ضیوف الرحمٰن (رحمان کے مہمان)


ضیوف الرحمٰن (رحمان کے مہمان)

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

ہم جس دین کے ماننے والے ہیں (یعنی اسلام) وہ مہمان نوازی اور مہمان کی عزت اور تکریم پر بہت زور دیتا ہے، اور بڑے اجر و ثواب کی بشارت دیتا ہے۔

جیسا کہ حاجی اور معتمرین کو "ضیوف الرحمٰن" ۔۔ یعنی اللہ کے مہمان کہا جاتا ہے، تو پھر جو اپنے بندوں کو مہمان کی تکریم پر اجر سے نوازتا ہے تو وہ لوگ جو اس کے مہمان بنیں ان کی عزت و اکرام کا کوئی اندازہ کرسکتا ہے بھلا؟؟

یوں تو ہر سال لاکھوں لوگ اس سعادت کو حاصل کرتے ہیں مگر اس بار کورونا کی عالمی وبا کے باعث جہاں ساری دنیا کے حالات پر اثر پڑا ہے وہیں اس سال حج کے لئے بھی غیر معمولی اقدامات دیکھے کو ملے۔ 

کہاں تو لاکھوں کی تعداد میں حاجی اس اہم فریضے کو ادا کرتے تھے اور کہاں اس بار صرف 1000 افراد کو یہ سعادت نصیب ہوئی، کچھ لوگوں کو اس بات نے غمزدہ کیا، کچھ مایوس ہوئے اور کچھ نے اس کو منفی لیا اور تنقید کا نشانہ بنایا۔ مگر مجھے ذاتی طور پر یہ محسوس ہوا کہ یہ 1000 افراد اللہ کے وہ چنیدہ بندے ہیں جنہیں اللہ نے اپنی بارگاہ میں حاضری کے لئے منتخب فرمایا، اور ان کی بہترین میزبانی کی۔ کیا کوئی سوچ سکتا تھا کہ طواف میں، ارکان حج ادا کرنے کے دوران منیٰ، عرفات اور مزدلفہ میں اپنے ارکان اتنے سکون اور آرام سے ادا کیے جائیں، نہ کوئی دھکم پیل، نہ جگہ گھیرنے کی تگ و دو۔ ہر چیز ان کے لئے بالکل تیار اور میسر موجود۔ 

شاید ہی انسانی تاریخ بھی پھر کبھی ایسا موقع آئے تو یہ 1000 چنیدہ لوگ اللہ کے پسندیدہ مہمان کہلوانے کے حق دار ہیں جنہیں اللہ نے حج کی سعادت کے لیے لاکھوں میں سے چنا۔ اللہ اکبر!!


حج 1441/2020 کی چند تصاویر



کورونا وائرس کی وَبا کے پیش نظر اس مرتبہ حج کے ایّام میں بعض بڑے نادر اور منفرد واقعات پیش آئے ہیں جن کا عام حالات میں تصور بھی ممکن نہیں۔ ایسے واقعات میں تازہ اضافہ ایک تنہا مسلم خاتون کی کعبۃ اللہ کے سامنے عبادت وریاضت ہے اور ان کے ساتھ مطاف میں کوئی دوسرا فرد نظر نہیں آرہا ہے۔اس خاتون کی کعبۃ اللہ کے سامنے دعا کرتے ہوئے ایک تصویر منظرعام پر آئی ہے۔ ایسے منفرد واقعات حضرت آدم علیہ السلام کے روئے زمین پر آنے کے بعد شاذ ہی رونما ہوئے ہیں کہ کسی مومن نے تنہا کعبۃ اللہ کا طواف کیا ہوگا اور اس کے سائے میں اس طرح تنہائی میں عبادت کی ہوگی۔























تبصرہ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں۔۔ شکریہ

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں