میں اس کی دوڑ میں شامل نہیں تھا

زمانے سے الگ تھی میری دنیا 
میں اس کی دوڑ میں شامل نہیں تھا
 تابش کمال

منقول

آج صبح میں جاگنگ کررہا تھا، میں نے ایک شخص کو دیکھا جو مجھ سے آدھا کلومیٹر دور تھا۔ میں نے اندازہ لگایا کہ وہ مجھ سے تھوڑا آہستہ دوڑ رہا ہے، مجھے بڑی خوشی محسوس ہوئی، میں نے سوچا اسے ہرانا چاہئے۔ تقریبا ایک کلو میٹر بعد مجھے اپنے گھر کی جانب ایک موڑ پر مڑنا تھا۔ میں نے تیز دوڑنا شروع کر دیا۔ کچھ ہی منٹوں میں، میں دھیرے دھیرے اس کے قریب ہوتا چلا گیا۔جب میں اس سے 100 فٹ دور رہ گیا تو مجھے بہت خوشی ہوئی جوش اور ولولے کے ساتھ میں نے تیزی سے اسے پیچھے کردیا۔ 

میں نے اپنے آپ سے کہا کہ
 "یس!! میں نے اسے ہرادیا"

حالانکہ اسے معلوم ہی نہیں تھا کہ ریس لگی ہوئی ہے۔

اچانک مجھے احساس ہوا کہ اسے پیچھے کرنے کی دھن میں میں اپنے گھر کے موڑ سے کافی دور آگیا ہوں۔ پھر مجھے احساس ہواکہ میں نے اپنے اندرونی سکون کو غارت کردیا ہے، راستے کی ہریالی اور اس پر پڑنے والی سورج کی نرم شعاعوں کا مزہ بھی نہیں لے سکا۔ چڑیوں کی خوبصورت آوازوں کو سننے سے محروم رہ گیا۔میری سانس پھول رہی تھی،  اعضاء میں درد ہونے لگا، میرا فوکس میرے گھر کا راستہ تھا اب میں اس سے بہت دور آگیا تھا۔ 

تب مجھے یہ بات سمجھ میں آئی کہ ہماری زندگی میں بھی ہم خوامخواہ 'مقابلہ' کرتے ہیں، اپنے کو-ورکرز کے ساتھ، پڑوسیوں، دوستوں، رشتے داروں کے ساتھ، ہم انہیں یہ بتانا چاہتے ہیں کہ
 ہم ان سے بہت بھاری ہیں ، زیادہ کامیاب ہیں، یا زیادہ اہم ہیں، اور اسی چکر میں ہم اپنا سکون، اپنے اطراف کی خوبصورتی، اور خوشیوں سے لطف اندوز نہیں ہوسکتے۔

ہم دوسروں کے پیچھے دوڑ لگانے میں اپنا وقت اور توانائی ضائع کرتے ہیں، اور اپنی منزل کھو دیتے ہیں۔ 

اس بیکار کے 'مقابلے' کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ یہ کبھی ختم نہ ہونے والا چکر ہے۔

ہر جگہ کوئی نا کوئی آپ سے آگے ہوگا، کسی کو آپ سے اچھی جاب ملی ہوگی، کسی کو اچھی بیوی، اچھی کار، آپ سے زیادہ تعلیم، آپ سے خوبرو شوہر، فرمانبردار اولاد، اچھا ماحول، یا اچھا گھر وغیرہ۔

 یہ ایک حقیقت ہے کہ آپ خود اپنے آپ میں بہت زبردست ہیں، لیکن اس کا احساس تب تک نہیں ہوتا جب تک کہ آپ اپنے آپ کو دوسروں سے تقابل کرنا چھوڑ دیں 'مقابلہ' کرنا چھوڑ دیں۔ 

بعض لوگ دوسروں پر بہت توجہ دینے کی وجہ سے بہت پریشان اور غیر محفوظ محسوس کرتے ہیں، اللہ نے جو نعمتیں دی ہیں ان پر فوکس کیجئے، اپنا قد، وزن، شخصیت، جو کچھ بھی حاصل ہے اسی سے لطف اٹھائیں۔ اس حقیقت کو قبول کیجئے کہ اللہ نے آپ کو بھی بہت کچھ دیا ہے۔ اپنے آپ پر فوکس کیجئے۔ صحت مند زندگی گزارئیے۔ 

تقدیر سے کوئی 'مقابلہ' نہیں، سب کی اپنی اپنی تقدیر ہوتی ہے، تو صرف اپنے مقدر پر فوکس کیجئے۔ 

'موازنہ' اور' مقابلہ' زندگی کے لطف پر ڈاکہ ڈالتے ہیں۔ یہ آپ کی زندگی کے مزے کو کرکرا کر دیتے ہیں۔ 

اپنے بچوں کو کبھی بھی کسی دوسرے سے تقابل نہ کریں۔ کبھی ان سے نہ کہیں کہ "دیکھ!! فلاں کا بچہ کتنا اچھا ہے۔"

دوڑیئے!  مگر اپنی اندرونی خوشی اور سکون کے لیے۔۔۔

خوش رہیں !!
خوشیاں بانٹتےرہیں!!!!!

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں