خود میں تبدیلی ۔۔۔استاد نعمان علی خان ۔۔۔ پہلا حصہ

خود میں تبدیلی (Self- Transformation)
استاد نعمان علی خان
پہلا حصہ


‎جب میں نے قرآن اور دین کو پڑھنا شروع کیا تو مجھے لگا کہ یہ کتاب (قرآن) میرے لئے نہیں ہے۔ یہ صرف اسکالرز وغیرہ کے پڑھنے کے لئے ہے۔ کیونکہ میرے پاس قرآن کی جو ٹرانسلیشن تھی وہ میری سمجھ میں نہیں آتی تھی۔ 
‎پھر میں نے پاکستان سے آئے ہوئے ایک استاد مولانا عبدالسمیع کا ایک رمضان پروگرام اٹینڈ کیا۔ جس میں وہ آیت کی تفسیر بتاتے تھے اور پھر یہ بتاتے کہ یہ آیت ہماری زندگی میں کیسے اپلائی ہوتی ہے۔ اور وہ تین گھنٹے۔۔ جب میں قرآن پڑھتا تھا۔ مجھے لگتا تھا قرآن مجھ سے باتیں کررہا ہے۔ ایسا میرے ساتھ کبھی پہلے نہیں ہوا تھا۔ وہ سوال جو ہمیشہ میرے دماغ میں اٹھتے تھے، قرآن میرے پوچھے بغیر ان سوالوں کے جواب دے رہا تھا۔ 
‎پروگرام کے آخر میں میں نے مولانا سے کہا میں بھی یہ سب سیکھنا چاہتا ہوں۔ انہوں نے کہا اسکے لئے تمہیں عربی سیکھنا ہوگا۔ 

‎قرآن کی تعلیم حاصل کرتے دوران میں نے ایک سورہ پڑھی۔ جس میں مجھے پتا چلا کہ تبدیلی کیسے آتی ہے۔ ہم خود کو تبدیل کیسے کرسکتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیسے چودہ سو سال پہلے لوگوں کو تبدیل کیا تھا۔ اور مجھے اندازہ ہوا یہ میری کہانی ہے۔ 
‎پھر مجھے پتا چلا کہ یہ سب صرف میرے ساتھ نہیں ہوا، بلکہ یہ ایک یونیورسل فارمولہ ہے ٹرانسفارمیشن کا۔ جس پر عمل کر کے آپ خود کو اندر تک اللہ کی رضا کے مطابق ڈھال سکتے ہیں۔ 
‎اس ویبنار کے پیچھے یہی انسپیریشن ہے۔ 

‎اس لیکچر کے پہلے حصے میں میں آپکو اس سورہ کا تھوڑا سا تعارف دوں گا۔ اسکے بعد اس سورہ میں اللہ نے اپنے چار نام استعمال کئے ہیں۔ ہم ان ناموں کے معنی اور وہی نام کیوں استعمال ہوئے ہیں، ان پر بات کریں گے۔ اور یہ نام کس طرح انسان کو بدلنے میں مدد دیتے ہیں۔ 
‎اسکے بعد تیسرے حصے میں ہم ان چار طریقوں پر بات کریں گے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنائے اس وقت لوگوں کو بدلنے کے لئے۔ 
‎اور آخر میں اس سب کو ملا کر ہم بات کریں گے کہ کس طرح یہ سب عوامل ہم پر اپلائی ہوتے ہیں۔ اور کس طرح ہم عملی طور پر انکی مدد سے خود کو بدل سکتے ہیں۔

‎سو پہلی چیز جو ہے۔۔۔ اس سورہ کا تعارف۔

‎سورہ جمعہ مدنی سورہ ہے۔ اور ہجرت کے تقریبا دس سال بعد نازل ہوئی تھی۔ اور اس کے بعد بہت تھوڑی سورتیں نازل ہوئی تھیں۔ اور ان سورتوں میں کچھ سورتیں مسبحات کہلاتی ہیں۔ مسبحات یعنی وہ سورتیں جو اللہ کی بڑائی بیان کرتی ہیں، تسبیح کرتی ہیں۔ کیونکہ یہ تمام سورتیں ایک ہی پیٹرن سے شروع ہوتی ہیں۔ یعنی زمین و آسمان کی ہر چیز اللہ کی تسبیح بیان کرتی آئی ہے، یا بیان کرتی ہے۔ 
‎اسکے علاوہ ان سورتوں میں ایک اور مشترک بات یہ ہے کہ یہ سورتیں ان مسائل پر بات کرتی ہیں جو اس نئی کمیونٹی (ہجرت کے بعد مدینہ میں مسلمانوں کی نئی سوسائٹی) کو درپیش ہیں۔ 

‎سورہ جمعہ اس بات سے شروع ہوتی ہے کہ زمین و آسمان اللہ کی تسبیح بیان کرتے ہیں۔ اور اس کے فوری بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ کار کو بیان کیا گیا ہے۔ 
‎یہاں ہم ذرا تفصیل میں جائیں گے۔ اللہ بتاتے ہیں کہ زمین و آسمان کس طرح اللہ کی تسبیح کرتے ہیں اور بالکل اسی طرح رسول اللہ بھی تئیس سال میں اللہ کے دین کا پیغام پھیلاتے رہے ہیں۔۔یعنی اللہ نے زمین و آسمان کی تسبیح بتانے کے لئے جو نام استعمال کیے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی محنت بھی انہی اللہ کے ناموں کی عکاسی کرتی ہے۔ (یہ ہم آگے تفصیل میں دیکھیں گے کیسے) 

‎میں نے ان آیات کا انتخاب کیوں کیا؟ کیونکہ یہ آیات بتاتی ہیں انسان خود کو کیسے بدلے۔ 
‎قرآن میں "موازنہ" بہت جگہوں پر کیا گیا ہے۔ انہی میں ایک موازنہ پانی اور آیات کا ہے۔ 
‎پانی آسمان سے آتا ہے اور مردہ زمین کو تازگی بخشتا ہے۔ کلام الٰہی آسمان سے اترا ہے اور یہ مردہ دلوں کو زندگی بخشتا ہے۔ اور اس موازنے میں ہمارے دل زمین کی مانند ہیں۔ مردہ بنجر۔۔۔ اور پھر (کلام الٰہی) کی بارش ہوتی ہے اور دل تروتازہ ہونے لگتا ہے، روشنی سور قوس و قزح (ایمان) کے رنگ بکھر جاتے ہیں۔ 
‎یعنی قرآن جب دل پر اثر کرتا ہے تو دل زندہ ہوجاتے ہیں۔ 

جاری ہے ۔۔۔۔۔


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں