~!~ آج کی بات ~!~
تم نے کہا تمہیں امید کا سرا نہیں ملتا ..
تو کیا تم نے کبھی تاریک رات کی آغوش سے روشن اجلے دن کو نکلتے نہیں دیکھا؟
تم نے کہا تمہیں معجزے نہیں دِکھتے ..
تو کیا تم نے سخت حبس میں اچانک چل پڑنے والی ٹھنڈی ہوا، بارش اور بادلوں کو نہیں دیکھا؟
تم نے کہا تنہائی اذیت دیتی ہے ..
تو کیا تم نے کبھی خاموش شب میں وسیع آسمان پر ایستادہ اپنی خلوتِ عشق میں دمکتا روشنی دیتا چاند نہیں دیکھا؟
امید کی اپنی نگاہ ہے اور مایوسی کی اپنی ..
تبصرہ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں۔۔ شکریہ
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں