فوٹو سيشن ۔۔
راحيلہ ساجد
ارے ارے ميں آپ کا فوٹو سيشن نہيں کرنے لگی ، آپ بالکل آرام سے بيٹھ کر يہ تحرير پڑھيے ۔ ميں تو فوٹو سيشن کا پوسٹ مارٹم کرنے لگی ہوں ۔ فوٹو سيشن کروانا بری بات نہيں ۔ يہ کسی بھی يادگار موقع کی تصاوير ہوتی ہيں جو سالہا سال گزرنے کے بعد جب بھی نظروں کے سامنے سے گزریں تو ان لمحوں کی ياد دل ميں تازہ کر جاتی ہيں ۔ ليکن ميں جس فوٹو سيشن کی بات کرنے جا رہی ہوں ، اکثريت اس سے واقف بھی ہوں گے اور شايد دل ہی دل ميں اسے ناپسند بھی کرتے ہوں گے ۔ اور يہ وہ فوٹو سيشن ہے جو شادی بياہ کے موقع پرکيا جاتا ہے ۔
پہلے شادی بياہ سادہ سے ہوتے تھے۔ کيمرے ميں فلم رول ڈالا جاتا تھا جن ميں 24 يا 36 تصاوير ہوتی تھيں ۔ ان کی ڈيويلپنگ ، پرنٹنگ بھی ايک مرحلہ ہوتی تھی اور اس پر ٹھيک ٹھاک رقم (اس زمانے کے حساب سے) خرچ ہو جايا کرتی تھی ۔ اس ليے بس انتہائی ضروری ضروری تصاوير لی جاتی تھيں تاکہ اس موقع کی کچھ تو ياد رہے ۔ پھر زمانہ بدلا ۔ ويڈيو کيمرہ آگيا ۔ پہلے پہل سادہ سی فلم بنائی جاتی جس ميں مہندی ، مايوں ، بارات اور وليمے کے حساب سے انڈين گانوں کی سيٹنگ کر کے اسے پر کشش بنا ديا جاتا تھا۔
پھر مزيد جدت پيدا ہوئی تو فلم کو تھوڑا گليمر ٹچ ديا جانے لگا ۔ اب چونکہ ڈيجيٹل کيمرہ بھی متعارف ہو چکا تھا تو سينکڑوں کے حساب سے تصاوير کھينچے جانے لگيں ۔ دلہن کے کچھ خاص سٹائل سے پوز بنواۓ جانے لگے ، کسی انڈين گانے کے ساتھ ميچ کر کے اس سے پوز بنواۓ جاتے ۔ پھر ايک قدم اورآگے بڑھے تو دلہا ، دلہن کو اکٹھا کھڑا کر کے يا اکٹھا بٹھا کر ايسے سٹائل بناے جانے لگے کہ شادی کی ويڈيو فلم واقعی فلم کی طرح دکھنے لگی ۔ گانے ، سٹائل ، ايکشن سب ايک جگہ ۔ ابھی ايک اچھی بات يہ تھی کہ سب کچھ اس شادی ہال کے اندريا ڈريسنگ روم تک ہوتا تھا۔ ليکن يہ اچھی بات زيادہ عرصہ نہ چل سکی ۔ آنے والے دنوں ميں بيوٹی پارلر سے لے کر بيڈروم تک آنے کے دوران کہيں بھی راستے ميں رک کر خوبصورت راستوں ، پلوں ، دروازوں ، پارکوں پر دلہا دلہن سے ايکشن کرواۓ اور پوز بنواۓ جانے لگے ۔ چاہے فنکشن کو دير ہو جاۓ ، مہمان انتظار کر کے سوکھ جائيں ، بچے تھک کر بھوکے سو جائيں ليکن يہ فوٹو شوٹس اب کسی بھی شادی کا ايک ايسا لازمی حصہ بن چکے ہيں جيسے فوٹو شوٹ نہ ہوۓ تو شادی ادھوری رہ جاۓ گی ۔
بات يہيں تک رہتی تو شايد ميں نظر انداز بھی کر ديتی ۔ ليکن کچھ عرصے سے يہ فوٹو شوٹس مساجد ميں بھی ہونے لگے ہيں ۔ اب کچھ لوگ شادی کوتھوڑا مذہبی ٹچ دينے کے ليے نکاح کی تقريب مسجد ميں رکھتے ہيں ، چاہے باقی تمام تقاريب اسلامی يا مذہبی تعليمات سے متصادم ہوں ۔ اب ہوتا کيأ ہے کہ نکاح تو مسجد ميں ہو رہا ہے ليکن البم سيٹ کرنے کے ليے تصاوير تو لازمی لينی ہيں تو مسجد کے تقدس اور پاکيزگی کا خيال کيے بغير وہاں بھی وہی فوٹو شوٹس کرواۓ جاتے ہيں ۔ مجھے تفصيل ميں جانے کی ضرورت نہيں کہ يہ فوٹو سيشن کيسے ہوتے ہيں ۔ فيس بک کی بدولت آپ سب اس سے واقف ہوں گے۔ بڑی اور مشہور مساجد ميں نکاح اور فوٹو سيشن کا باقاعدہ ٹائم سيٹ کيا جاتا ہے۔
اسی طرح بہت سے نۓ شادی شدہ جوڑے شادی کے بعد عمرے کے ليے جاتے ہيں ۔ پچھلے کچھ عرصے ميں حرم پاک کے صحن ميں کھڑے ہو کر ايسی ايسی تصاوير کھينچوائی گئی ہيں کہ جنہيں ديکھ کر مجھ جيسے گنہگار بندے کانپ جاتے ہيں ۔ ميں وہاں اپنی سادہ سی تصوير بھی نہ کھينچواؤں اوريہ تصاوير ايک دوسرے کی کمرميں ہاتھ ڈالے ، ايک دوسرے کا ہاتھ پکڑے ، ايک دوسرے کے کندھے پر ہاتھ رکھے اورنہ جانے اس طرح کی کيسی کيسی تصاويرکھينچی جاتی ہيں اور پھر فخر سے فيس بک پر اپ لوڈ بھی کی جاتی ہيں ۔
وہاں اس کے حضور ميں کھڑے ہو کر آپ کو ايسے ايکشنز بنانے اورکرنے کا وقت کيسے مل جاتا ہے ۔ اس مختصر سے وقت ميں تو انسان گناہوں سے توبہ کرے اوررب تعالی سے اس کی رحمت طلب کرے ۔
مجھے نہ کسی کے ايمان کو ماپنا ہے ، نہ کسی قسم کا فتوی دينا مقصود ہے ۔ نيتوں کے حال اللہ تعالی جانتا ہے ليکن ميرے خيال ميں حرم پاک ميں يا مسجد کا بہرحال اتنا احترام تو ہونا چاہيے کہ آپ ان مقامات کے اندر ايسی تصاوير کھينچنے يا کھنچوانے سے پرہيز کريں ۔ بہت دل کرے تو يادگار کے طور پر سادہ سی 2، 4 تصاوير بنا ليں اور باہر آ کر آپ جتنی مرضی چاہيں تصاوير کھينچيں اور جس انداز سے چاہيں ، پوز بنائيں اور ايکشن ماريں ۔ آپ کی البم بہت خوبصورت بنے گی ۔
طالب دعا ۔ راحيلہ ساجد
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں