خدا ناراض ہے ہم سے
شاعرہ: ناز بٹ
خدا ناراض ہے ہم سے
جبھی تو اُس نے اپنے گھر کے دروازے
سبھی پر بند کرڈالے!
خدا خاموش ہے لیکن…..
خدا کی خامشی کی رمز کو سمجھو !
یہ خاموشی کہیں غیظ و غضب کی ابتدا نہ ہو!
حدوں سے ہم تجاوز کرگئے تھے
یوں سمجھنے لگ گئے تھے
جیسے اپنے ہاتھ میں ہو کُل خدائی
زعم میں یہ بھول بیٹھے تھے
طنابیں سارے عالم کی
اُسی کے دستِ قدرت میں ازل سے ہیں
وہ جب چاہے سمندر، آسماں، کہسار، سیارے
چٹانیں، چاند، سورج، کہکشاں، تارے
دُھواں بن جائیں نظارے
تو آؤ!
اس سے پہلے کہ صدائے صُورآپہنچے
بقا کے راستے پر چل پڑیں پھرہم
ابھی توبہ کا دروازہ کھلا ہے
آرہی ہے روشنی، رحمت خدا کی!
چلو! گریہ کریں مِل کر
خطاؤں پر، گناہوں پر
دَرِ توبہ پہ اذن ِ حاضری مانگیں
چلو پھر بارگاہ ِ ایزدی میں سر جھکا لیں
اور منالیں اپنے خالق کو
جو ستّر ماؤں سے بڑھ کر محبت ہم سے کرتا ہے!
تبصرہ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں۔۔ شکریہ
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں