رَاضی کر لے اپنا اللہ
(منظوم ترجمہ)
سیما آفتاب
اٹھ بندے اورپکڑ مصلیٰ
رَاضی کر لے اپنا اللہ
کھائے سود اور حج کو جائے
لوگوں میں حاجی کہلائے
یوں بخشش کب ہوگی تیری
چاہے لاکھوں روپ بنائے
وہ پیسہ نہ کام آئے گا
جس نے تجھے پاگل کرڈالا
اٹھ بندے اورپکڑ مصلیٰ
رَاضی کر لے اپنا اللہ
پڑھ پڑھ تو نے حد کرڈالی
پر سچ جھوٹ سمجھ نہ پایا
ہر شے کو صابن سے دھوتا
اندر سے کوئی نہ صفائی
تیرے ساتھ نہ جائیں گے ’وہ‘
جن کی خاطر جھوٹ تُو بولا
جن کی خاطر جھوٹ تُو بولا
اٹھ بندے اورپکڑ مصلیٰ
رَاضی کر لے اپنا اللہ
بڑے بڑے ہیں محل بسائے
پر آگے کی خبر نہ پائے
'مالک' کا جب حکم آئے گا
پھر نہ ملے گا ٹھکانہ کوئی
اب بھی وقت ہے کرلے توبہ
ورنہ قبر میں روئے گا تنہا
اٹھ بندے اورپکڑ مصلیٰ
رَاضی کر لے اپنا اللہ
جب پڑھ کر ہے عمل نہ کرنا
پھر کاہے کو کلمہ پڑھنا
رب کو منانا کیوں کر ممکن
جب اس 'رب' سے ہے نہیں ڈرنا
گر کہلائے تو ’عبداللہ‘
کرلے صاف تودامن اپنا
اٹھ بندے اورپکڑ مصلیٰ
رَاضی کر لے اپنا اللہ
حوصلہ افزائی اور اصلاح کی منتظر
سیما آفتاب
حوصلہ افزائی اور اصلاح کی منتظر
سیما آفتاب
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں