انسان بعض دفعہ اپنی ذات کے بہت
سے پہلوؤں سے اس وقت آگاہ ہوتا ہے جب دوسرے اسے دیکھ لیتے ہیں۔ ان کا اس
سے واسطہ پڑ جاتا ہے وہ اس پر بات کرنے لگتے ہیں اور تب انسان جیسے شاک کے
عالم میں اپنی ذات کے اس پہلو کو دیکھتا ہے۔ حیران ہوتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میں
کیسے کر سکتا ہوں؟ میں ایسا کس طرح کر سکتا ہوں؟ لیکن سارا مسلہ یہ ہوتا ہے
کہ سوال بہت سارے ہوتے ہیں جواب نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جواب بس ایک ہوتا
ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور وہ ڈھونڈنے سے بھی نہیں ملتا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(عمیرہ احمد کے ناول “عکس” سے اقتباس)
(عمیرہ احمد کے ناول “عکس” سے اقتباس)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں