خیال کا آسرا محمد ﷺ



حبیبِ رب العلی محمد ﷺ
شفیعِ روزِ جزا محمد ﷺ
نگاہ کا مدعا محمد ﷺ
خیال کا آسرا محمد ﷺ

یہی ہے زخمِ جگر کا مرہم
انہی کا ہے اسم اسمِ اعظم
قرار بے تابیوں کو آیا
زُباں سے جب کہہ دیا محمد ﷺ

دُرود بھیجا ہے خُود خُدا نے
رَموز کو اُن کے کون جانے
کہیں وہ محمودِ کبریا تھے
کہیں لقب اُن کا تھا محمد ﷺ

اسی تمنا میں جی رہا ہوں
کہ جا کے روضہ کی جالیوں پر
سناؤں حالِ دل میں ان کو
سنیں میرا ماجرا محمد ﷺ

ہے بارِ عصیاں صبا کے سر پر
نہ کوئی ساتھی نہ کوئی یاور
قدم لرزتے ہیں روزِ محشر
سنبھالیے آکے یا مُحَمَّد ﷺ

صبا اکبر آبادی

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں