یہی تو ہے زندگی!


رستہ، سفر، رفتار، منزل۔۔۔ یہی تو ہے زندگی! 
اسلئے ڈرائیونگ اور زندگی میں مجھے بہت مماثلت نظر آتی ہے۔

- ہر سڑک ہائی وے نہیں ہوتی کہ جہاں آپکی رفتار کم کرنے کے لئے کوئی کھڈا، کوئی سگنل نہ ہو۔ ہائی وے تک پہنچنے کے لئے ایسی بہت سے سڑکوں سے گزرنا ہو گا جن میں کوئی بہت تاریک ہو گی، کوئی سڑک بہت ہی ٹوٹی پھوٹی اور دگرگوں حالت میں ہو گی، کوئی بہت رش والی ہو گی۔ ایسے میں رفتار ہلکی کرنی ہے، کھڈے سے بچنا ہے، احتیاط سے نکلنا ہے۔ زندگی میں بھی ایسے کئی موڑ آ جاتے ہیں جہاں رفتار ہلکی کر کے احتیاط سے آگے بڑھنا ہوتا ہے۔ زندگی کی ہائی وے تک پہچنے کے لئے بھی پہلے ان سب سڑکوں سے گزرنا ہی پڑے گا۔ پہلے پہل مشکل آئے گی، پھر سب بہتر ہوتا جائے گا۔

- ہر سڑک پر ایک ہی رفتار نہیں رکھی جاتی۔ کچھ جگہ 40 سے اوپر جانا جرم ہے تو کہیں 120 سے کم کی اجازت نہیں ہوتی۔ رشتوں کو بھی اسی لحاظ سے دیکھنا چاہیے۔ کچھ رشتے ایسے ہوتے ہیں جہاں ایک حد سے آگے نہیں بڑھنا ہوتا، جب کہ کچھ ایسے ہیں جہاں کم از کم رفتار بھی تیز ترین ہی ہونی چاہیے۔ مقررہ حد سے کمی اور تجاوز، دونوں صورتوں میں ہی ایکسیڈنٹ کا خدشہ ہے۔

- بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ آپ کی کوئی غلطی نہیں ہوتی لیکن پھر بھی ایکسیڈنٹ ہو جاتا ہے۔ کبھی کبھی کسی دوسرے کی غلطی کی سزا بھی ہمیں بھگتنی پڑ جاتی ہے۔ نہ صرف یہ بلکہ ہمارے یہاں جب برف زیادہ ہو، کبھی صبح صبح سڑکوں پر شدید پھسلن ہو تو دونوں ڈرائیورز کی احتیاط کے باوجود حالات ایسے بن جاتے ہیں کہ ایکسیڈنٹ ہو جاتا ہے۔ کبھی رشتوں میں یہی ہوتا ہے ناں؟ دونوں اطراف کی ہی شاید غلطی نہیں ہوتی لیکن کوئی تیسری چیز اتنی طاقتور ہوتی ہے کہ حالات یکسر بدل جاتے ہیں۔ کیا یہی تیسری چیز نصیب کہلاتی ہے؟

- کبھی کبھی ہم رستہ بھول بھی جاتے ہیں۔ ایسے میں وہیں رک نہیں جاتے، اور نہ ہی اسی رستے پر چلتے چلے جاتے ہیں بلکہ جہاں سے پہلا یو-ٹرن ملے، وہاں سے واپسی کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ زندگی میں بھی بارہا ہم سے غلطیاں ہونگی۔ جیسے ہی احساس ہو جائے کہ غلطی ہوئی، پلٹ آنا ہے۔ جتنا آگے جاتے جائیں گے، واپسی کرنا اتنا ہی طویل اور کٹھن ہو گا۔

- سب سے اہم سبق جو میں نے سیکھا: ہمیں آگے بڑھتے رہنا ہے۔ گاڑی میں لگے back-view mirrors ہمیں تین مختلف زاویوں سے پیچھے دیکھنے میں مدد کرتے ہیں، لیکن چلنا پھر بھی آگے ہی ہے۔ زندگی کی گاڑی میں بیٹھ کر بھی مختلف زاویوں سے گزرے حالات کا جائزہ لیں، اپنی غلطی جانچیں، دوسرے کی پرکھیں۔ ماضی کی غلطیوں سے سیکھیں، اور آگے بڑھ جائیں۔ Move on! اگر، مگر، کاش۔۔۔ ان سب کو بھول جائیں۔ ماضی کو مستقبل میں ساتھ ساتھ مت گھسیٹیں۔ بس چلتے چلتے ایک اچٹتی سی نگاہ مختلف زاویوں سے گزرتے لمحات پر ڈالتے رہیں اور آگے بڑھتے رہیں۔ یہی زندگی ہے!

تحریر: نیر تاباں

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں