استقبالِ رمضان-21
بسم اللہ
اللَّهُمَّ بَلِّغْنا رَمَضَانَ وَأَعِنَّا عَلَى صِيَامِهِ وَقِيَامِهِ عَلَى الوَجْهِ الّذِي يُرْضِيكَ عَنَّا
رَبِّ یَسِّرْ وَلآ تُعَسِّر وَ تَمِّمْ بِا الْخَیَّر
السلام و علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
1- آج کی مسنون دعا:
'' اللَّهُمَّ ! قِنِي عَذَابَكَ يَوْمَ تَبْعَثُ (أَوْ تَجْمَعُ) عِبَادَكَ ''
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ جب بستر پر تشریف لے جا تے تو اپنا دا یا ں ہا تھ اپنے رخسا ر مبارک کے نیچے رکھتے، پھر ( یہ دعا ) پڑھتے :
'' اللَّهُمَّ ! قِنِي عَذَابَكَ يَوْمَ تَبْعَثُ (أَوْ تَجْمَعُ) عِبَادَكَ ''
اے اللہ ! مجھ کو تو اپنے اس دن کے عذاب سے بچا جس دن تو اپنے بندوں کو اٹھا ئے گا یا جمع کرے گا۔ (سنن ابن ماجہ)
2- آج کا مسنون عمل:
سورہ الکھف کی تلاوت کریں:
جمعہ کے دن سورۃ الکھف پڑھنے کی فضیلت میں نبیﷺ سے صحیح احادیث وارد ہیں جن میں سےکچھ کا ذکرذیل میں کیا جاتا ہے۔
’’فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: "جس نے جمعہ کے دن سورۃ الکھف پڑھی اسے کے لیے دوجمعوں کے درمیان نورروشن ہوجاتا ہے"۔ (بقیھی)
’’ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرمﷺ نے ارشاد فرمایا : "جس نے جمعہ کے دن سورۃ الکھف پڑھی اس کے قدموں کے نیچے سے لیکر آسمان تک نور پیدا ہوتا ہے جو قیامت کے دن اس کے لیے روشن ہوگا اور اس دونوں جمعوں کے درمیان والے گناہ معاف کردیۓ جاتے ہیں ۔"(الترغیب والترھیب)
3- اپنے چھوٹے بہن بھائیوں/رشتہ دار/دوست سے محبت کا اظہار کریں:
اقرع بن حابس نے دیکھا کہ آپ عليه السلام حضرت حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو چوم رہے ہیں، یہ دیکھ کر کہنے لگے کہ حضور عليه السلام میرے دس بچے ہیں، میں نے کبھی کسی کو نہیں چوما، آپ عليه السلام نے فرمایا: جو شخص رحم نہیں کرتا اس پر رحم نہیں کیا جاتا۔ (بخاری)
4- محاسبہ:کیا ہمیں ہقین ہے کہ اللہ ہماری دعائیں قبول کرے گا؟ یا کیا ہم نیم دلی سے دعا کرتے ہیں، اس شبہ کے ساتھ کہ شاید ہماری دعا قبول نہ ہو؟
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
اور اگر (اے محمد) میرے بندے آپ سے میرے بارے میں سوال کریں تو یقیناً میں(اُن کے ) قریب ہوں ،جب (کوئی)مجھے پکارتا ہے (دُعا کرتا ہے ، سوال کرتا ہے) تو میں دُعا کرنے والے کی دُعا قُبُول کرتا ہوں ، لہذا (سب ہی) لوگ میری بات قُبُول کریں اور مجھ پر اِیمان لائیں تا کہ وہ ہدایت پا جائیں۔ (سورہ البقرہ-186)
اور اگر (اے محمد) میرے بندے آپ سے میرے بارے میں سوال کریں تو یقیناً میں(اُن کے ) قریب ہوں ،جب (کوئی)مجھے پکارتا ہے (دُعا کرتا ہے ، سوال کرتا ہے) تو میں دُعا کرنے والے کی دُعا قُبُول کرتا ہوں ، لہذا (سب ہی) لوگ میری بات قُبُول کریں اور مجھ پر اِیمان لائیں تا کہ وہ ہدایت پا جائیں۔ (سورہ البقرہ-186)
رسول اللہ ﷺ اپنے رب کا فرمان ذکرکرتے ہیں کہ رب تعالیٰ نے فرمایا:
’’میں اپنے بندے کے گمان کے مطابق ہوں جو وہ میرے ساتھ رکھتا ہے۔‘‘ [بخاری: مسلم: ]
دعا کے معنی پکارنے اور بلانے کے ہیں . مطلب یہ ہے کہ اپنی حاجت کے لیے الله تعالیٰ کو پکارا جائے تا کہ وہ اس ضرورت کو پوری کرے۔
حدیث میں آتا ہے جو شخص الله سے سوال کرتا ہے تو اسکو اللہ تعالیٰ تین چیزوں میں سے ایک ضرور دیتا ہے
(١)یا تو اسکی مراد پوری کر دیتا ہے.
(٢) یا اس سے بہتر چیز دیتا ہے (دنیا و آخرت میں )
(٣) یا اس کے زریعے سے آنے والی کوئی بری مصیبت دور کر دیتا ہے
دعا کی قبولیت کے لیے یہ شرط بھی ہے کہ بندہ جلدی نہ کرے رسول الله نے فرمایا بندے کی دعا قبول ہوتی رہتی ہے جب تک بندہ جلدی نہ کرے اور اسکا جلدی کرنا یہ ہےکہ بندہ کہے میں دعا کرتا ہوں اور دعا قبول نہیں ہوتی (مسلم)
اس رمضان کودعا کا مہینہ بنائیں۔
5- بونس:
آج اپنے لیے ہدف مقرر کریں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود و سلام پڑھنے کا: پر عزم رہیں
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
’’ جو شخص مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے ، اللہ تعالیٰ اس پر دس رحمتیں نازل فرماتا ہے۔‘‘ [ مسلم ]
حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
’’ جو شخص مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے ، اللہ تعالیٰ اس پر دس رحمتیں نازل فرماتا ہے ، اس کے دس گناہ مٹا دیتا ہے اور اس کے دس درجات بلند کردیتا ہے۔‘‘ (صحیح الجامع)
روزِ قیامت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سب سے زیادہ قریب وہی ہو گا جو سب سے زیادہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود شریف بھیجتا تھا ۔(ترمذی)
حضرت اوس بن اوس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جمعہ کی بعض خصوصیات ذکر کرنے کے بعد ارشاد فرمایا :
’’ لہذا تم اس دن مجھ پر زیادہ درود بھیجا کرو ، کیونکہ تمہارا درود مجھ پر پیش کیا جاتا ہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم نے کہا : اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ہمارا درود آپ پر کیسے پیش کیا جائے گا جبکہ ( قبر میںآپ کا جسدِ اطہر ) تو بوسیدہ ہو جائے گا ؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا : بے شک اللہ تعالیٰ نے زمین پر یہ بات حرام کردی ہے کہ وہ انبیا کے جسموں کو کھائے۔‘‘ [ ابو داؤد :۱۰۴۷ ۔ وصححہ الالبانی ]
اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ .إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ
اللَّهُمَّ بَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ، وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ. إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ۔۔۔۔
اچھی بات آگے پھیلانا بھی صدقہ جاریہ ہے
دعاؤں میں یاد رکھیں
جزاک اللہ
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں