رمضان ایک عبادت، ایک پیغام ... حصہ ششم
مصنف: حامد کمال الدین
بندگی اس تقویٰ کا سبب تب بنتی ہے جب وہ ہدایت کا نتیجہ ہو ۔ دین داری کا آغاز اعمال پر محنت سے نہیں ایمان اور توحید کی حقیقت سمجھنے سے کیجیے! کائنات کے بڑے اور اہم حقائق کو قرآن کی نظر سے دیکھنا سیکھیے ۔ دنیا میں انبیاء کی بعثت کا مقصد سمجھیے۔ ہدایت اور ضلالت کی جنگ کی حقیقت جانئے اور قوموں کی تاریخ اور واقعے سے واقفیت حاصل کیجیے۔ انسان کی اپنی حقیقت اور اسکے عمل کے حدود سے آگہی حاصل کیجیے۔ زمین میں انسان کا کار منصبی جانیے۔ مگر اتنی بڑی بڑی باتیں بھلا آپ کیسے معلوم کریں گے؟ پھر کیا یہ بہتر نہ ہوگا کہ علم اور دانائی کے ان سبھی سوتوں کا اصل منبع اور سرچشمہ تلاش کرلیا جائے؟ قرآن پڑھیے اس میں ہماری ضرورت کی ہر چیز جلی حروف میں اور بڑی آسان کرکے لکھ دی گئی ہے!
قرآن کی سمجھ پانے کے لیے اللہ کے رسولﷺ کی سنت اور سیرت سے رجوع کریں۔ ان دونوں کو سمجھنے کےلئے ائمہ تفسیر اور اساتذہ سے استفادہ کیجئے۔ ایسے لٹریچر سے مدد لیجیے جو قرآن کا پیغام سمجھانے کےلیے لکھا گیا ہے۔ مدد جس سے بھی لیجیے کسی طرح کوشش کیجیے گا آپ ایمان کو خود قرآن ہی سے برآمد کرسکیں ورنہ بندگی نہ لطف پورا دے گی اور نہ ثمر۔
عبداللہ بن عمررضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ پہلے ہم اللہ کے رسول سے ایمان سیکھتے۔ پھر قرآن سیکھتے۔ تب ہمارا ایمان اور بھی بڑھ جاتا۔ یعنی ایمان اور بندگی کاایسا شعور ملتا کہ اس کا کوئی حد وحساب ہی نہ رہتا۔ بھائیو ایمان کے د و ہی اصل استاد ہیں پہلے رسول اللہ ﷺ پھر قرآن۔ رمضان کے دوران اس مدرسہ میں ضرور پڑھیے گا۔
عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ہر رمضان جبرائیل کے ساتھ قرآن کو تازہ کرتے، اپنی عمر کے آخری سال میں آپ نے یہ عمل دوبار فرمایا۔ راتوں کے لمبے قیام میں بھی ظاہر ہے آپ قرآن ہی پڑھتے ۔ دن کا پڑھنا اس کے علاوہ تھا۔ گویاآپ بس قرآن ہی پڑھتے!
سورۂ محمد میں نفاق اور دل کی بیماریوں کے رہ جانے کہ وجہ قرآن پرتدبر نہ کرنا بتائی گئی ہے۔
أُوْلَئِكَ الَّذِينَ لَعَنَهُمُ اللَّهُ فَأَصَمَّهُمْ وَأَعْمَى أَبْصَارَهُمْ ۔ أَفَلَا يَتَدَبَّرُونَ الْقُرْآنَ أَمْ عَلَى قُلُوبٍ أَقْفَالُهَا (محمد24۔23)
یہ لوگ ہیں جن پر اللہ نے لعنت کی اوران کواندھا اور بہرا بنا دیا ۔کیا یہ لوگ قرآن پر غور نہیں کرتے یا دلوں پر ان کے قفل چڑھے ہوئے ہیں؟
ویسے تو رمضان میں قرآن ہر وقت اور زیادہ سے زیادہ پڑھنا چاہیے۔ مگر قرآن کو عقیدت کے ساتھ سمجھ اور ترتیل سے پڑھنے کی بہترین حالت نماز ہے۔
آپ کے پاس قرآن پڑھنے کےلئے جتنا وقت ہے اسی میں کچھ وقت نوافل میں کھڑے ہوکر پڑھ لیجئے! اگر قرآن کا یہ حصہ جوآپ نماز میں پڑھنے جارہے ہیں آپ نے پہلے سمجھ بھی لیا ہے پھر تو کیا ہی بات ہے! کیسٹ وغیرہ کے ذریعے قرآن سنتے رہنا بھی آپ کے روزے کااجر اور وزن بڑھا سکتاہے!
قرآن پڑھنے سے کچھ وقت بچے تو سنت اور سیرت کا مطالعہ کیجئے،یہ ایک طرح سے نبی کی صحبت میں بیٹھنا ہے۔
جاری ہے ۔۔۔۔۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں