استقبالِ رمضان -17

استقبالِ رمضان-17

بسم اللہ 
رَبِّ یَسِّرْ وَلآ تُعَسِّر وَ تَمِّمْ بِا الْخَیَّر
 اے میرے رب آسانی فرما اور مشکل نہ فرما اور بھلائی کے ساتھ مکمل فرما۔ آمین!  

السلام و علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ  

1- آج کی مسنون دعا:
نماز کے بعد کی جانے والی ایک جامع دعا:
اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْجُبْنِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْبُخْلِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ أَرْذَلِ الْعُمُرِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الدُّنْيَا وَعَذَابِ الْقَبْرِ
حضرت سعد رضی للہ عنہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ وہ ہمیں پانچ باتیں سکھاتے تھے او رکہتے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان الفاظ کے ساتھ دعا فرمایا کرتے تھے
 ''اے اللہ! میں بخل و کنجوسی سے تیری پناہ مانگتا ہوں، بزدلی سے تیری پناہ مانگتا ہوں اور اس بات سے پناہ مانگتا ہوں کہ میں لاچاری و مجبوری کی عمر کو پہنچوں، دنیا کے فتنے اور قبر کے عذاب سے تیری پناہ مانگتا ہوں ''۔ (سنن نسائی)

2- آج کا مسنون عمل:
تھوڑا سا شہد کھائیں:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حلوہ (مٹھاس) اور شہد بہت زیادہ پسند تھے۔( بخاری)

3- کچھ وقت اس رشتے کو یاد کرنے کے لیے نکالیں جو کسی ناخوشگوار واقعے کی نذر ہو گیا ہو۔ بھلے وہ ایسا ہو جس کو بہت کم جانتے ہوں یا کوئی خاندان کا فرد جس کو ہم اچھی طرح جانتے ہوں۔ اگر ممکن ہو تو ایسے افراد کی ایک فہرست بنائیں، جن سے رابطہ ہو سکتا ہو ان سے رابطہ کریں اوردل میں پڑی گرہیں کھول دیں، معافی مانگ لیں، تمام غلط فہمیوں کو (حکمت) کے ساتھ دور کرٓیں۔ جس سے رابطہ ممکن نہیں ان کوآج سے اپنی دعاؤں میں خصوصی جگہ دیں۔ کسی بھی برے احساسات کے کے بغیر رمضان کو خوش آمدید کہیں۔ (اگر یہ فوراً کرنا ممکن نہ ہو تو پختہ نیت کریں یہ کرنے کی جلد از جلد)۔ 

4- محاسبہ:
کیا ہم دوسروں کے لیے بھی وہی پسند کرتے ہیں جو اپنے لیے کرتے ہیں؟ (اس کا جائزہ اپنے روزمرہ کے معاملات اور رویوں میں لیں)
’’حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! کوئی بندہ مومن نہیں ہوتا یہاں تک کہ اپنے ہمسائے کےلئے وہی پسند کرے جو اپنے لیے پسند کرتا ہے۔‘‘ (بخاری)

5- بونس:
پانچ سے دس منٹ نکالیں  100 مرتبہ "استغفر اللہ" پڑھنے کے لیے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کثرت کے ساتھ اللہ تعالیٰ سے استغفار کرتے تھے ایک ایک مجلس میں سو سو مرتبہ اللہ سے استغفار کرتے، حالانکہ وہ معصوم عن الخطا تھے۔ حضرت عبد اللہ بن عمر فرماتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک ہی مجلس میں سو مرتبہ’’أستغفر اللّٰہ الذی لاالہ الا ھو الحی القیوم وأتوب الیہ‘‘کہتے ہوئے سنا۔[نسائی]

اچھی بات آگے پہنچانا بھی صدقہ جاریہ ہے
دعاؤں میں یاد رکھیں
جزاک اللہ


تبصرے میں اپنی رائے کا اظہار کریں

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں