رمضان ایک عبادت، ایک پیغام ... حصہ ہفتم
مصنف: حامد کمال الدین
قارئین !
روزہ رکھ کر بھوکے اور نادار مسلمانوں کااحساس ہوجانا بھی روزے کاایک مقصد ہے ۔صدقہ دراصل اسی احساس کانتیجہ ہوتا ہے۔ مسکینوں کو کھلانا اس مہینے کاایک بہترین عمل ہے۔ مساکین میں رشتہ داروں ، پڑوسیوں اور محلہ داروں کا سب سے بڑھ کرحق ہے۔ پھر ان میں سے جو زیادہ نیک اور اللہ سے زیادہ ڈرنے والے ہوں انکااور بھی بڑا حق ہے۔ اگر کوئی نیکی میں کم ہے تب بھی آپ کے صدقہ و انفاق کے پیچھے اسے مسجد میں لے آنے کا مقصد ، کوشش اور دعا ہونی چاہیے۔ کچھ بھی پکائیں اس کاکچھ حصہ غریب پڑوسی یا پڑوسن کونکال کربھیج دیا کریں۔ کسی کو کچھ دیں تو عزت اور احترام سب سے پہلے دیں۔ جو غریب کو کچھ بھی نہ دے سکتا ہو وہ محبت اور پیارتو دے سکتا ہے۔ یہ نیکی بھی چھوٹی تو نہیں! مسلمان کا مسلمان کومسکرا کر ملنا بھی اللہ کے رسول نے کہا ہے کہ صدقہ ہے۔
بڑی بڑ ی افطاریاں عموما پیسے کی نمائش ہوتی ہیں۔یک مالدار روزہ کھلوانے کی نیکی کرنے پر آئے تو بھی مالداروں کونہیں بھولتا، یاد توبس غریب نہیں رہتے۔
رمضان بھی اگر امیر اور غریب مسلمانوں میں قربت اور اپنائیت پیدا نہ کرسکا تو پھر اس کاکب موقعہ ہے؟ ہمارا مطلب یہ نہیں کہ کھاتے پیتے عزیزوں اور دوستوں کوروزہ افطار کروانے میں کوئی حرج ہے۔ مگرہماری بات کایہ مقصد ضرور ہے کہ اصل نیکی تو بس غریب کاپیٹ بھرنا ہے۔اگر آپ یہ اصل کام کررہے ہوں توپھر کسی کو بھی کھلانے میں کوئی حرج نہیں۔
دوستو! انسان کی موج پسند طبیعت عبادت کو عادت اور رسم بنا لینے پر تیار رہتی ہے۔ نیکی کو دیکھتے ہی دیکھتے مشغلے میں تبدیل کرلیتی ہے۔ سنجیدگی میں شغل اور دل لگی کاپہلو جلد ہی نکال لیتی ہے۔ خواہ وہ افطار کا معاملہ ہو یا آخری راتیں جاگنے کا۔ بھائیو اور بہنو! عادت اور عبادت میں شعورواحساس کا ایک لطیف فرق ہی تو ہوتا ہے۔ بس اس فر ق کو پورا مہینہ یاد رکھیئے گا۔ عبادت کے مہینے میں بس عبادت ہی ہونی چاہیے۔عبادت نام ہے ایک بڑی ہستی کی محبت اور اس سے خوف رکھنے کا،نہ اس محبت کی کوئی حد ہے اورنہ اس خوف کی۔ بھائیو رمضان بھر بلکہ زندگی بھر ہرعمل کے پیچھے اس جذبے اور اس کیفیت کو ٹٹولتے رہیے گا!
الھم انک عفو تحب العفو فاعف عنا
اﷲ اَکبراﷲ اَکبر، لاالہ الا اﷲ، واللہ اَکبر اﷲ اکبر، وللہ الحمد
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں