اِک روز ہو گا جانا سرکار کی گلی میں
ہو گا وہیں ٹھِکانہ سرکار کی گلی میں
.
گو پاس کچھ نہیں ہے لیکن یہ دیکھ لے گا
اِک دِن مجھے زمانہ سرکار کی گلی میں
.
آنکھیں تو دیکھنے کو پہلے ہی مضطرِب تھیں
دِل بھی ہوا روانہ سرکار کی گلی میں
.
کبھی ہو حسیں تصور کبھی خود میں جاؤں چل کر
رہے یوں ہی آنا جانا سرکار کی گلی میں
.
دِل میں نبی کی یادیں لَب پر نبی کی نعتیں
جانا تو ایسے جانا سرکار کی گلی میں
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں