اللہ کے نام پر۔۔۔
افتخار اجمل بھوپال صاحب کا شکریہ سوچ کو بیدار کرنے کے لیے :)
قرآن پاک میں اللہ کا فرمان ہے کہ : " تم نیکی کو نہیں پہنچ سکتے جب تک کہ اپنی وہ چیزیں (خدا کی راہ میں) خرچ نہ کرو جنہیں تم عزیز رکھتے ہو اور جو کچھ تم خرچ کروگے اللہ اس سے بےخبر نہ ہوگا"۔ (سورہ اٰل عمراٰن)
ہم تو اللہ کے نام پر دینے کے لیے بچے ہوئے سکے اور پرانے نوٹ رکھتے ہیں کہ کو ئی مانگنے والا ملا تو دے دیں گے ۔۔۔
پرانے کپڑے جن کے یا تو رنگ خراب ہو چکے ہوتے ہیں، یا آؤٹ آف فیشن ہو جاتے ہیں یا جن سے دل بھر جاتا ہے وہ نکال کر الگ رکھ دیتے ہیں (اللہ کے نام پر) کسی ضروررت مند کو دینے کے لیے ۔۔۔
دنیاوی مشاغل میں جو تھوڑا “فارغ وقت” مل جائے تو سوچتے ہیں کہ کچھ اللہ کا ذکر کرلیا جائے یا آج نماز پڑھ لیتے ہیں۔۔۔
ہم تو “بے کار” “پرانی” “فالتو” اور “فارغ” چیزیں نکالتے ہیں اللہ کے لیے اور توقع کرتے ہیں کہ وہ ہمیں بہترین دے (وہ کریم دیتا بھی ہے)۔۔۔یہ کھلا تضاد نہیں تو اور کیا ہے؟
کیا ہم اس عمل کو 'نیکی' شمار کرسکتے ہیں؟؟ کیونکہ اعمال کا دارومدار تو نیتوں پر ہوتا ہے۔
سیما آفتاب
سیما آفتاب
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں