Zindagi



یہ سمندر کی طرح ہے، وسیع اور بے پایاں ۔۔۔ جس کا صرف ایک ہی کنارہ ہے۔۔۔۔ ایک ہی ساحل۔۔۔ جہاں رونقیں ہیں۔۔۔ میلے ہیں۔۔۔ چراغاں ہے، ہجوم ہے۔۔۔۔۔ تنہائیاں اور اداسیاں بھی ہے۔۔۔۔ دوسرے کنارے کی کسی کو خبر نہیں۔۔۔۔۔ جو لوگ دوسرے کنارے کی خبر لینے گئے وہ اب تک لوٹے نہیں۔۔۔۔۔ اِس طرف رنگ ہی رنگ ہیں۔۔۔۔ نیرنگ ہے اور دوسری طرف بے رنگ ۔۔۔۔ صرف ایک رنگ۔۔۔ کون جانے کہ اس سمندر میں کیےا ہے اور اس کے پار کیا ہے ۔۔ ذندگی کس سے ہے اور کب تک تک ہے ۔۔۔ کون جانے؟۔۔۔۔ ازل سے ابد تک یا ازل سے پہلے اور ابد کے بعد بھی ذندگی ہے ۔۔۔۔ تخلیق ہونے سے پہلے یہ خالق کےاردے میں ذندہ تھی اور تکمیل کے بعد یہ خالق کے روبرو حاضر کردی جائے گی ۔۔۔ ذندگی بہر حال ذندگی ہی رہے گی ۔۔۔۔ ذندگی ابنے روبرو ہونے کا نام ہے۔۔۔۔ اپنے قریب ہونے کا نام ہے۔۔۔۔ اپنے سے آشنا ہونے کا نام۔۔۔۔ اپنا ہی نام ہے۔۔۔۔ میں ہی ذندگی ہوں۔۔۔ لیکن اس شرط کے ساتھ کہ میں تسلیم کروں کہ "تُو" بھی ذندگی ہے اور "وہ" بھی ذندگی ہی ہے ۔۔۔ سب کا احترام ہی اپنا احترام ہے۔۔۔۔ سب کی ذندگی ہی اپنی ذندگی ہے۔

(قطرہ قطرہ قلزم۔۔۔ واصف علی واصف )

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں