تدبرِ القرآن
سورہ الکھف
استاد نعمان علی خان
حصہ-1
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اسلام و علیکم و رحمۃ اللہ برکاتہ
فَلَعَلَّكَ بَاخِعٌ نَّفْسَكَ عَلَىٰ آثَارِهِمْ إِن لَّمْ يُؤْمِنُوا بِهَٰذَا الْحَدِيثِ أَسَفًا - 18:6
"شاید کہ تم ہلاک کردوگے اپنے آپ کو (اے نبی) انکے پیچھے اگر نہ ایمان لائیں وہ اس کلام پر مارے غم کے"
اللہ کے نبی صل اللہ علیہ والہ وسلم کی خواہش، ان کی تڑپ کو دیکھیں۔۔۔
کیا کبھی کسی نے آپ سے کہا ہے؟
صبر سے کام لو۔۔ورنہ تم خود کو مار لوگے۔۔؟
لوگ ایسا کب کہتے ہیں؟ جب ہم پریشان ہوتے ہیں۔۔
تب ہمارے اپنے ہمیں کہتے ہیں، "صبر سے کام لو۔" کیونکہ ہماری پریشانی نے ہمیں گھیر رکھا ہوتا ہے۔
سو، رسول اللہ صل اللہ علیہ والہ وسلم کی پریشانی کیا تھی؟؟ وہ اس بات پہ پریشان تھے کہ لوگ ایمان نہیں لا رہے تھے۔ اور اگر وہ ایمان نہ لاتے تو کیا ہوتا؟؟
اگر وہ اللہ پہ ایمان نہ لاتے، اگر انہیں آخرت کا علم نہ ہوتا، تو ان کے ساتھ کیا ہوتا؟؟ ان کا انجام کیا ہوتا؟
اس بات سے آپ صل اللہ علیہ والہ وسلم کو اتنا دکھ پہنچتا تھا، آپ اتنا پریشان ہوتے تھے کہ اللہ نے آپ سے فرمایا "صبر سے کام لو!"
دیکھیں، جب انسان اللہ کی راہ میں ہوتا ہے تو اس کی خوشی اللہ کی خوشی بن جاتی ہے۔ یعنی، اُسے اسی شے میں خوشی ملے گی جس میں اللہ کی رضا ہوگی۔ اور اس کا غم وہ ہوگا جس سے اللہ ناراض ہوگا، جس شے سے اللہ راضی نہ ہوگا۔۔
رسول اللہ صل اللہ علیہ والہ وسلم ان لوگوں کے لیے اتنا پریشان ہوتے تھے کہ وہ بازاروں میں جا کر کہا کرتے تھے:
اَیُّھَاالنَّاس قُوْلُوْا لَا اِلَہَ اِلَّا اللَّہ تُفْلِحُوْا
"اے لوگوں! کہو کہ کوئی الہ نہیں سوائے اللہ کے، تمہارا خالق۔ اور اگر تم ایسا کہو تو تم فلاح پاؤگے، تم محفوظ رہوگے۔"
اور بہت دفعہ لوگوں نے آپ صل اللہ علیہ والہ وسلم کو ایسے بازاروں میں دیکھا، جہاں وہ لوگوں سے یہ کہہ رہے ہوتے تھے۔
اور ان کے پیچھے ان کے چچا کہا کرتے تھے: "میرا بھتیجا جھوٹا ہے، یہ شخص جھوٹا ہے۔"
وہ تمام لوگوں کے سامنے رسول اللہ صل اللہ علیہ والہ وسلم کو پریشان کیا کرتا تھا، لیکن آپ نے ہمت نہیں ہاری۔
یہ تھا ان کا عزم، ان کی خواہش۔۔
اور دیکھیں، کس طرح اللہ تعالی نے انہیں کامیابی عطا کی ہے۔ کہ نہ صرف اُس جگہ پہ بلکہ تمام دنیا میں ان کا پیغام پہنچ گیا۔ ان کی تعلیمات کا اثر پوری دنیا کو ہوا ہے۔۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں