دس سیکنڈ
(منقول)
اخلاقیات کے ایک استاد نے طلباء سے پوچھا !
اگر تمہارے پاس 86،400 روپے ہوں اور کوئی لٹیرا ان میں سے 10 روپےچھین کر بھاگ جائے تو تم کیا کرو گے؟ کیا تم اُس کے پیچھے بھاگ کر اپنی لوٹی ہوئی 10 روپےکی رقم واپس حاصل کرنے کی کوشش کروگے یا پھر اپنے باقی کے بچے ہوئے 86،390 روپےکو حفاظت سے لے کر اپنے راستے پر چلتے رہو گے؟
کلاس روم میں موجود اکثریت نے کہا کہ ہم 10 روپے کی حقیر رقم کو نظر انداز کرتے ہوئے اپنے باقی کے پیسوں کو حفاظت سے لے کر اپنے راستے پر چلتے رہیں گے۔
استاد نے کہا : تمھا را بیان اور مشاہدہ درست نہیں۔ میں نے دیکھا ہے کہ ذیادہ تر لوگ اُن 10 روپے کو واپس لینے کے چکر میں ڈاکو کا پیچھا کرتے ہیں اور نتیجے کے طور پر اپنے باقی کے بچے ہوئے 86،390 روپے سے بھی ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔
طلباء نے حیرت سے استاد کو دیکھتے ہوئے کہا: سر، یہ ناممکن ہے، ایسا کون کرتا ہے؟
استاد نے کہا!
یہ 86،400 اصل میں ہمارے ایک دن کے سیکنڈ ہیں۔
یہ 86،400 اصل میں ہمارے ایک دن کے سیکنڈ ہیں۔
کسی 10 سیکنڈ کی بات کو لے کر، یا کسی 10 سیکنڈ کی ناراضگی اور غصے کو بنیاد بنا کر ہم باقی کا سارا دن سوچنے، جلنے اور کُڑھنے میں گزار کر اپنا باقی کا سارا دن برباد کرتے ہیں یہ والے 10 سیکنڈز ہمارے باقی بچے ہوئے 86،390 سیکنڈز کو بھی کھا کر برباد کر دیتے ہیں۔
اللہ پاک ہمیں روزانہ وقت اور دنیا میں رہنے کی مہلت عطا کرتے ہیں جن پر اللہ کے ساتھ ساتھ ہمارے خاندان، بیوی بچوں، دوستوں اور بہت لوگوں کا حق ہے۔
باتوں کو نظر انداز کرنا سیکھیئے۔ ایسا نہ ہو کہ آپ کا کوئی وقتی اشتعال، ناراضگی آپ سے آپ کے سارے دن کی طاقت چھین کر لے جائے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں