تدبر القرآن ۔۔۔ سورۃ المؤمنون ۔۔۔ از نعمان علی خان ۔۔۔ حصہ -3


تدبر القرآن
سورۃ المؤمنون
از نعمان علی خان
حصہ -3

وَالَّذِينَ هُمْ لِأَمَانَاتِهِمْ وَعَهْدِهِمْ رَاعُونَ
اور جو اپنی امانتوں اور اپنے وعدہ کا لحاظ رکھنے والے ہیں

یعنی جب ان لوگوں کو امانت دی جاتی ہے یا وہ کوئی وعدہ کرتے ہیں تو اس پر توجہ دیتے ہیں۔ وہ ان معاملو ں کو ہلکا نہیں لیتے۔ اور یہ امانت اور وعدے، دولت کی صورت میں بھی ہوسکتے ہیں، یا کوئی راز جو انہیں بتایا گیا ہو، کوئی کام جو آپ کے ذمے دیا گیا ہو، یا کوئی فرض جسے پورا کرنا ضروری ہو، کیونکہ وعدے کی مختلف صورتیں ہوتی ہیں۔ یہ کوئی ذمہ داری بھی ہوسکتی ہے جو کسی نے آپ کو دی ہو۔
وہ وعدے جو انہوں نے بندوں سے کیے ہیں یا پھر اللہ سے وہ اُس پر توجہ دیتے ہیں۔

وَالَّذِينَ هُمْ عَلَىٰ صَلَوَاتِهِمْ يُحَافِظُونَ
اور جو اپنی نمازوں کی حفاظت کرتے ہیں

شروعات میں نماز کے دوران خشوع کا ذکر ہوا تھا اور یہاں پر نماز کی حفاظت کا ذکر کیا جا رہا ہے۔ 
صلاۃ ہماری زندگی کا حصہ ہے۔ ہمیں اس کی حفاظت کرنا ہوگی۔ آپ فجر پڑھ کر عشاء نہیں چھوڑ سکتے۔ پوری نمازوں کو ادا کرنا لازم ہے۔ یہی کامیابی کا راستہ ہے۔ 
اسلیے ہمیں اس کا دیہان کرنا چاہیے ہے، وقت پہ تمام ارکان کے ساتھ ادا کرنی چاہیے ہے

اور جو لوگ ان چیزوں کے ساتھ زندگی بسر کرتے ہیں ان کے لیے اللہ فرماتے ہیں:

أُولَٰئِكَ هُمُ الْوَارِثُونَ
وہی وارث ہیں
وہ کس کے وارث ہیں؟

الَّذِينَ يَرِثُونَ الْفِرْدَوْسَ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ
جو جنت الفردوس کے وارث ہوں گے وہ اس میں ہمیشہ رہنے والے ہوں گے
جنت الفردوس۔ 
فردوس کیا ہے؟ 
جنت کا سب سے اونچا درجہ۔ 
اور وہ وہاں ہمیشہ رہیں گے۔

استاد نعمان علی خان

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں