ماخوز از
گر ہو پیش نظر ایک کوہ گراں
جس پہ چڑھنا لگے تم کو دشوار سا
فاصلہ ہو وہ خوف و خطر سے بھرا
پر مجھے ہے یقیں اس کو پاٹوگے تم
گر ہو کوشش بہم۔ گر ہو کامل یقیں
مجھ کو دکھتی ہے پوشیدہ طاقت وہ جو
تم نے اندر ہی اپنے چھپا جو رکھی
دیکھی آمادگی اور ولولہ آنکھ میں
عزم و ہمت گواہی ہے مقصود کی
پھر سے اک بار تم کرسکو گے یہ سب
بس تم ہمت کرو
کچھ بھی کرسکتے ہو
کچھ بھی بن سکتے ہو
خوش بھی رہ سکتے ہو
سب سے پہلے ہو قوت پہ اپنی یقیں
رکھو پورا یقیں اپنی ہستی پہ تم
تم میں قوت ہے، جرات ہے، کردار ہے
تم یہ کرسکتے ہو
مجھ کو معلوم ہے جانتے تم بھی ہو
آج ممکن نہیں، کل کو ممکن ہے یہ
بس تم آگے بڑھو اور رکھو قدم
ہر قدم پہ تمہارے میں ہوں ساتھ میں
سیما آفتاب
سیما آفتاب
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں