دعا اور سلام (ایک مکالمہ)
از عمر الیاس
◈ ہیلو۔
◉ السلام علیکم جناب۔ کیا آپ گھر پر ہی ہیں۔
◈ جی ہاں۔ آپ کون؟
◉ میری آپ سے کل بات ہوئی تھی۔
◈ ہاں ہاں۔ یاد آیا۔ تو آپ کِس سلسلے میں ملنا چاہ رہے ہیں۔
◉ بس یونہی ۔ سلام کرنے۔ دُعا دینے۔
◈ آپ شہر کے دوسرے حصے سے صرف سلام ، دُعا کے لئے آئیں گے!؟
◉ جی۔
◈ عجیب سی بات ہے۔
◉ کیسے؟
◈ یہاں لوگ بغیر وجہ کے نظر بھی نہیں ڈالتے ، توجہ بھی نہیں دیتے۔ اور آپ خود آنا چاہتے ہیں۔
◉ دو انسانوں میں سلام اور دعا سے بڑی وجہ کیا ہو سکتی ہے۔
◈ بے شمار وجوہات ہو سکتی ہیں۔
◉ مثلاً۔
◈ مثلاً کوئی کام ، کوئی سفارش ، کوئی فیور ، کوئی آسانی کی بات ، کوئی لِنک ، کوئی نیٹ ورکِنگ ، کوئی اپروچ۔
◉ میں بھی اسی لئے حاضر ہو رہا ہوں۔ اُمید ہے اب آپ سمجھ گئے ہوں گے۔
◈ سمجھ گیا۔
◉ بہت اچھے جناب۔
◈ معافی چاہتا ہوں۔ میں نے آج تک دعا اور سلام کو ان معنوں میں سمجھا ہی نہیں۔
◉ الفاظ کو معنی ہماری نیت اور عمل پہناتے ہیں ۔ اور ملاقات کو ، ہماری دُعا اور سلام۔
تبصرہ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں۔۔ شکریہ
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں