تعارف سورہ یوسف ۔۔ حصہ- 9


تعارف سورہ یوسف -- حصہ- 9

»» کردار کشی

حضرت یوسف علیہ السلام کی معصومیت کی گواہی گھر والوں کے سامنے ثابت تھی.
حضرت موسی کی غلطی کی گواہی بھی ایک غلام نے دی جو وہاں موجود تھا.
اس گواہی کو غلط ثابت کرنے کے لئے عزیز مصرکی بیوی نے حضرت یوسف علیہ السلام کی کردار کشی کرنی شروع کر دی . اس کا کردار اچھا نہیں اس نے ہمارے گھر کے لیے بری نیت رکھی.
جبکہ حضرت موسی کو بھی اسی طرح غلام اسرائیلی نے باتیں سنانا شروع کر دیں"آپ زمین میں فساد پھیلانا چاہتے ہیں اور ہر کسی سے اپنے زور پر جھگڑا کرتے ہیں اور امن نہیں چاہتے".

اب بات سمجھنے کی یہ ہے کہ گواہی صرف اس گناہ کی دینی چاہئے جو اس بندے نے کیا ہے کسی کی کردار کشی کی اجازت نہیں. کسی کی نیت کا ہمیں معلوم نہیں. ہمیں صرف اس کے عمل کا معلوم ہے.
اس کردار کشی کے لئے جو لفظ آیا ہے وہ ہے  ترید اور ارادہ
عزیز مصر کی بیوی نے کہا اس کا ارادہ اس کی نیت ہمارے خاندان کے ساتھ برا کرنے کی تھی. حضرت موسیٰ کی نیت ہمیشہ فساد پھیلانے کی اور جھگڑا کرنے کی ہوتی ہے.
ہم کسی کی نیت کو نہیں جانتے اس لیے اپنی false judgements سے خود کو صحیح اور دوسروں کو غلط نہیں بولنا چاہیے. کسی کی نیت پر شک نہیں کرنا چاہیے.

»» دو اہم ملاقات

ان دونوں انبیاء کی کہانی میں دو اہم اور مشکل ملاقات کا ذکر آتا ہے.
حضرت یوسف علیہ السلام
پہلی ملاقات عزیز مصر کی بیوی سے اکیلے میں کرتے ہیں.
اور دوسری ملاقات ان تمام عورتوں کے سامنے جن کو پیغام دے کر محل میں بلوایا گیا تھا تھا.
حضرت موسی علیہ السلام :
پہلی ملاقات اکیلے میں اس غلام اسرائیلی کو بچانے کے لیے اکیلے میں.
اور دوسری ملاقات مجموعے میں اسی غلام کو بچانے کے لیے ہوتی ہے.

»» مدد

عزیز مصر نے اپنی ساخت عزت اور مرتبہ محفوظ کرنے کے لئے کہ لوگ ان پر انگلیاں نہ اٹھائیں اس بابت کوئی سوال نہ پوچھیں انھوں نے حضرت یوسف علیہ السلام کو جیل میں بند کروا دیا اور ان کی کوئی مدد نہیں کی جب کہ وہ اس کا اختیار رکھتے تھے تھے جبکہ وہ خود بھی اور تمام لوگ حضرت یوسف کی ایمانداری کو مانتے تھے.
ان کو عزت دیتے تھے اور اپنا دوست سمجھتے تھے. تو اپنی عزت بچانے کے لیے اپنے غلام کو جیل میں بند کروا دیا.

جبکہ ایک پولیس افسر نے خفیہ طور پر حضرت موسی علیہ السلام کی مدد کرکے ان کو اس شہر سے فرار ہونے میں مدد دی اور کہا کہ میں تمہارا خیر خواہ ہوں.
سمجھنے کی بات یہ ہے کہ عزیز مصر کے پاس اختیارات ہوتے ہوئے بھی یوسف کو جیل میں بند کروا دیا.
جبکہ اس پولیس افسر نے اپنی جان پر کھیل کر کیا اور سب سے چھپ کر حضرت موسی علیہ السلام کی مدد کی کیونکہ وہ حضرت موسی علیہ السلام کا دوست اور ان کے دین پر ایمان رکھتا تھا.
تو ہر کام میں اللہ کی مصلحت چھپی ہوتی ہے اس کی حکمت ہوتی ہے.اللہ کی مدد ہمارے لیے تب ہی آتی ہے جب اس کا صحیح وقت ہوتا ہے.

»» تدبیر / چال

حضرت یوسف علیہ السلام کے خلاف چال "عورتوں" نے چلی
عزت دار خاندان کی عورتوں نے جو حضرت یوسف علیہ السلام کی خوبصورتی سے مرعوب تھیں ان کی خوبصورتی کو دیکھ کر دنگ رہ گئی تھی.
جب موسی علیہ السلام کے خلاف چال مردوں نے چلی کہ جن کے دل میں ہمیشہ سے حضرت موسی علیہ السلام کے لیے کینہ اور کدورت تھی.
حضرت موسی علیہ السلام اپنے ظاہری حلیے سے ایک غلام جیسے لگتے تھے. اور اس وقت فرعون کے گھر میں پرورش پائی جب اسرائیل میں لڑکوں کو قتل کرنے کا حکم تھا.
لیکن انہیں ہمیشہ پروٹوکول شاہی خاندان والے ملے. تو اس وجہ سے وہاں کے ایلیٹ کلاس آدمی ان سے حسد کرتے تھے اور ان سے چھٹکارا چاہتے تھے اسی لیے انہوں نے تدبیر کی کہ موسی علیہ السلام کو قتل کر دیا جائے.

»» گناہ چھپانا / مدد کرنا

عزیزِ مصر نے اپنے بیوی کے سچ کو جانتے ہوئے بھی اس کے گناہ کو چھپا لیا. اور اپنے گھر کی عزت کو برقرار رکھا اور سچ جاننے کے بعد یہ کہا کہ:

"اس طرح کے چالیں تم عورتیں چلتی ہوں اور عورتوں کی چال بڑی حیران کن اور زبردست ہوتی ہیں"

اور موسی علیہ السلام کی غلطی کو تو کسی نے نہیں چھپایا لیکن ان کے دوست نے ان کو اس شہر سے نکلنے میں مدد کی.

»» جیل/خراج

یوسف علیہ السلام معصوم تھے لیکن پھر بھی انہیں جیل ہوئی.
حضرت موسیٰ علیہ السلام غلطی پر تھے گناہ ثابت ہو چکا تھا لیکن پھر بھی اس شہر سے جس کی فوج سب سے زیادہ طاقتور تھی فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے.
 اللہ تعالی نے ہماری زندگی کی کہانی کو اور اس کے انصاف کو ہماری سوچ کے مطابق نہیں رکھا. ہماری کہانی اور اس کے انجام ایسا نہیں ہوتا جیسا ہمیں امید ہوتی ہے اللہ کی تدبیریں ہمارے لیے بہتر ہیں. اور اس کی تدبیریں سب سے بہتر ڈیزائن ہے.
اللہ تعالی قرآن میں فرماتے ہیں"پس اللہ تعالیٰ غالب ہے ہر کام میں

جاری ہے --- 

تبصرہ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں۔۔ شکریہ

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں