشریم
بتاریخ: 08 جمادی الاول 1440ھ بمطابق 03 جنوری 2020


خطبہ جمعہ مسجد نبوی
عنوان: عوامی جائداد کی حفاظت
امام و خطیب: شیخ حسین آل شیخ
بتاریخ: 08 جمادی الاول 1441ھ بمطابق 03 جنوری 2020



تبصرہ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں۔۔ شکریہ

خطبہ جمعہ مسجد الحرام عنوان: حسد کی بیماری امام و خطیب: شیخ سعود الشریم بتاریخ: 08 جمادی الاول 1440ھ بمطابق 03 جنوری 2020 ...

میرا کوئی نہیں اللہ تیرے سوا


میرا کوئی نہیں اللہ تیرے سوا


میں تیرے سامنے جھک رہا ہوں خدا
میرا کوئی نہیں اللہ تیرے سوا
میں تیرے سامنے ۔۔۔۔۔

میں گناہ گار ہوں میں خطا کار ہوں
میں سیاہ کار ہوں میں سزاوار ہوں
میرے سجدوں میں تیری ہی حمد و ثناء
میرا کوئی نہیں اللہ تیرے سوا
میں تیرے سامنے ۔۔۔۔

میری توبہ ہے توبہ اے میرے الہٰ
مجھ گناہ گار کو تُو نہ دینا سزا
میری آہوں کو سن لے اے حاجت روا
میرا کوئی نہیں اللہ تیرے سوا
میں تیرے سامنے ۔۔۔

"میں تو غفّار ہوں" تُونے خود ہی کہا
نہیں کوئی نہیں ہے شہبازؔ کا
"بخش دوں گا تجھے" یہ ہے وعدہ تیرا
میرا کوئی نہیں اللہ تیرے سوا
میں تیرے سامنے ۔۔۔

میں تیرے سامنے جھک رہا ہوں خدا
میرا کوئی نہیں اللہ تیرے سوا


تبصرہ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں۔۔ شکریہ

میرا کوئی نہیں اللہ تیرے سوا میں تیرے سامنے جھک رہا ہوں خدا میرا کوئی نہیں اللہ تیرے سوا میں تیرے سامنے ۔۔۔۔۔ میں ...

کہاوت کہانی- 03


⤣ کہاوت کہانی ⤤
کنواں  بیچا ہے، کنویں  کا پانی نہیں  بیچا

اس کہاوت کے پیچھے ایک دلچسپ کہانی ہے۔ 

ایک شخص نے دوسرے آدمی کے ہاتھ اپنا کنواں  فروخت کر دیا۔ جب وہ آدمی کنویں  سے پانی کھینچنے آیا تو اُس شخص نے اُس کو یہ کہہ کر روک دیا کہ’’ میں  نے کنواں  بیچا ہے،کنویں  کا پانی تو نہیں  بیچا‘‘۔  جھگڑا بڑھا تو کنویں  کا خریدار قاضی ٔ شہر کے پاس فریاد لے کر گیا۔ قاضی نے مقدمہ کی رُوداد سُن کر کہا کہ ’’کنویں  کا سابق مالک بات تو صحیح کہہ رہا ہے۔ اس نے واقعی کنویں  کا پانی نہیں  بیچا۔ چنانچہ اس کو عدالت کی طرف سے حکم دیا جاتا ہے کہ وہ دو دن کے اندر کنویں  میں  سے اپنا پانی نکال لے ورنہ دوسرے کے کنویں  میں  اپنا پانی رکھنے کا کرایہ دینا ہو گا۔‘‘  یہ سُن کر کنویں  کے سابق مالک کے ہو ش اُڑ گئے اور اُس نے اُسی وقت ہاتھ جوڑ کر عدالت اور  کنویں  کے مالک سے معافی مانگی،کنواں  مع پانی کے اس کے سپرد کیا اور اس طرح گلو خلاصی حاصل کی۔

 کہاوت ایسی ہی فضول دلیل کی جانب اشارہ کر رہی ہے۔




تبصرہ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں۔۔ شکریہ

⤣ کہاوت کہانی ⤤ کنواں  بیچا ہے، کنویں  کا پانی نہیں  بیچا اس کہاوت کے پیچھے ایک دلچسپ کہانی ہے۔  ایک شخص نے دوسرے آدمی کے ہا...

آج کی بات - 495

↜ آج کی بات ↝

انسان کی تکلیفیں کتنی ہی بڑی کیوں نا ہوں; 
اسے اپنی عاقبت نہیں بگاڑنی چاہیئے ۔



تبصرہ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں۔۔ شکریہ

↜ آج کی بات ↝ انسان کی تکلیفیں کتنی ہی بڑی کیوں نا ہوں;  اسے اپنی عاقبت نہیں بگاڑنی چاہیئے ۔ تبصرہ کرکے اپنی رائے کا اظہار...

The Arabic Guide


انسان کی تخلیق کے ساتھ ہی اسے اپنے اظہار کے ذریعے کی ضرورت محسوس ہوئی جس کے ذریعے وہ اپنے جیسے انسانوں تک اپنے خیالات پہنچا سکے۔ اس مقصد کے تحت مختلف زبانیں وجود میں آئیں۔ اس کرّہ ارض پر سینکڑوں زبانیں بولی جاتی ہیں اور ہر زبان کی اس کے بولنے والوں کے لئے اپنی ایک الگ اہمیت ہے۔ زبان کے ذریعے ہی ہم ایک دوسرے کے خیالات اور پیغامات کو سمجھ سکتے ہیں۔ 

عربی زبان کا شمار دنیا کی بڑی زبانوں میں ہوتا ہے۔ اس زبان کے بولنے اور جاننے والے دنیا کے بہت بڑے حصہ میں پائے جاتے ہیں۔ اور یہ زبان دنیا بھر کے تقریباً ایک ارب ستر کروڑ کے لگ بھگ مسلمانوں کی مذہبی زبان ہے۔ کیونکہ  ہم سب جانتے ہیں کہ کلام اللہ یعنی "قرآن کریم" عربی زبان میں نازل کیا گیا ہے۔ جس میں پوری انسانیت کی ہدایت کا انتظام کیا گیا ہے۔ جب دو انسانوں کے درمیان پیغام رسانی کے لئے زبان اتنی اہم ہے تو زندگی کو صحیح راہ پر لگانے کے لئے اللہ کے پیغام کو سمجھنا اور اس کے لئے پیغام کی زبان کو سیکھنا کتنی اہم ضرورت ہے۔

عربی زبان کی چند خصوصیات:
قدیم: یہ بہت قدیم ہے کہ اس سے زیادہ قدیم زبان آج کہیں موجود نہیں ہے۔
قوی: یہ بہت قوی ہے کہ ہزارہا سال سے قائم ہے۔
آسان: یہ بہت آسان ہے کہ اس کے قواعد کی تعداد بہت کم ہے۔
منظم: یہ بہت منظم ہے کہ اس میں لغت و بیان کے مستقل نظام موجود ہیں۔
محفوظ: یہ بہت محفوظ ہے کہ اللہ کی محفوظ کتاب اسی زبان میں ہے۔

لہٰذا جس طرح دنیا میں علم کے حصول کے لئے ہم اپنی مادری زبان کے علاوہ دوسری زبانیں سیکھتے ہیں تو "اصل علم" کو جاننے کے لئے کہ جس میں ہماری دنیا اور آخرت دونوں کی بھلائی پوشیدہ ہے، اس "علم" یعنی "قرآن کریم" کی زبان سیکھنا سب سے زیادہ اہم ہے۔ عربی زبان کے ذریعے ہم انبیاءِ کرام کے پہنچائے ہوئے وہ حقائق و اصول سیکھ سکتے ہیں جس سے ہماری زندگی بھی صحیح راہ پر گامزن رہے اور آخرت میں بھی کامیابی مل جائے۔

اس لئے ہمیں کوشش کرنی چاہئیے کہ ہم اتنی عربی ضرور سیکھ لیں کہ قرآن کریم میں بیان کی گئی ہدایات کو بغیر کسی ترجمے کے از خود سمجھ سکیں، کیونکہ ترجمہ کسی بھی زبان میں کہی گئی بات کا اصل مآخذ بیان نہیں کرپاتا۔

الحمد للہ آج بہت سے لوگ اس کارِ خیر میں مصروف عمل ہیں، بے شمار اداروں میں قرآنی عربی سکھائی جاتی ہے اور بہت سے لوگ آن لائن بھی یہ خدمات دے رہے ہیں۔

مجھے بھی کافی عرصے سے کسی ایسے آن لائن ذریعے کی تلاش تھی جس سے میں اپنی اس خواہش کو پورا کرسکوں، کئی بار کوشش کی مگر تھک کر سلسلہ منقطع کرنا پڑ جاتا تھا کہ ان ذرائع میں مجھے استاد اور شاگرد والا ربط  نہیں آیا۔ کچھ بھی سیکھنے کے لئے میرے خیال میں جب تک سکھانے والا آپ کے سامنے نہ ہو کوئی چیز مشکل سے ہی سمجھ آتی ہے۔

اللہ کے کرم سے پچھلے سال اگست میں یو ٹیوب پر ایک چینل کا معلوم ہوا کہ وہ قرآن فہمی کے لئے عربی گرامر سکھانے کا سلسلہ شروع کر رہے ہیں تو پہلے پہل تو ہچکچاہٹ ہوئی کہ نتیجہ کہیں پہلے کی طرح نہ نکلے مگر ان کے کورس کی تعارفی ویڈیو کے بعد اس میں شمولیت اختیار کرلی اور الحمد للہ آج تک یہ سلسلہ چل رہا ہے اور پچھلے چھ ماہ کے دوران بہت کچھ سیکھا ہے اور اس کا سہرا جناب مزمل احمد (The Arabic Guide) کے سر جاتا ہے جن کے طریقہ تدریس نے اس بظاہر مشکل کام کو اتنا سہل کیا کہ آج میں اس کورس کے انٹر میڈیٹ لیول تک پہنچ چکی ہوں۔



اپنے ذاتی تجربے کی بنیاد پر میں یہ کہہ سکتی ہوں کہ جن لوگوں کو گھر سے باہر جا کر قرآنی عربی سیکھنے میں مشکلات کا سامنا ہے وہ ضرور ایک بار اس ویڈیو کو دیکھیں اور اس کورس کا حصہ بنیں اور اپنے رب کی زبان سیکھنے کی کوشش کا آغاز کریں۔ نتیجہ اللہ پر چھوڑ دیں کیونکہ اللہ نے ہم سے کوشش مانگی ہے نتیجہ نہیں۔ 

دعا ہے کہ اللہ جناب مزمل احمد اور (The Arabic Guide) کی تمام ٹیم کواجرعظیم سے نوازے اور اس سلسلے کو سہل طریقے سے مکمل فرمائے اور ہمیں بھی استقامت بخشے اور علم کا حصول آسان فرمائے آمین۔

چینل کا یو ٹیوب لنک 

جزاک اللہ خیرا کثیرا



تبصرہ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں۔۔ شکریہ

انسان کی تخلیق کے ساتھ ہی اسے اپنے اظہار کے ذریعے کی ضرورت محسوس ہوئی جس کے ذریعے وہ اپنے جیسے انسانوں تک اپنے خیالات پہنچا سکے۔ اس مق...

آج کی بات - 494


↺ آج کی بات ↻

اگر آپ جاننا چاہتے ہیں کہ آپ کے دل میں کتنا رحم ہے
 تو یہ سوچیں کہ کیا سب کی خوشی میں آپ خوش ہوتے ہیں؟
 کیا کوئی آپ کے ساتھ برا کر جائے تو آپ ان کی کسی نہ کسی خوشی یا کامیابی پہ ان کے لیے دل سے دعا کرتے ہیں؟ 
یا آپ یہ چاہتی ہیں کہ ان کوبھی دکھ ملے جیسے آپ کو ان سے ملا تھا؟


تبصرہ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں۔۔ شکریہ

↺ آج کی بات ↻ اگر آپ جاننا چاہتے ہیں کہ آپ کے دل میں کتنا رحم ہے  تو یہ سوچیں کہ کیا سب کی خوشی میں آپ خوش ہوتے ہیں؟  کیا کوئی...

آج کی بات - 493


↬ آج کی بات ↫

بس خوش خوش رہا کریں، معلوم ہے کہ آپ کسی نہ کسی انداز میں چھوٹی یا بڑی مشکل کا مقابلہ کر رہے ہیں، 
لیکن آپ ہی نے تو اس زندگی کو پار کر کہ اپنے رب سے ملنا ہے! 
آپ ہی سے تو پھر اللہ نے خوشی سے ملنا ہے، بات کرنی ہے! 
صبر کرنے والوں کے ساتھ اللہ ہوتا ہے!
 اور اللہ جس کے ساتھ ہو وہ بندہ کبھی اکیلا نہیں رہ جاتا!


تبصرہ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں۔۔ شکریہ

↬ آج کی بات ↫ بس خوش خوش رہا کریں، معلوم ہے کہ آپ کسی نہ کسی انداز میں چھوٹی یا بڑی مشکل کا مقابلہ کر رہے ہیں،  لیکن آپ ہی نے تو...