وہ ارادتاً دکانوں کے شیشی کی دیواروں کو دیکھتی آگے بڑھ رہی تھی تاکہ اگر کچھ خریدنا ہو تو یا آجائے، ابھی وہ اسٹریٹ کے درمیان ہی تھی کہ ایک دم سے رُکی، وہ ایک گفٹ شاپ تھی جس کے بپار اسے کچھ دکھا تھا۔ وہ تیزی سے اس شاپ تک آئی اور گلاس ڈور دھکیل کراندر داخل ہوئی، اس دوران اس نے ایک لمحے کے لیے بھی نگاہ اس سے نہیں ہٹائی مبادا وہ اسے کھو نہ دے۔ اندر دروازے کی دائیں جانب ہی وہ چھت پہ نصب ایک ہُک سے لٹکا ہوا تھا، ایک بہت خوب صورت ساؤنڈ چائم، وہ گردن پوری اٹھائے ہوئےساؤنڈ چائم کے اطراف میں گھوم کر اسے دیکھنے لگی، وہ ایک فت لمبا تھا اوپر ایک سلور گول پلیٹ تھی جس سے لڑیاں نکل رہی تھیں: پانچ لڑیاں دراصل لکڑی کی ڈنڈیاں تھیں جس کو سلور پالش کیا گیا تھا، باقی پانچ لڑیاں کرسٹل کی تھیں جیسے ایک دھاگے میں پنکھڑیاں پِرو دی ہوں، گلاب کی پنکھڑیاں چاندی کی سی چمکتی کرسٹل کی روز پیٹل ہر دو پنکھڑیوں کے بیچ ایک سلور اسٹک لٹک رہی تھی۔
اس نے ہاتھ اٹھا کر ہولے سے نازک کانچ کی لڑی کو چُھوا وہ اسٹک سے ٹکرائی اور لکڑی اور کانچ کی کوئی عجیب سے دُھن بج اُٹھی موسیقی کی کسی بھی قسم کی سے مختلف وہ انوکھی سی آواز تھی، اس کے لمس سے لڑیاں جو گول گول دائرے میں گھومنے لگی تھیں اب آہستہ آہستہ ٹھہرنے کے قریب آرہی تھیں اور تب ہی اس نے دیکھا۔ اوپر کی سلور پلیٹ پر انگریزی میں کُھدا تھا:
اس نے ہاتھ اٹھا کر ہولے سے نازک کانچ کی لڑی کو چُھوا وہ اسٹک سے ٹکرائی اور لکڑی اور کانچ کی کوئی عجیب سے دُھن بج اُٹھی موسیقی کی کسی بھی قسم کی سے مختلف وہ انوکھی سی آواز تھی، اس کے لمس سے لڑیاں جو گول گول دائرے میں گھومنے لگی تھیں اب آہستہ آہستہ ٹھہرنے کے قریب آرہی تھیں اور تب ہی اس نے دیکھا۔ اوپر کی سلور پلیٹ پر انگریزی میں کُھدا تھا:
"Must every house be built upon love? What about loyalty and appreciation?"(Omer Bin Khataab رضی اللہ تعالیٰ عنہ)
اس نےزیر لب ان الفاظ کو پڑھا، اسے وہ واقعہ یاد تھا۔
ایک شخص اپنی بیوی کوصرف اس وجہ سے چھوڑنا چاہتا تھا کہ وہ اس سے محبت نہیں کرتا تھا، اس کے جواب میں یہ الفاظ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے فرمائے تھے:
"کیا ضروری ہے کہ ہر گھر کی بنیاد محبت ہی ہو، پھر وفاداری اور قدردانی کا کیآ؟"
(البیان والتابعین 2/101۔ فرائض الکلام صفحہ 113)
نمرہ احمد کے ناول "جنت کے پتے" سے اقتباس
ایک شخص اپنی بیوی کوصرف اس وجہ سے چھوڑنا چاہتا تھا کہ وہ اس سے محبت نہیں کرتا تھا، اس کے جواب میں یہ الفاظ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے فرمائے تھے:
"کیا ضروری ہے کہ ہر گھر کی بنیاد محبت ہی ہو، پھر وفاداری اور قدردانی کا کیآ؟"
(البیان والتابعین 2/101۔ فرائض الکلام صفحہ 113)
نمرہ احمد کے ناول "جنت کے پتے" سے اقتباس
گھر کی بنیاد پر لکھی گئی تحریر اچھی ہے۔ میرے خیال میں جہاں وفاداری آور قدردانی جہاں ہو وہیں محبت بھی ہوتی ہے۔
جواب دیںحذف کریںبلاگ پر خوش آمدید
حذف کریںجی بالکل ٹھیک کہا آپ نے، میری سمجھ کے مطابق یہاں لکھاری نے ترجیحات کی بات کی ہے کہ گھر کی بنیاد کے لیے کیا ترجیح ہے۔