Sajda



بندہ جب سر جھکا لیتا ہے، جب سجدہ ریز ہو جاتا ہے تو اپنی " میں " کی نفی کا اعتراف کر لیتا ہے۔۔ پھر یہ نفی بھی کئی قسم کی ہوتی ہے۔۔ کبھی وقتی، کبھی مستقل، کبھی آدھی، کبھی پوری۔۔

(عنیزہ سید کے ناول " جو رکے تو کوہِ گراں تھے ہم " سے اقتباس)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں