حقیقی روزے دار کون؟
خطبہ جمعہ مسجد نبوی (اقتباس)
امام و خطیب: جسٹس صلاح بن محمد البدیر
(بمطابق رؤیت 9) 10- رمضان - 1439۔۔ 25-05-2018
ترجمہ: شفقت الرحمان مغل
بشکریہ: اردو مجلس فورم
فضیلۃ الشیخ جسٹس صلاح بن محمد البدیر حفظہ اللہ نے (بمطابق رؤیت 9) 10- رمضان - 1439 کا خطبہ جمعہ بعنوان "حقیقی روزے دار کون؟" مسجد نبوی میں ارشاد فرمایا، جس میں انہوں نے کہا کہ رمضان کا عشرہ مکمل ہونے والا ہے لیکن پھر بھی کچھ لوگوں میں کسی قسم کی تبدیلی نہیں آئی، یہ لوگ جنت اور مغفرت کی تمنا تو رکھتے ہیں لیکن اس کے لیے عملی اقدامات سے عاری ہیں، ایسے لوگوں کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بد دعا ہے، مزید انہوں نے یہ بھی کہا کہ: کچھ لوگ بڑے بڑے گناہوں میں ملوث ہونے کے باوجود بھی معمولی معمولی چیزوں کے بارے میں پوچھیں گے کہ ان سے روزہ تو نہیں ٹوٹتا!؟انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایسے لوگوں کا بھی بھلا کوئی روزہ ہے جو اپنی اولاد ، بیوی اور اہل خانہ کا خیال نہ کریں، والدین سے قطع تعلقی، نمازوں سے لا پرواہی برتیں، بھائیوں بہنوں کی وراثت ہڑپ کر جائیں، یتیموں مساکین کا حق ماریں اور اوقاف کے مال پر قبضہ کریں، بھلا ان کا کوئی روزہ ہے؟ ان کا صرف واجبی روزہ ہے! انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ روزے کے دوران آنکھ، کان اور زبان کا بھی روزہ ہونا چاہیے، وگرنہ روزے کا بدلہ بھوک پیاس اور تراویح میں تھکاوٹ کے علاوہ کچھ نہیں ہو گا، دوسرے خطبے میں انہوں نے بارگاہ الہی میں حاضر ہو کر توبہ تائب ہونے کی ترغیب دلائی کہ یہ ماہ رمضان کی امتیازی خوبی ہے، پھر آخر میں سب کے جامع دعا فرمائی۔
منتخب اقتباس:
اللہ تعالی کی نعمتوں اور عنایتوں کے برابر تعریفیں اسی کے لیے ہیں، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں وہ یکتا ہے اس کا کوئی شریک، اور یہ بھی گواہی دیتا ہوں کہ ہمارے نبی سیدنا محمد اللہ کے رسول ، نبی، چنیدہ، راز دار، ولی، پسندیدہ اور برگزیدہ بندے ہیں، اللہ تعالی آپ پر ، آپ کی اولاد اور صحابہ کرام پر اس وقت تک رحمتیں ، برکتیں اور سلامتی نازل فرمائے جب تک صبح کا اجالا چمکتا رہے اور پو پھوٹتی رہے۔
روزے دارو!
رمضان کے ابتدائی ایام گزر چکے ہیں اور ایک عشرہ مکمل ہونے والا ہے، اس لیے نیکیوں کے لیے بڑھ چڑھ کر حصہ لو، بھر پور محنت اور تگ و دو کرو، اس سے پہلے کہ یہ بابرکت مہینہ گزر جائے اور رخت سفر باندھ لے نیکیاں کما لو۔
روزے دارو!
تعجب کی بات ہے کہ روزے کچھ لوگوں کی رمضان میں بھی اصلاح نہیں کر پاتے، نہ ہی رمضان کا قیام اسے جھنجھوڑتا ہے، اور اس کے شب و روز میں کوئی تبدیلی بھی نہیں آتی!
ان لوگوں پر بھی تعجب ہے جو رمضان پا کر جنت، مغفرت اور جہنم سے آزادی کی تمنا تو رکھتے ہیں لیکن پھر بھی پورا رمضان لہو و لعب، ممنوعہ اور حرام امور میں گزار دیتے ہیں!
رمضان کی خیر و بھلائی اکارت کرنے والے کا نقصان گراں ہے! اور ماہ رمضان کو اجاڑنے والے کی بد بختی بھیانک ہے!
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (اس شخص کا ستیاناس ہو جائے جس کے پاس میرا ذکر کیا جائے اور وہ مجھ پر درود نہ پڑھے، اور اس شخص کا بھی ستیاناس ہو جائے جس کی زندگی میں رمضان آئے اور اس کی مغفرت سے پہلے چلا جائے، اور اس شخص کا بھی ستیاناس ہو جو بڑھاپے میں اپنے والدین کو پائے اور وہ دونوں اسے جنت میں داخل نہ کر سکیں۔) ترمذی
اے راستے میں اڑنے والی دھول، آٹے کے غبار، اور تھوک نگلنے کے بارے میں پوچھنے والے کہ ان سے روزہ تو نہیں ٹوٹتا؟! اتنے معمولی اور باریک مسائل پوچھ رہے ہو لیکن بڑے بڑے کبیرہ گناہوں میں ملوث ہو! ان بڑے گناہوں سے دور رہو، لہذا اپنے مسلمان بھائی کا مال ہڑپ کرنے سے بچو، کسی مسلمان کی ہتک عزت مت کرو، دھوکہ دہی، ظلم، فراڈ، اور مسلمان کے خلاف حیلے بازی سے دور رہو۔
بھلا اس کا بھی کوئی روزہ ہے جو اپنے والدین سے قطع تعلقی کر لے!؟ ان پر زبان درازی کرے، ان کی خدمت سے تنگ آ جائے، اگر والدین اس سے مانگیں تو بخیلی کرے، اگر اسے سمجھایا جائے تو مزید بگڑے، اگر کوئی امید لگائے تو اس کے خواب شرمندہ تعبیر نہ ہوں، اور اگر اس کی ضرورت پڑے تو ڈھونڈنے میں نہ آئے۔ جواب دے تو سختی سے! ہر وقت ڈرانے دھمکانے پر لگا رہے، کبھی کوئی کام وقت پر نہ کرے، ہمیشہ تسویف سے کام لے۔
کیا اس کا بھی کوئی روزہ ہے جو فرض نماز چھوڑ کر سویا رہے، وقت گزار کر نماز پڑھے، ظہر اور عصر کی نماز وقت کے بعد پڑھے، اور پورے رمضان میں اس کی یہی عادت ہو!؟
کیا اس شخص کا بھی کوئی روزہ ہے جو اپنے بھائیوں اور بہنوں کی وراثت ہڑپ کر جائے، یتیموں اور مساکین کا حق غصب کر لے، اوقاف کے اناج پر قبضہ کر کے بیٹھ جائے اور مستحقین کو ان کے حق سے محروم کر دے۔
ہاں ان سب لوگوں کا صرف اتنا سا روزہ ہے کہ ان کی روزے سے متعلق واجبی سی ذمہ داری پوری ہو جائے گی، لیکن ان کا روزہ خلاف شریعت کاموں، گناہوں، ظلم اور کبیرہ پاپوں سے آلودہ ہو گا۔
بلکہ ایسا بھی ممکن ہے کہ اس کے روزوں کا ثواب ان ظلموں اور جرائم کے گناہوں کا مقابلہ ہی نہ کر سکے۔
يَا ذَا الَّذِيْ صَامَ عَنِ الطُّعْمِ
لَيْتَكَ صُمْتَ عَنِ الظُّلْمِ
کھانے سے روزہ رکھنے والے کاش کہ تم نے ظلم سے بھی روزہ رکھ لیا ہوتا
هَلْ يَنْفَعُ الصَّوْمُ امْرَءًا ظَالِمًا
أَحْشَاؤُهُ مَلآى مِنَ الْإِثْمِ
کیا کسی ظالم انسان کو بھی روزہ فائدہ دیتا ہے جس کا باطن گناہوں سے بھرا ہوا ہو؟!
سیدنا جابر بن عبد اللہ انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ : "جب تم روزہ رکھو تو تمہارے ساتھ تمہارے کان، آنکھ اور زبان کا بھی جھوٹ اور گناہ سے روزہ ہونا چاہے، اپنے خادم کو اذیت مت دو، روزے کے دوران تم پر وقار اور سکینت عیاں ہونی چاہیے، اپنے روزے کے دن کو عام دنوں جیسا مت بناؤ"
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (بہت سے روزے داروں کو روزے سے صرف بھوک پیاس ملتی ہے، اور بہت سے قیام کرنے والوں کو قیام کے بدلے صرف بے خوابی ملتی ہے۔) احمد
اللہ تعالی مجھے اور آپ سب کو ان لوگوں میں شامل فرمائے جو رمضان کے روزے رکھ کر ان کی حفاظت کرتے ہیں، اور نیکیوں اور عبادات کو کسی بھی قسم کے گناہوں سے گدلا نہیں ہونے دیتے۔
مسلمانو!
یہ توبہ تائب ہونے کا مہینہ ہے، اس مہینے میں مغفرت بڑی ہی آسانی سے میسر ہوتی ہے۔ اس مہینے میں قیدیوں کو آزاد کیا جاتا ہے، مجرموں کو چھوڑ دیتا جاتا ہے، نافرمانوں کو رہائی دے دی جاتی ہے۔
اے گناہوں اور جرائم کے دلدادہ!
اپنی غلطیوں پر نادم اور پشیمان ہو جانے والے!
توبہ کر لو! مطلوبہ ہدف اور کامیابی تمہارے سامنے ہے!
اللہ تعالی سخاوت اور رحمت کرنا چاہتا ہے۔
اللہ تعالی توبہ کرنے والوں کو اپنے فضل و کرم سے معافی بھی دے دیتا ہے۔
تو ایسے شخص کے لیے خوشخبری ہے جو رمضان میں توبہ کے ذریعے گناہوں کا میل کچیل دھو لے اور وقت نکلنے سے پہلے گناہوں سے باز آ جائے۔
یا اللہ! ہمارے روزے اور قیام قبول فرما، یا اللہ! ہماری دعا مسترد مت فرمانا، یا رب العالمین!
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں