خود میں تبدیلی (Self- Transformation)
استاد نعمان علی خان
پہلا حصہ
اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم
هُوَ الَّـذِىْ بَعَثَ فِى الْاُمِّيِّيْنَ رَسُوْلًا مِّنْـهُـمْ يَتْلُوْا عَلَيْـهِـمْ اٰيَاتِهٖ وَيُزَكِّـيْـهِـمْ وَيُعَلِّمُهُـمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَۖ وَاِنْ كَانُـوْا مِنْ قَبْلُ لَفِىْ ضَلَالٍ مُّبِيْنٍ
وہی ہے جس نے ان پڑھوں میں ایک رسول انہیں میں سے مبعوث فرمایا جو ان پر اس کی آیتیں پڑھتا ہے اور انہیں پاک کرتا ہے اور انہیں کتاب اور حکمت سکھاتا ہے، اور بے شک وہ اس سے پہلے صریح گمراہی میں تھے۔
اللہ تعالٰی کہتے ہیں کہ میں نے لوگوں کے درمیان انہیں میں سے ایک رسول مبعوث کیا، جو انہیں اللہ کی آیات، نشانیاں یا معجزات کے بارے میں پڑھ کر سناتا ہے، اور انہیں پاک کرتا ہے، اور انہیں کتاب یا قانون سکھاتا ہے، اور انہیں دانش مندی کی باتیں سکھاتا ہے.
اس پہ دوبارہ غور کریں، اللہ تعالٰی نے امیین کے درمیان ایک رسول بھیجا جو ان کے لیے چار کام کرتا ہے
١) وہ انہیں آیات پڑھ کر بتاتا ہے، انہیں معجزات کے متعلق بتاتا ہے جو وہ پہلے سے نہیں جانتے تھے.
٢) وہ انہیں پاک کرتا ہے.
٣) انہیں قانون سکھاتا ہے.
٤) انہیں حکمت و دانشمندی کی باتیں بتاتا ہے.
اور اس سے پہلے وہ صریح گمراہی میں تھے، وہ لوگ صدیوں سے گمراہ تھے. نسل در نسل گمراہی کا شکار تھے، بتوں کو پوجتے تھے. تو چار کاموں کا ذکر کیا گیا،
١) اللہ کے معجزات و نشانیاں بتانا (الملك)
٢) پاک کرنا (القدوس)
٣) قانون سکھانا (العزيز )
٤) حکمت سکھانا (الحکیم)
حضور اکرم صل اللہ علیہ والہ و السلام پر تمام انبیائے کرام علیہ السلام کی نسبت ایک خاص بھاری ذمہ داری تھی. آخری نبی کا محض یہ مطلب نہیں کہ آپ کا نام فہرست کے سب سے آخر میں تھا. اس کا مطلب یہ تھا کہ سب سے زیادہ ذمہ داری آپ پر تھی. آپ کے بعد کوئی اور نبی انسانیت کی رہنمائی کے لیے نہیں آئے گا تو ان کو وہ دیا گیا جو انہیں اپنے ٢٣ سالہ دورِ نبوت میں لوگوں تک اس طرح پہنچانا تھا جو نہ صرف سامعین کی کایا پلٹ دے بلکہ ایسا معجزہ ہو کہ وہ قیامت تک لوگوں کو اسی طرح اللہ کی طرف دعوت دیتا رہے جیسا کہ انبیائے کرام دیتے آئے تھے. وہ کام جو انبیائے کرام کرتے تھے اب ایک نبی کو اس طرح سے کرنا تھا کہ قیامت تک کے ہر دور ہر نسل تک یہ پیغام پہنچ جائے. یہ ایک نہایت بھاری ذمہ داری تھی. دوسرے تمام انبیائے کرام علیہ السلام کو بڑے واضح معجزات دیے گئے تاکہ وہ بڑی تبدیلیاں آسانی سے لا سکیں، لوگوں کو قائل کر سکیں جیسا کہ موسی علیہ السلام کو معجزات دیے گئے. لیکن رسول اللہ صل اللہ علیہ والہ و السلام کو صرف قرآن کریم دیا گیا. ان چار احکامات کی خوبصورتی و گہرائی کو سمجھنے کے لیے انالوجی کو سمجھنا ہو گا۔
جاری ہے۔۔۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں