ادب سے عروج کی داستان


ادب سے عروج کی داستان
بشکریہ: دلیل ویب

ترکوں کی ایک بہت ہی خوبصورت عادت ہے ۔ جب بھی محمد ﷺ کا ذکر ان کے سامنے کیا جاتا ہے یا وہ خود ذکر کرتے ہیں تو احتراماً اپنا ہاتھ اپنے دلوں پر رکھ لیتے ہیں یا سلام کرتے ہیں۔ ترک جب نبی علیہ السلام کا نام مبارک سنتے ہی چھوٹے بڑے مرد و عورت سب محبت و عشق کی وجہ سے دل پہ ہاتھ رکھ لیتے ہیں اسوقت دل کی عجیب سی کیفیت ہو جاتی ہے۔ الھم صل علی محمد وعلی آل محمد وبارک وسلم

صدیوں سے عثمانی ترکوں کا ایک طریقہ رہا ہے کہ جب حدیث میں یا خطبے میں یا گھر میں یا اور کوئی بات چیت میں جب آقائے دوجہاں "جنابِ محمدﷺ" کا مبارک نام زبانوں پر آتا تو عثمانی ترک اپنے ہاتھ دلوں پر رکھ دیتے ہیں اور اپنا سر جھکا لیتے ہیں اور آقائے دوجہاں پر درودِ پاک پڑھ لیتے ہیں،
پھر وہ لوگ جو کہتے تھے کہ کیوں؟ رسول اللہﷺ تو مدینے میں ہیں اور مدینہ بہت دور ہے،
 عثمانی ترکوں کا خوبصورت سا جواب : جنابِ رسول اللہﷺ ہمارے دلوں میں زندہ ہیں اور ایسا کرنے سے ہمارے دلوں کو سکون ملتا ہے،
 عثمانی ترکوں نے مثالی ادب سے اپنے گردنوں کو جھکایا اور اپنے اعلیٰ درجے سے قبل خود کو کم کیا تو اللہ نے ان کو عروج پر اٹھایا.اور ساری دنیا کا حاکم و سردار بنا کر ان کو ہمیشہ کی عزت دی ۔


تبصرہ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں۔۔ شکریہ

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں