یار رہے یارب تو میرا اور میں تیرا یار رہوں


یار رہے یارب تومیرا اور میں تیرا یاررہوں
کلام: خواجہ عزیز الحسن مجذوب

یار رہے یارب تومیرا اور میں تیرا یار رہوں
مجھ کوفقط تجھ سے ہو محبت، خلق سےمیں بیزار رہوں
ہردم ذکروفکرمیں تیری مست رہوں سرشار رہوں
ہوش رہے نہ مجھ کوکسی کا تیرامگرہشیار رہوں
اب تو رہے بس تا دم آخروردِ زباں اے میرے الٰہ
لا الٰہ الا اللہ ، لا الٰہ الا اللہ

تیرے سوا معبودِ حقیقی کوئی نہیں ہے کوئی نہیں
تیرے سوا مقصودِ حقیقی کوئی نہیں ہے کوئی نہیں
تیرے سواموجودِ حقیقی کوئی نہیں ہے کوئی نہیں
تیرے سوا مشہودِ حقیقی کوئی نہیں ہے کوئی نہیں
اب تو رہے بس تا دم آخروردِ زباں اے میرے الٰہ
لا الٰہ الا اللہ ، لا الٰہ الا اللہ

دونوں جہاں میں جوکچھ بھی ہے سب ہے تیرے زیرِنگیں
جن وانس حور و ملائک عرش و کرسی چرخ و زمیں
کون ومکاں میں لائق سجدہ  تیرے سوا اے نورِمبیں
کوئی نہیں ہے کوئی نہیں ہے کوئی نہیں ہے کوئی نہیں
اب تو رہے بس تا دم آخروردِ زباں اے میرے الٰہ
لا الٰہ الا اللہ ، لا الٰہ الا اللہ

تیرا گدا بن کر میں کسی کا دستِ نگر اے شاہ نہ ہوں
بندۂ مال وزر نہ بنوں میں طالبِ عز و جاہ نہ ہوں
راہ پہ تیری پڑکے قیامت تک میں کبھی بے راہ نہ ہوں
چین نہ لوں میں جب تک رازِ وَحدت سے آگاہ نہ ہوں
اب تو رہے بس تا دم آخروردِ زباں اے میرے الٰہ
لا الٰہ الا اللہ ، لا الٰہ الا اللہ

یاد میں تیری سب کو بھلادوں کوئی نہ مجھ کو یاد رہے
تجھ پر سب گھر بار لٹا دوں خانۂ دل آباد رہے
سب خوشیوں کوآگ لگا دوں غم سے ترے دل شاد رہے
سب کو نظرسے اپنی گرادوں تجھ سے فقط فریاد رہے
اب تورہے بس تا دم آخروردِ زباں اے میرے الٰہ
لاالٰہ الا اللہ ، لاالٰہ الا اللہ

مجھ کوسراپا ذکربنادے ذکرترا اے میرے خدا
نکلے میرے ہربَن مُو سے ذکرتراے میرے خدا
اب توکبھی چھوڑے بھی نہ چھوٹے ذکرترا اے میرے خدا
حلق سے نکلے سانس کے بدلے ذکرترا اے میرے خدا
اب تو رہے بس تا دم آخروردِ زباں اے میرے الٰہ
لا الٰہ الا اللہ ، لا الٰہ الا اللہ

جب تک قلب رہے پہلومیں جب تک تن میں جان رہے
لب پہ تیرا نام رہے اوردل میں تیرا دھیان رہے
جذب میں پرّاں ہوش رہیں اور عقل میری حیران رہے
لیکن تجھ سے غافل ہرگزدل نہ مرا اک آن رہے
اب تو رہے بس تا دم آخروردِ زباں اے میرے الٰہ
لا الٰہ الا اللہ ، لا الٰہ الا اللہ




تبصرہ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں۔۔ شکریہ

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں