جنت کے لوگوں کی خصوصیات-2


جنت کے لوگوں کی خصوصیات


ﷲ ان سے محبت کرتا ہے جو دین کے کاموں میں سبقت لے جانے والے ہیں
بعض اوقات ہم کچھ ایسا بول دیتے ہیں جسکا بعد میں ہمیں افسوس ہوتا ہے۔اگر کسی نے کچھ غلط بول بھی دیا ہے تو کیا گارنٹی ہے کہ اس نے توبہ نہیں کی ؟
ہم بہت سے سکالرز کو دیکھتے ہیں جو اب بہت مختلف لوگ بن چکے ہیں اپنے ماضی میں وہ جو کچھ بھی کرتے رہے ہیں اب وہ سب نیک عمل ہی کرتے ہیں ۔
کوئی شخص جو اب ﷲ کے قریب ہے آپ اُسکی برائی کرتے ہیں تو ﷲ آپکی نیکیاں اس کو دے دیتے ہیں ۔ اس طرح آپ اس شخص کی مدد کر رہے ہوتے ہیں ۔ 
بد قسمتی سے آجکل ہماری دین کو لے کر بہت نازک مسائل پر بحث ہو جاتی ہے۔ اور ہم جذبات میں آ کر کچھ ایسا بول جاتے ہیں جو نہیں بولنا چاہئے۔ ہمیں ایسے مباحثوں سے دور رہنا چاہئے۔
اسکے بعد ﷲ پاک ان لوگو ں کا ذکر کرتے ہیں جن سے کوئی غیر اخلاقی حرکت ہو گئی ہو۔ وہ کوئی الفاظ ہو سکتے ہیں ، کوئی عمل ایسا ہو سکتا ہے جو نفس کی تسکین کے لئے کیا گیا ہو۔ ﷲ پاک نے جنت کے لوگوں کے ساتھ ایسے لوگوں کا خاص طور پر ذکر کیا ہے جن سے کوئی فحش کام ہو گیا ہو اور انہوں نے اپنے ساتھ ذیادتی کی ہو۔
فاحشہ ایسے کام کو کہتے ہیں جو آپ اپنے نفس کی تسکین کے لئے کریں۔ اور "ظلم علی النفس" میں جھوٹ، غیبت ، حسد وغیرہ شامل ہیں۔
یہ ایسے گناہ ہیں جنہیں لوگ اکثر کرتے ہیں یہ جانتے ہوئے بھی کہ یہ گنا ہ ہیں۔ ان سے ہمیں کوئی فائدہ نہ ہو گا۔
ﷲ پاک فرماتے ہیں جن لوگوں سے ایسا کوئی فحش کام ہو گیا ہو خواہ موبائل پر، انٹرنیٹ پر، ٹی وی پر۔۔وہ لوگ بیک وقت ﷲ کو بھی یاد کرتے ہیں۔ یہ بہت مشکل کام ہے۔
مثلاً ایک سٹودنٹ کلاس میں لیٹ آتا ہے ۔ وہ کیا کرے گا اب ؟ 
اپنے استاد سے نظریں چراتا ہوا اپنی جگہ پر جا کر بیٹھ جائے گا جیسے کچھ ہوا ہی نہیں ۔ اس سے ثابت ہوا جب بھی ہم کسی کو اپنی طرف سے نا اُمید کرتے ہیں تو ہم ان سے نظریں نہیں ملا پاتے۔جب ہم کوئی فحش کام کرتے ہیں تو ہم کس کو نا امید کرتے ہیں ؟ ﷲ کو۔۔
ایسے موقع پر شیطان فوراً حاضر ہوتا ہے ۔ اور ہمارے دل میں وسوسہ ڈالتا ہے کہ اب تو تم سے بہت بڑا گناہ ہو گیا ہے اپنے رب کے سامنے کس منہ سے جاؤ گے ؟ تم تو مسلمان ہی نہیں رہے اب۔ وغٰیرہ۔۔
اس موقع پر ﷲ فرماتے ہیں کہ جنتی لوگ فوراً اپنے گناہوں کی معافی مانگ لیتے ہیں۔ اور کون ہے جو انکے گناہ معاف کرے سوائے ﷲ کے۔۔
اگر کسی بچے کو ماں مارتی ہے تب بھی وہ روتا روتا ماں کی گود میں ہی جاتا ہے۔
یہاں ہم ﷲ کی بات کر رہے ہیں جو ہمیں حد سے زیادہ پیار کرتا ہے ۔ ہم کہاں جائیں گے اپنے رب سے دور ؟ گناہ کرنے کے باوجود ہمیں امید ہے کہ ﷲ ہمیں معاف کر دے گا۔
اس کے بعد ﷲ فرماتے ہیں کہ " وہ لوگ اپنی کیے پر اصرار نہیں کرتے" اکڑتے نہیں۔
یہاں یہ بات سمجھنے والی ہے کہ جب آپ کچھ غلط کرتے ہیں اور اپنے رب سے معافی مانگتے ہیں کہ اب ایسا کام نہیں کریں گے۔ مگر شاید آپکے دماغ میں چل رہا ہو کہ ابھی معافی مانگ لیتا ہوں کچھ عرصے بعد دوبارہ یہ کام کر لوں گا۔ اگر آپ ایسا سوچ رہے ہیں تو آپ ان جنتی لوگوں کی فہرست میں شامل نہیں ہیں۔
ایک اور مثال لیتے ہیں ایک شخص اپنے گناہوں کی معافی مانگتا ہے کہ آئندہ یہ گناہ نہیں کروں گا۔ اور اپنے رب سے ڈرتا ہے مگر انجانے میں اس سے پھر وہی گناہ ہو جاتا ہے ۔ تو اسکو چاہئے کہ وہ گناہ کی دوبارہ معافی مانگ لے۔ اپنےگناہ پر اصرار نہ کرے۔ 
ﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میں ایسے لوگوں کو بار بار معاف کر دیتا ہوں جو انجانے میں گناہ کرتے ہیں اور فوراً معافی مانگ لیتے ہیں ۔
پھر ﷲ پاک فرماتے ہیں کی کسی کافر کی توبہ قبول نہ کی جائے گی جب وہ موت کے وقت توبہ کرے۔ ایسے شخص کی توبہ ایسے ہے جیسے وہ اپنے گناہوں پر فخر کرتا رہا اور معافی کی ضرورت نہ سمجھے۔ 
پس جب بھی ہم توبہ کریں وہ خالص ہونی چاہئے۔ ﷲ پاک ہمیں استغفار کرنے کی توفیق دے۔ اور ہمیں جنتی لوگوں میں شامل کرے۔ آمین۔

-استاد نعمان علی خان

تبصرے میں اپنی رائے کا اظہار کریں

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں