مِری خاک بھی اُڑے گی با ادب تِری گَلی میں


مِری خاک بھی اُڑے گی با ادب تِری گَلی میں
تِرے آستاں سے اونچا نہ مِرا غُبار ہوگا

لوگ تاج محل کو محبت کی علامت قرار دیتے ہیں مگر یقین کریں کہ عثمانی دور میں مسجد نبوی کی تعمیر دنیائے تعمیرات میں محبت اور عقیدت کی معراج ہے۔ ذرا پڑھیے اور اپنے دلوں کو حبِّ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے منور کریں:

ترکوں نے جب مسجد نبوی کی تعمیر کا ارادہ کیا تو انہوں نے اپنی وسیع و عریض ریاست میں اعلان کروایا کہ انہیں عمارت سازی سے متعلق فنون کے ماہرین درکار ہیں۔ اعلان کرنے کی دیر تھی کہ ہر علم کے مانے ہوئے لوگوں نے اپنی خدمات پیش کردیں۔ سلطان کے حکم سے استنبول سے باہر ایک شہر بسایا گیا جس میں اطرافِ عالم سے آنے والے ان ماہرین کو الگ الگ محلوں میں بسایا گیا۔

اس کے بعد عقیدت اور حیرت کے ایسے باب کا آغاز ہوا جس کی نظیر مشکل ہے۔ خلیفہ وقت کو دنیا کا سب سے بڑا فرماں روا تھا، خود شہر میں آیا اور ہر شعبے کے ماہر کو تاکید کی کہ اپنی ذہین ترین بچے کو اپنا فن اس طرح سکھائے کہ وہ اسے اس میں یکتا اور بے مثال کردے۔ اسی اثناء میں ترک حکومت اس بچے کو حافظ قرآن اور شہسوار بنائے گی۔

دنیا کی تاریخ کا یہ عجیب و غریب منصوبہ کئی سال جاری رہا، پچیس سال بعد نوجوانوں کی ایک ایسی جماعت تیار ہوئی جو نہ صرف اپنے شعبے میں یکتائے روزگار تھی بلکہ ہر شخص حافظِ قرآن اور با عمل مسلمان بھی تھا۔ یہ لگ بھگ پانچ سو لوگ تھے۔ اسی دوران ترکوں نے پتھروں کی نئی کانیں دریافت کیں، جنگلوں سے لکڑیاں کٹوائیں، تختے حاصل کیے گئے اور شیشے کا سامان بہم پہنچایا گیا۔

یہ سارا سامان نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے شہر پہنچایا گیا تو ادب کا یہ عالم تھا کہ اسے رکھنے کے لئے مدینہ منورہ سے دور ایک بستی بسائی گئی تاکہ شور سے مدینہ کا ماحول خراب نہ ہو۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ادب کی وجہ سے اگرکسی کٹے ہوئے پتھر میں ترمیم کی ضرورت پڑتی تو اسے واپس اس بستی بھیجا جاتا۔ ماہرین کو حکم تھا ہر شخص کام کے دوران باوضو رہے اور درود شریف اور تلاوت کلامِ پاک میں مشغول رہے۔ حجرہ مبارک کی جالیوں کو کپڑے سے لپیٹ دیا گیا کہ گَرد و غُبار اندر روضہ پاک میں نہ جائے۔ ستون لگائے گئے کہ ریاض الجنۃ اور روضہ پاک پر مٹی نہ گرے۔ یہ کام پندرہ سال تک جاری رہا اور تاریخ گواہ ہے کہ ایسی محبت، ایسی عقیدت سے کوئی تعمیر نہ کبھی پہلے ہوئی ہے نہ کبھی بعد میں ہوگی۔


اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ، وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ،
اللَّهُمَّ بَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ، وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا بَارَكْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ، وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ


تبصرہ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں۔۔ شکریہ

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں