اللہ کے گھر دیر ہے، اندھیر نہیں ہے


اللہ کے گھر دیر ہے اندھیر نہیں ہے
کلام: نا معلوم


مایوس کبھی ہوتا نہیں جس کو یقیں ہے
اللہ کے گھر دیر ہے اندھیر نہیں ہے

مچھلی کا پیٹ بن گیا انسان کا سایہ
اس بے نیاز ذات نے یونسؑ کو بچایا
جب آگ سے نمرود کا بازار گرم تھا
اس کے کرم نے آگ کو مردار بنایا

وہ دور ہے کب دل میں ہی تو گوشہ نشیں ہے
اللہ کے گھر دیر ہے اندھیر نہیں ہے

مشکل میں نظر آیا نہ جب کوئی سہارا
موسیٰؑ نے آنکھیں بند کیں، مولا کو پکارا
آگے تھا نیل پیچھے تھیں فرعون کی فوجیں
کس نے بنایا نیل کو موجوں کو کنارا

اتنا کریم رہنما سوچو تو کہیں ہے؟
اللہ کے گھر دیر ہے اندھیر نہیں ہے

امید کا دامن نا کسی حال میں چھوڑو
گھبراؤ نہیں، صبر کی دیوار نا توڑو
تقویٰ ہو اگر دل می تو ملتی ہے خدائی
اس ذات بنا کو سنے تیری دہائی

وہ ذات جو ہر شخص کی شہہ رگ میں مکیں ہے
اللہ کے گھر دیر ہے اندھیر نہیں ہے

مایوس کبھی ہوتا نہیں جس کو یقیں ہے
اللہ کے گھر دیر ہے اندھیر نہیں ہے۔



کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں