تعارف سورہ یوسف -- حصہ-1


تعارف سورہ یوسف ۔۔۔ حصہ-1

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

آج سے ہم سورہ یوسف کا آغاز کریں گے۔ اس رمضان ہم اس کا گہرائی میں مطالعہ کریں گے۔ 

سورہ یوسف اللہ تعالی کی جانب سے نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے لیے ایک خاص تحفہ تھی۔ 
یہ آپ کو "عام الحزن" غم کے دنوں میں دی گئی تھی۔ آپ کی زوجہ خدیجہ رضی اللہ عنہ وفات پاگئیں تھیں، آپ کے چچا کی سپورٹ آپ کے ساتھ باقی نہ رہی تھی، مکہ کے حالات دشوار ہوچکے تھے۔ آپ کی زندگی میں غم نے سایہ کرلیا تھا۔ اور اس دوران آپ کو یہ سورت انعام کی گئی۔ 

یوسف، اسف سے نکلا ہے جس کا معنی ہے غمگین، اداس ہونا۔ 
یوسف علیہ السلام کی زندگی بھی بہت  مشکلات کا شکار رہی تھی۔  

سب سے پہلے میں ابراہیم علیہ السلام اور موسی علیہ السلام کے متعلق کچھ باتیں آپ سے شیئر کرنا چاہوں گا۔ 
قرآن میں جس نبی کا تذکرہ سب سے زیادہ کیا گیا وہ موسی علیہ السلام ہیں۔ 
اور اللہ رب العزت نے ہمارے دین کو ابراہیم علیہ السلام  کا دین کہا ہے قرآن میں۔ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے اللہ نے فرمایا تھا کہ وہ گھر جو ابراہیم نے تعمیر کیا تھا اس کا تزکیہ کرو۔
 تو اس سے ہم دیکھتے ہیں کہ وہ کاوش جس کا آغاز ابراہیم نے کیا تھا اس کو ہمارے آخری نبی نے آگے بڑھایا۔ اس سے ہمیں ابراہیم علیہ السلام کے خاص ہونے کا پتا لگتا ہے۔ 

نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے یہ بھی فرمایا گیا قرآن میں کہ "ابراہیم (علیہ السلام) کے دین کی پیروی کرو"۔ 

ہم ابراہیم علیہ السلام سے کیوں آغاز کر رہے ہیں؟ 

قرآن میں ایک جگہ پر اللہ اور ابراہیم کا ایک مکالمہ ہے جس میں ابراہیم علیہ السلام نے اللہ سے سوال کیا تھا کہ آپ نے مجھے عزت اور نبوت عطا کی ہے تو میری نسل کا کیا بنے گا؟ جس پر اللہ نے جواب دیا تھا کہ لیڈرشپ ظالموں کے لیے نہیں ہے۔ غلط کرنے والوں کے لیے لیڈرشپ نہیں ہے۔ 
اس سے ابراہیم علیہ السلام کو معلوم ہوگیا تھا کہ ان کی نسل میں کچھ  ظالم بھی ہوں گے۔ 
اسی مکالمے کے دوران آپ نے اللہ سے ایک نبی کی بھی درخواست کی تھی۔ یعنی کہ میرے بیٹے اسمعیل کی نسل میں سے ایک نبی مبعوث فرمانا جو آپ کی آیات پڑھے۔ 
 اسمعیل علیہ السلام کی نسل میں سے ہزاروں سال بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو اللہ نے نبوت عطا کی۔ 

ابراہیم علیہ السلام کے ایک اور بیٹے تھے۔ اسحاق علیہ السلام۔ اسحاق علیہ السلام کے ایک بیٹے کا نام یعقوب ہے۔ یعقوب سے بارہ بیٹے ہوئے جن میں سے ایک یوسف تھے۔ 
 ابراہیم  علیہ السلام یوسف علیہ السلام کے پڑدادا تھے۔ 
یوسف علیہ السلام کے والد بھی پیغمبر تھے، دادا بھی اور پڑدادا بھی۔  
تین نسل کے بعد بھی یوسف علیہ السلام ابراہیم علیہ السلام کے دین کی پیروی کر رہے تھے۔ 

ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی ابراہیم علیہ السلام کے دین کے پیروکار ہونے کا اظہار کرچکے تھے۔ 

بائبل میں ابراہیم اور اللہ کے درمیان ایک مکالمہ موجود ہے جو کہ قرآن میں نہیں۔ بائبل میں آتا ہے کہ اللہ نے ابراہیم علیہ السلام سے کہا کہ ان کی جنریشن ستاروں کی مانند ہوگی، یعنی اس تعداد میں ہوگی اور وہاں ابراہیم علیہ اسلام  سے ایک وعدہ کیا گیا ہے کہ انہیں زمین میں ایک خطہ انعام دیا جائے گا تو اسی وجہ سے اسرائیلیوں کا ماننا تھا کہ ان سے ایک زمین کا وعدہ کیا گیا ہے۔ لیکن قرآن کچھ اور کہتا ہے، قرآن میں کسی زمین کے دیے جانے کا ذکر نہیں ہے۔ قرآن کہتا ہے کہ انہیں لیڈرشپ ملے گی جب تک وہ ظلم نہیں کریں گے۔ ابراہیم علیہ السلام بھی کسی زمین کے طلبگار نہ تھے بلکہ انکی چاہت تھی کہ ان کی نسل اللہ کے گھر کو آباد کرے۔

ہمیں قرآن سے معلوم ہوتا ہے کہ بنی اسرائیل کو اللہ نے ہر نعمت سے نوازا تھا اور انہیں ہر کسی پر فضیلت عطا کی گئی تھی۔ بنی اسرائیل سے مراد یعقوب علیہ السلام کی اولاد ہے اور پھر آگے ان کی نسل۔ 
اور ان کی اس فضیلت، ان کے ان انعامات کا آغاز یوسف علیہ السلام سے ہوا تھا۔ موسی علیہ السلام کے واقعہ کا آغاز بھی یوسف علیہ السلام سے ہوتا ہے۔ ان کے بغیر موسی کا بھی واقعہ پیش نہ آتا۔ 
بائبل اور قرآن کا موازنہ کیا جائے تو یوسف علیہ السلام کا قصہ قرآن میں ہر طرح سے مختلف طریقے سے بیان ہوا ہے۔ یہ تاریخ کا ایسا واقعہ ہے جس سے ہر کوئی ذہنی روحانی اور جذباتی وابستگی قائم کر سکتا ہے۔ 

اس سورت کے اختتام میں اللہ نے فرمایا کہ اس نے اس واقعہ کو "عبرہ" بنایا ہے۔ عبرہ کا معنی ہے سمندر پارکرنا، کسی چیز کا دل کو ایسے چھو جانا کہ آنسو آنکھوں سے پار کرجائیں۔ 
اللہ فرما رہا ہے کہ یہ قصہ ایسا ہے جس کو جان کر آنکھوں سے آنسو جاری ہوجائیں گے۔ 

یہ کچھ باتیں ہیں تاریخ کی جن کو جاننا ضروری ہے تاکہ ہم آگے جا کر بہتر طریقے سے سورت کی گہرائی سمجھ سکیں۔ اس لیے ان سب کا شروع میں ذکر کیا جا رہا ہے جو کہ آگے آنے والے کچھ حصوں میں مکمل ہوگا۔ 

جاری ہے۔۔۔

تبصرہ کرے اپنی رائے کا اظہار کریں

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں