تدبر القرآن ۔۔۔ سورۃ البقرۃ ۔۔۔ نعمان علی خان ۔۔۔ حصہ- 37

تدبر القرآن
سورۃ البقرۃ
نعمان علی خان
حصہ- 37

اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

پچھلی آیات میں منافقین، منکرین، اور قرآن کو چیلنج کرنے والوں کے متعلق کافی باتیں کی گئیں. اس اگلی آیت میں اللہ تعالٰی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے کچھ نرم انداز میں بات کر رہے ہیں. 

*وَبَشِّرِ الَّذِين آمَنُواْ وَعَمِلُواْ الصَّالِحَاتِ أَنَّ لَهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الأَنْهَارُ كُلَّمَا رُزِقُواْ مِنْهَا مِن ثَمَرَةٍ رِّزْقاً قَالُواْ هَـذَا الَّذِي رُزِقْنَا مِن قَبْلُ وَأُتُواْ بِهِ مُتَشَابِهاً وَلَهُمْ فِيهَا أَزْوَاجٌ مُّطَهَّرَةٌ وَهُمْ فِيهَا خَالِدُونَ*
  اے رسول (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) آپ ذاتی طور پر مبارکباد دیجئے، خوشخبری سنائیے، ان لوگوں کو جو ایمان رکھتے ہیں. پہلے اللہ تعالٰی نے انسانوں کو *یا ایھا الناس* کہہ کر براہ راست مخاطب کیا تھا اور یہاں وہ پیغمبر کو تلقین کر رہے ہیں، حکم دے رہے ہیں کہ ایمان والوں کو خوشخبری دیجئے. اس آیت کا اسلوب بالکل مختلف ہے.

اس آیت میں نہ صرف رسول اللہ کو تلقین کی جا رہی ہے، بلکہ ساری مسلم امہ سے بھی یہی مطلوب ہے کہ دعوۃ کا کام کیسے کرنا ہے؟ لوگوں کو پہنچایا جانے والا پیغام "تبشیر" ہونا چاہیے. ویسے قرآن میں تبشیر (خوشخبری) اور انذار (ڈرانا) دونوں آتے ہیں. لیکن جب یہ کام ہم تک پہنچتا ہے، امت مسلمہ تک. تو ہمارا طرزِ عمل کیا ہونا چاہئے؟ اگر آپ کے پاس کسی کے سوالات کے جواب کے لیے صرف پانچ منٹ ہیں، اور اس سے کبھی دوبارہ ملنے کے امکانات بھی نہیں. اس نے آپ سے اللہ کے بارے میں دریافت کیا ہے. آپ نے اس شخص کو اللہ سے متعارف کروانا ہے. وہ سائل ایک ایسا مسلم ہے جو پہلے کبھی مسجد نہیں آیا. اس کا دینی حلقوں سے زیادہ سروکار نہیں. اس نے آج اتفاق سے آپ کے برابر نماز مغرب ادا کی ہے. آپ کے پاس یہی ایک موقع ہے. صرف چند منٹ. اب آپ ان لمحات میں کیا اسے جہنم کی آگ یاد دلائیں گے؟ نہیں، یہاں وقت اس بات کا متقاضی ہے کہ آپ اس شخص کو کوئی امید دلائیں. اس سے کوئی خوش کن بات کریں.
آج کے دور میں لوگ مختلف جرائم میں منہمک ہیں. ان کی بہت عجیب دلچسپیاں ہیں. ان کے پاس اچھی باتوں کے لئے مواقع ہی نہیں ہیں. اور اچھی خبریں سننے کو بھی کم ہی ملتی ہیں. اب اس مرحلہ پر کیا آپ بھی اس کو ڈرانے کا کام ہی کریں گے؟؟؟؟ 

زیادہ تر مسلمان بہت کم دینی علم رکھتے ہیں. اور کبھی کبھار ہی نماز جمعہ کے لئے مسجد کا رخ کرتے ہیں. اب اگر وہ مشکل سے مسجد آ ہی گئے ہیں تو کیا آپ ان کے سر پر ہتھوڑا برسائیں گے؟

جاری ہے۔۔۔۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں