تدبرِ القرآن
سورہ الکھف
استاد نعمان علی خان
حصہ-5
اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم
وَاضْرِبْ لَهُم مَّثَلَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا كَمَاءٍ أَنزَلْنَاهُ مِنَ السَّمَاءِ فَاخْتَلَطَ بِهِ نَبَاتُ الْأَرْضِ فَأَصْبَحَ هَشِيمًا تَذْرُوهُ الرِّيَاحُ ۗ وَكَانَ اللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ مُّقْتَدِرًا - 18:45
ان کے سامنے دنیا کی زندگی کی مثال (بھی) بیان کرو جیسے پانی جسے ہم آسمان سے اتارتے ہیں اس سے زمین کا سبزه ملا جلا (نکلا) ہے، پھر آخر کار وه چورا چورا ہوجاتا ہے جسے ہوائیں اڑائے لئے پھرتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے
آیت نمبر 45 میں اللہ تعالی نے اس دنیا کی زندگی کی حقیقت بیان کی ہے۔
اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ دنیا کی زندگی کی مثال ایک باغ کی طرح ہیں۔
جب اللہ بارش برساتا ہے تو وہ باغ کِھل اُٹھتا ہے، ہریالی ہر سو چھا جاتی ہے، ہر طرف سبزہ ہوتا ہے، رنگ برنگے پھول اُگتے ہیں۔
پھر جب کچھ عرصہ بارش نہیں ہوتی تو وہی باغ گرمی کی شدت کے باعث مرجھا جاتا ہے۔ وہاں موجود گھاس، درخت، پتے مرجھانے لگتے ہیں۔ آخرکار ایسا ہوتا ہے کہ اُس باغ کی گھاس بالکل سوکھ جاتی ہے اور صرف اس کے ذرات باقی رہ جاتے ہیں۔ اور اُن ذرات کو بھی ہوا اُڑا کر لے جاتی ہے۔
آپ نے بہار میں خوبصورت باغات دیکھیں ہونگے نا؟ کیا انہیں دیکھ کہ لگتا ہے کہ یہ کبھی مرجھائیں گے؟؟
نہیں!!
وہ اتنے خوبصورت ہوتے ہیں کہ ہم بھول جاتے ہیں کہ ان کا بھی خاتمہ ہوجائے گا۔۔
پھر ہماری آنکھوں کے سامنے ہی خزاں کا موسم آتا ہے اور وہ پھول، درخت، پودے، سب ہمارے سامنے جھڑ جاتے ہیں۔۔ ختم ہوجاتے ہیں۔۔
یہ زندگی بھی ایسی ہی ہے۔۔ اللہ کی رحمت سے، اس کی بارش سے کِھل اُٹھتی ہے، ہر طرف بہار چھا جاتی ہے۔۔اور ہم انسان اس بہار کے دھوکے میں یہ بھول جاتے ہیں کہ خزاں کا موسم بھی آئے گا۔۔
ہم اُسی بہار میں گُم ہوتے ہیں کہ ہمارا وقت ختم ہوجاتا ہے۔اور ہمیں پتا بھی نہیں لگتا۔۔
یہ ہے اس دنیا کی حقیقت۔۔
یہ ہے ان چیزوں کی حقیقت جو ہمیں دنیا میں عطا کی گئی ہیں۔
جن لوگوں سے ہم محبت کرتے ہیں، ہماری جوانی، وہ اشیاء جو ہم جمع کر رہے ہیں، وہ شروعات میں تو بہت خوبصورت لگتی ہیں، مگر وقت بڑھنے کے ساتھ ساتھ وہ بھی پرانی ہونے لگ جاتی ہیں، وہ ٹوٹ جاتی ہیں، وہ مرجاتی ہیں، ہمیں چھوڑجاتی ہیں۔۔
اللہ تعالی ہمیں یہاں یہی سبق سکھارہے ہیں کہ بےشک یہ دنیا جتنی بھی خوبصورت ہو، ہمارے پاس کتنی ہی قیمتی اشیاء کیوں نہ ہوں، یہ سب عارضی ہیں۔ یہ سب ختم ہوجائیں گی۔
جاری ہے۔...
ان کے سامنے دنیا کی زندگی کی مثال (بھی) بیان کرو جیسے پانی جسے ہم آسمان سے اتارتے ہیں اس سے زمین کا سبزه ملا جلا (نکلا) ہے، پھر آخر کار وه چورا چورا ہوجاتا ہے جسے ہوائیں اڑائے لئے پھرتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے
آیت نمبر 45 میں اللہ تعالی نے اس دنیا کی زندگی کی حقیقت بیان کی ہے۔
اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ دنیا کی زندگی کی مثال ایک باغ کی طرح ہیں۔
جب اللہ بارش برساتا ہے تو وہ باغ کِھل اُٹھتا ہے، ہریالی ہر سو چھا جاتی ہے، ہر طرف سبزہ ہوتا ہے، رنگ برنگے پھول اُگتے ہیں۔
پھر جب کچھ عرصہ بارش نہیں ہوتی تو وہی باغ گرمی کی شدت کے باعث مرجھا جاتا ہے۔ وہاں موجود گھاس، درخت، پتے مرجھانے لگتے ہیں۔ آخرکار ایسا ہوتا ہے کہ اُس باغ کی گھاس بالکل سوکھ جاتی ہے اور صرف اس کے ذرات باقی رہ جاتے ہیں۔ اور اُن ذرات کو بھی ہوا اُڑا کر لے جاتی ہے۔
آپ نے بہار میں خوبصورت باغات دیکھیں ہونگے نا؟ کیا انہیں دیکھ کہ لگتا ہے کہ یہ کبھی مرجھائیں گے؟؟
نہیں!!
وہ اتنے خوبصورت ہوتے ہیں کہ ہم بھول جاتے ہیں کہ ان کا بھی خاتمہ ہوجائے گا۔۔
پھر ہماری آنکھوں کے سامنے ہی خزاں کا موسم آتا ہے اور وہ پھول، درخت، پودے، سب ہمارے سامنے جھڑ جاتے ہیں۔۔ ختم ہوجاتے ہیں۔۔
یہ زندگی بھی ایسی ہی ہے۔۔ اللہ کی رحمت سے، اس کی بارش سے کِھل اُٹھتی ہے، ہر طرف بہار چھا جاتی ہے۔۔اور ہم انسان اس بہار کے دھوکے میں یہ بھول جاتے ہیں کہ خزاں کا موسم بھی آئے گا۔۔
ہم اُسی بہار میں گُم ہوتے ہیں کہ ہمارا وقت ختم ہوجاتا ہے۔اور ہمیں پتا بھی نہیں لگتا۔۔
یہ ہے اس دنیا کی حقیقت۔۔
یہ ہے ان چیزوں کی حقیقت جو ہمیں دنیا میں عطا کی گئی ہیں۔
جن لوگوں سے ہم محبت کرتے ہیں، ہماری جوانی، وہ اشیاء جو ہم جمع کر رہے ہیں، وہ شروعات میں تو بہت خوبصورت لگتی ہیں، مگر وقت بڑھنے کے ساتھ ساتھ وہ بھی پرانی ہونے لگ جاتی ہیں، وہ ٹوٹ جاتی ہیں، وہ مرجاتی ہیں، ہمیں چھوڑجاتی ہیں۔۔
اللہ تعالی ہمیں یہاں یہی سبق سکھارہے ہیں کہ بےشک یہ دنیا جتنی بھی خوبصورت ہو، ہمارے پاس کتنی ہی قیمتی اشیاء کیوں نہ ہوں، یہ سب عارضی ہیں۔ یہ سب ختم ہوجائیں گی۔
جاری ہے۔...
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں