خود میں تبدیلی (Self- Transformation)
استاد نعمان علی خان
ساتواں حصہ
صحابہ کرام کہتے ہیں کہ جب وہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم کی صحبت میں بیٹھے تھے تب سورہ جمعہ نازل ہوئی.رسول الله صلی اللە علیہ وسلم نے اس کی تلاوت شروع کی اور جب انہوں نے یہ تلاوت کی کہ *ابھی دوسرے ان سے نہیں آ کر ملے* تو صحابہ کرام نے آپ صلی الله علیہ وسلم سے سوال کیا کہ یہ دوسرے کون ہیں؟ تو رسول اللە صلی اللە علیہ وسلم نے حضرت سلمان فارسی کی طرف دیکھا....
اس سے پہلے کہ میں آپ کو بتاؤں کہ رسول اللە نے آگے کیا فرمایا میں پہلے آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ سلمان فارسی کون تھے. ان کا نام سلمان فارسی تھا.وہ فارس سے تھے. ان کا تعلق آتش پرستوں کے ایک کٹر مذہبی خاندان سے تھا. انہوں نے اپنے مذہب سے بیزار ہو کر اسے چھوڑ دیا. انہیں ایک سچے معبود کی تلاش تھی. اپنے آبائی مذہب کو چھوڑنے کی پاداش میں انہیں قیدی بنایا گیا اور مختلف طرح کی ایذا رسائی دی گئی یہاں تک کہ وہ قید سے بچ نکلنے میں کامیاب ہو گئے اور ایک عیسائی راھب کی سرپرستی میں پہنچ گئے.اس راھب نے انہیں عیسائیت کی تعلیم دینی شروع کی اور آخری نبی کے ظہور کی نشانیاں بھی بتائیں کہ آخری رسول مدینہ منورہ میں تشریف لائیں گے تو حضرت سلمان فارسی نے سوچا کہ انہیں تو پھر مدینہ جانا چاہیے.
تو وہ آخری نبی صلی الله علیہ وسلم کی تلاش میں نکل پڑے اور رستے میں کسی گروہ کے ہاتھ لگ کر قیدی بنا لیے گئے اور ایک غلام کی حیثیت سےمدینہ لے جائے گئے. وہ وہاں رسول الله کی آمد کے انتظار میں وقت بتاتے رہے اور جب رسول الله مدینے تشریف لائے تو سلمان فارسی نے آپ صلی الله علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر انہیں اپنی کہانی بتائی کہ وہ رسول الله کی تلاش میں کیسے یہاں تک پہنچے.
یہ ایک ایسے انسان کی آپ بیتی تھی جو ایک انتہائی دور دراز کے مختلف خطے سے تعلق رکھتا تھا جہاں اسلام کا نام و نشان تک نہ تھا نہ ہی اسلام کی کوئی خیر خبر ہی پہنچی تھی. وہ انسان اپنے دم پر، اپنی سوچ پر بھروسا کر کے حق کی تلاش میں نکلا اور آخر کار صحابہ رسول الله صلی اللە علیہ وسلم کہلایا.
واپس اپنی بات پر جاتے ہیں کہ صحابہ رسول ان سے سوال پوچھتے ہیں کہ وہ دوسرے کون لوگ ہیں؟ رسول الله صلی اللە علیہ وسلم حضرت سلمان فارسی کی طرف اشارہ کر کے فرماتے ہیں "اگر عقیدہ کسی دوسرے سیارہ پر ہی کیوں نہ ہوتا ان(سلمان فارسی) جیسے لوگ اس تک پہنچ جاتے."
ایسے بہت لوگ ہوں گے جو حق کی تلاش میں نکلیں گے خواہ اسلام سے کوسوں دور ہوں، جنہیں کلمہ طیبہ کا ذرا بھی علم نہ ہو، نہ ہی عربی زبان سے اور نہ کسی مسلمان سے کوئی واقفیت ہو، نہ انہیں قرآن نہ ہی وحی کے بارے کچھ علم ہو انہیں حق کی تلاش ہے تو وہ لوگ الله تک پہنچ کر رہیں گے. رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس آیت میں ایسے لوگوں کے بارے میں ذکر ہے.
دوسرے الفاظ میں انقلابی تبدیلی صرف اسی نسل، قوم تک محدود نہ رہی۔ جب رسول اللە صلی اللە علیہ وسلم سلمان فارسی کی طرف اشارہ کر ہے تھے درحقیقت وہ ہم سب کی طرف اشارہ کر رہے تھے. وہ ہماری تبدیلی صلاحیتوں کی طرف اشارہ کر رہے تھے. اب یہ ہمارا فرض بنتا ہے کہ ہم اس تبدیلی کو لانے کی کتنی کوشش کرتے ہیں۔
مختصراً میں آپ کو یہ نہیں کہہ رہا کہ آپ خود کو تبدیل کرنے کے اس نظریے کے متعلق بس میری ہوائی باتیں سنیں بلکہ میں آپ کو بتانا چاہوں گا کہ میں نے خود بھی اسے اپنا مشن بنا لیا ہے کہ میں اپنے ساتھ ساتھ دوسروں کو بھی تبدیل کرنا چاہتا ہوں.
جاری ہے۔۔۔
کیا یہ مکمل اور اکٹھامل سکتا ہے
جواب دیںحذف کریںمیں نے بھی اقساط میں ہی پڑھا تھا ۔۔۔ NAK urdu فیس بک پیج پر
حذف کریں