تعارف سورہ یوسف ۔۔ حصہ-5


تعارف سورہ یوسف ۔۔۔ حصہ-5

اسلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
 اس میں حضرت موسیٰ اور حضرت یوسف کے بہن بھائیوں کا موازنہ ہے حضرت موسی کی ایک بہن اور ایک بھائی ہے وہی بہن جس نے حضرت موسی کے محل میں پہنچ جانے تک ان کا پیچھا کیا اور محل کے باہر پھر انتظار کرتی رہی یہاں تک کہ ملکہ کے کارندے کسی دودھ پلانے والی کی تلاش میں باہر نکلے اللہ تعالی کے منصوبہ کے مطابق حضرت موسیٰ نے کسی کا بھی دودھ پینے سے انکار کر دیا تھا بچہ بھوک سے نہ مر جائے اس لیے ملکہ نے اپنے کارندے ہر طرف دوڑا دیے کہ کسی ایسی عورت کو لے کر آؤ جو اس کی دیکھ بھال کرے یہاں حضرت موسی کی بہن محل کے باہر ان کا انتظار کر رہی تھی یہ حضرت موسی کی کہانی ہے 
حضرت موسی کی بہن اور حضرت یوسف کے بھائیوں میں سیکھنے والوں کے لیے ایک بہت بڑی نشانی ہے اور اللہ تعالی خود ان کی اہمیت پر بہت زور دیتے ہیں 

اس لئے ان کے موازنے کو اہمیت دینا ضروری ہے

  پہلا موازنہ  :
حضرت یوسف اور حضرت موسیٰ کے بہن بھائیوں میں موازنہ

 »» حضرت موسی کی بہن ان کو گھر سے بچانے کے لئے نکلتی ہے جب تک حضرت موسی محل کے اندر نہیں چلے جاتے وہ ان کا پیچھا کرتی ہے اور محل میں جانے کے بعد بھی باہر انتظار کرتی ہیں جبکہ حضرت یوسف کے بھائی ان سے چھٹکارا پانے کے لیے گھر سے نکلتے ہیں شیطان نے ان کے نفسوں کے لیے یہ کام آسان کر دیا تھا  اور انہوں نے مختلف تاویلیں گھڑ کر خود کو اس کام پر مطمئن کر لیا تھا

»» حضرت موسی کی بہن نے  اپنے بھائی کو اکیلا نہ چھوڑا جبکہ حضرت یوسف کے بھائیوں نے اپنے بھائی کو کنویں میں پھینکا اور چل دیئے

»» حضرت یوسف کے بھائی جدائی کا باعث بنے جبکہ حضرت موسی کی بہن ان کے اپنے خاندان سے دوبارہ ملاپ کا سبب بنی اسی طرح بعض اوقات آپ کا خاندان آپ کے لیے قوت بنتا ہے اور بعض اوقات آپ کے لیے اللہ کی طرف سے ایک آزمائش ہوتا ہے

»» بہن نے اپنی ماں کا یقین قائم رکھا اور جان داؤ پر لگا کر حضرت موسیٰ کی حفاظت کی لیکن حضرت یوسف کے بھائیوں نے اپنے باپ کو انکی حفاظت کی یقین دہانی کروانے کے باوجود ان کا  اعتماد توڑ دیا

»»  بھائیوں نے خود سے من گھڑت کہانی اپنے باپ کو سنائی کہ ایک بھیڑیا حضرت یوسف کو کھا گیا ہے اور ان کی قمیض پر کسی جانور کا خون لگا کر لے آئے دوسری طرف حضرت موسی کی بہن کی حکمت کا پتہ چلتا ہے جب اس نے کہا کہ میں ایک ایسے خاندان کو جانتی ہوں جو اس کے لئے خیر خواہ ثابت ہوں گے  مگر جھوٹ نہیں بولا اس نے کچھ باتیں چھپا لی جیسے یہ میرا بھائی ہے لیکن جتنا بولا وہ سچ بولا  حضرت یوسف کے بھائیوں نے بھی  بولا کہ ہم اس کے لیے خیرخواہ ثابت ہوں گے  لیکن واپس آکر انھوں نے اپنے باپ کو جھوٹی کہانی سنادی جبکہ حضرت یعقوب حقیقت میں ان کے جھوٹ کی سچائی جانتے تھے

»» حضرت موسی کی ماں نے جب ان کی بہن کو چند مبہم الفاظ میں حضرت موسی کے پیچھے جانے کا حکم دیا تو بہن نے معاملے کی سنگینی اور نزاکت کو سمجھتے ہوئے ماں سے بحث نہیں کی اور یہاں بھی حکمت سے کام لیتے ہوئے معاملے کو خود سنبھال لیا دوسری طرف حضرت یوسف کے بھائیوں نے ان کو اپنے ساتھ لے جانے کے لیے باپ سے بحث و مباحثہ کیا کیونکہ حضرت  یعقوب انکو ساتھ بھیجنے کے حق میں نہ تھے

»» فرعون کو کوئی اندازہ نہیں  تھا کہ وہ جس کو اپنی سرپرستی میں لے رہا ہے وہ اس کی سلطنت کو تباہ کردے گا دوسری طرف حضرت یوسف کے بھائیوں کو کوئی اندازہ نہیں تھا کہ جس کو میں تنہا چھوڑ کر آرہے ہیں وہ مصر کا وزیر خزانہ بن جائے گا
 یہاں سے پتہ چلتا ہے کہ اللہ تعالی کی تدبیر سب پر حاوی ہوتی ہے اللہ کی مدد ہمیشہ معصوم اور کمزور لوگوں کے ساتھ ہوتی ہے

»» حضرت یوسف کے بھائی جب اپنے چھوٹے بھائی بنیامین کو چھڑوانے کے لیے دوبارہ مصر جا رہے تھے توا ان کے والد نے ان کو شہر میں داخل ہوتے وقت احتیاط کا مظاہرہ کرنے کے لئے کہا دوسری طرف حضرت موسی کی بہن کو ان کی والدہ نے کسی قسم کی احتیاط کا مظاہرہ کرنے کے لیے نہیں کہا بلکہ چند الفاظ میں اسکے پیچھے جانے کا کہا لیکن پھر بھی اس نے خود کو کسی پر ظاہر نہ کیا

»» حضرت یوسف کا دل اپنے بھائیوں کی طرف سے دکھا  تھا جب عرصے بعد آپ کے بھائی مصر میں غلے کے لیے گئے تو وہ آپ کو پہچان نہ پائے آپ نے اپنے چھوٹے بھائی کو اپنے  ساتھ رکھنے کے لئے ایک سکیم کی کی اور اس پر ان کے بھائیوں نے کیا کہا آپ جانتے ہیں کہ اگر بنیامین نے چوری کی ہے تو اس کا بھائی تھا وہ بھی چور تھا حضرت یوسف کا دل مزید دکھتا ہے اور اداس ہو جاتا ہے کہ وہ اب بھی ان کے بارے میں برا خیال رکھتے ہیں جبکہ دوسری طرف حضرت موسیٰ کے دل میں اپنے بھائی ہارون کے لیے انتہائی اچھے جذبات ہیں جب آپ کو نبوت کے لیے چنا گیا تو آپ نے اپنی بھائی کی نبوت کے بھی اللہ تعالی سے دعا کی:

ھو افصح منّی لسانًا
"وہ مجھ سے زیادہ فصیح ہے زبان میں"۔
(سورۃ القصص-۳۴)

 یہاں تک حضرت یوسف اور حضرت موسی کے بہن بھائیوں کا موازنہ ہے ۔
کل ہم دوسرا موازنہ پڑھیں گے۔ 

جاری ہے۔۔۔




تبصرہ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں۔۔ شکریہ

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں