بہت عرصہ پہلے ایک 'جوابی' نظم لکھی تھی، آج یاد آئی تو پیش خدمت ہے۔ :)
جو تم نے یہ کہا ہم سے
'تمہیں ہم یاد کرتے ہیں'
تمہیں کتنا ستاتے ہیں
تو پھر یہ جان لو تم بھی
ہمیں جو یاد کرتے ہو
تو ہم بھی یاد سے اک پل تمہاری
ذرا غافل نہیں رہتے
کہ ہم بھی یاد کرتے ہیں
سحر سے شام ہونے تک
کہ دن اتمام ہونے تک
تمہاری یاد آتی ہے
تو سب کچھ بھول جاتے ہیں
نہ کوئی اشک بہتا ہے
نہ کوئی آہ کرتے ہیں
دعا دل سے نکلتی ہے
خداوندا سدا تم کو
غموں سے دور ہی رکھے
سدا مسرور ہی رکھے
خوشی اور کامرانی ہی
سدا تقدیر ہو تیری
محبر سے بھری راہیں
سدا جاگیر ہو تیری
بس اتنا یاد رکھنا تم
تمہیں ہم یاد کرتے ہیں
سیما آفتاب
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں