تدبر القرآن
سورۃ البقرہ
نعمان علی خان
حصہ-38
اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
کچھ ایسے لوگ ہیں (انا للہ و انا الیہ راجعون) جو کبھی نماز جمعہ کے لئے
بھی نہیں آتے. آپ ان لوگوں کو صرف عیدین پر ہی دیکھتے ہیں. اب اگر امام
صاحب بھی ان سے غصہ کا اظہار کریں کہ آپ یہاں کیا کر رہے ہیں؟ نماز عید تو
فرض بھی نہیں ہے. اتنے عرصے بعد آئے ہیں، آپ کو شرم آنی چاہیے. وغیرہ
وغیرہ. اوہ بھائی! اس وقت اگر آپ کسی کے ساتھ یہ سلوک کریں گے تو ردعمل کے
طور پر وہ اگلی دفعہ عید کے لئے بھی نہیں آئے گا.
براہ مہربانی رک جائیں . یہ ایسا وقت ہے کہ آپ اسے امید دلائیں کہ وہ
دوبارہ آنے کی ہمت کر پائے. ایسے لوگوں کو اپنی گفتگو سے نرمی کا احساس
دلائیں. بصورت دیگر وہ احساس جرم کا شکار ہو جائے گا. اور دوبارہ کبھی مسجد
نہ آنے کا، نماز نہ پڑھنے کا عزم کر لے گا. آپ اس کو کہہ سکتے ہیں کہ بے
شک کافی عرصہ سے آپ نے اللہ کو چھوڑا ہوا تھا، لیکن اللہ نے تو آپ کو کبھی
بھی نہیں چھوڑا. آپ جب چاہیں اللہ کی طرف واپس آسکتے ہیں. اس کا دروازہ ہر
وقت کھلا ہے. جنت ہر اس شخص کے لیے ہے جو یقین رکھتا ہے ایمان رکھتا ہے.
میرے پاس بہت سے ایسے لوگ آتے ہیں جو دین سے دور ہیں اور ان کا اس بات پر یقین پختہ ہو گیا ہے کہ وہ بس جہنم کے لیے ہی بنے ہیں. وہ میرے پاس آ کر ایسے بات شروع کرتے ہیں." برادر محترم! میں ایک نہایت برا مسلمان ہوں. بلکہ میں تو اچھا انسان بھی نہیں ہوں. میرا آپ سے ایک سوال ہے....... "
میں ان سے پوچھتا ہوں کہ آپ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ آپ اچھے انسان نہیں ہیں؟ آپ کیسے اپنے بارے میں ایسا سوچ سکتے ہیں؟ آپ کو ہر حال میں اپنے بارے میں بہتر رائے رکھنی چاہیے. کیونکہ اللہ کی آپ کے بارے میں بہتر رائے ہے. آپ اپنے آپ کو ترک نہ کریں. کیونکہ اللہ نے آپ کو ترک نہیں کیا. اس بات کا اندازہ آپ اپنی سانسوں سے لگا سکتے ہیں. آپ کا زندہ ہونا اس بات کا ثبوت ہے کہ اللہ تعالٰی آپ سے ابھی مایوس نہیں ہوئے . ہاں اگر آپ اپنا آخری مقصد بھی نہیں پورا کر رہے، کوئی مثبت بات، کوئی نیکی آپ سر انجام نہیں دے رہے، اور ایسی صورت میں اگر اللہ بھی آپ سے مایوس ہو جائے تو پھر آپ مزید زندہ نہیں رہ سکتے. یعنی آپ کا زندہ ہونا اس بات کا ثبوت ہے کہ ابھی اللہ تعالٰی آپ سے مایوس نہیں ہوئے.
استاد نعمان علی خان
جاری ہے.........
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں