پنہاں سے تو پیدا کا حوالہ نہیں ملتا

.facebook_1494871579412

جب دیدۂ بینا کا حوالہ نہیں ملتا 
پھر کوئی بھی دنیا کا حوالہ نہیں ملتا


وہ عالم بالا تو ترے دل میں مکیں ہے 
جس عالم بالا کا حوالہ نہیں ملتا


اعلیٰ میں تو ادنیٰ کے حوالے ہی حوالے 
ادنیٰ ہی میں اعلیٰ کا حوالہ نہیں ملتا


جس جان تمنا کے حوالے ہے مری جاں 
اس جان تمنا کا حوالہ نہیں ملتا


یہ روح سوالات ہے یا کوئی مناجات 
کیا ملتا ہے بس کیا کا حوالہ نہیں ملتا


ہم آج ہیں اور آج تو ہے کل سے بھی آگے 
اچھا ہے جو فردا کا حوالہ نہیں ملتا


پیدا ہے تو پنہاں کے حوالوں سے بھرا ہے 
پنہاں سے تو پیدا کا حوالہ نہیں ملتا


تو اپنے حوالے کی ہوا کھا کے ہی خوش رہ 
ہر آن حوالہ کا حوالہ نہیں ملتا


بہتر ہے کہ اب خود سے جدا ہو کے بھی دیکھیں 
دریا میں تو دریا کا حوالہ نہیں ملتا


مشکورؔ مری جان چلے آئے ہو تنہا 
تنہا کو تو تنہا کا حوالہ نہیں ملتا

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں