ما گنه کاریم و تو آمرزگار



پادشاها جرم ما را در گذار
ما گنه کاریم و تو آمرزگار

  اے بادشاہ ہمارے جرم سے در گزر فرما
ہم گنہگار ہیں اور تو بخشنے والا

تو نکوکاری و ما بد کرده‌ایم
جرم بی‌ پایان و بیحد کرده‌ایم

   تو بھلاٸی کرنے والا اور ہم براٸی کرنے والے ہیں
ہم نے بے انتہا اور بے شمار جرم کیے ہیں 

سالها در فسق و عصیان گشته‌ایم
آخر از کرده پشیمان گشته‌ایم

  برسوں گناہوں اور نافرمانیوں کی قید میں رہے
آخر اپنے کیے پر شرمندہ ہیں

دایما در بند عصیان بوده‌ایم
هم قرین نفس و شیطان بوده‌ایم

  ہمیشہ گناہ و نافرمانی میں مبتلا رہے
نفس اور شیطان کے ساتھی رہے ہیں

روز و شب اندر معاصی بوده‌ایم
غافل از یؤخذ نواصی بوده‌ایم

  شب و روز گناہوں میں غرق رہے
کرنے کاموں اور رکنے کی باتوں سے لاپرواہ رہے

بی گنه نگذشته بر ما ساعتی
با حضور دل نکرده طاعتی

   ہماری کوٸی گھڑی گناہ کے ارتکاب کے بغیر نہیں گزری
ہم نے صدقِ دل سے فرمانبرداری نہیں کی

بر درآمد بندهٔ بگریخته
آب روی خود بعصیان ریخته

   تیرے در پر بھاگا ہوا غلام حاضر ہے
گناہوں کے باعث اپنی عزت و آبرو گنوائے ہوئے

مغفرت دارد امید از لطف تو
زانکه خود فرمودهٔ لاتقنطوا

   تیری مہر بانی سے مغفرت و بخشش کا امید وار ہے
اس لیے کہ تو نے خود فر مایا  مایوس مت ہو !

بحر الطاف تو بی پایان بود
ناامید از رحمتت شیطان بود

   تیری مہر بانیوں کے سمندر کی کوئی انتہا نہیں 
تیری رحمت سے  نا امید شیطان ہوتا ہے

نفس و شیطان زد کریما راه من
رحمتت باشد شفاعت خواه من

   نفس اور شیطان میری راہ حائل ہیں 
تیری رحمت میری سفارش کرنے والی ہے

چشم دارم کز گنه پاکم کنی
پیش از آن کاندر جهان خاکم کنی

   توقع ہے کہ تو مجھے گناہوں سے پاک کر دے گا
اس سے پہلے کہ میں  قبر میں مٹی بن جاؤں

اندر آن دم کز بدن جانم بری
از جهان با نور ایمانم بری

   جس وقت جسم سے میری روح قبض ہو
دنیا سے با ایمان میرا خا تمہ ہو

ماخوذ  ۔از ۔  پند نامہ
                 ر

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں