ہم کیوں خوش نہیں؟؟


ہم کیوں خوش نہیں؟؟

وقت کتنا بدل گیا، ہم کتنی تیزی سے بدل رہے ہیں۔ کچھ چیزیں جو میں  نے شدت سے مشاہدہ کیں وہ یہ ہیں کہ،
ہم کسی حال میں بھی خوش نہیں ہیں۔
ہم بہت زیادہ منفی اور زبان دراز ہیں۔
اور ہمیں ہر چیز سے شکایت ہے۔ 

ماں کے بارے میں پوسٹ لگائی گی، طواف عشق سے بھی اور ان جنرل بھی۔ لیکن کیا آپ یقین کریں گے کہ ان پر کیسے میسج آئے؟ تو ثابت ہوا کہ ماؤں سے بھی خوش نہیں ہیں۔ ان کے خلاف باتیں کیں۔ ماں سے اختلاف ہو سکتا ہے۔ والدین اور بچوں میں ایک گیپ رہتا ہے۔ لیکن ایسی ناپسندیدگی؟ ​ایسی بھی اچھی نہیں ہوتیں مائیں۔ اب یہ طنز سننے کے لیے ملتے ہیں۔

باپ کے بارے میں پوسٹ لگاؤ تو ان باکس ہی بھر جاتا ہے کہ میرا باپ کیسا جلاد ہے، کتنا برا ہے۔ ایک کا کہنا ہے کہ وہ گھر سے باہر نہیں جانے دیتے۔ جاب کی اجازت نہیں دیتے۔ لیکن ویسے دنیا جہاں کی نعتموں سے گھر بھرا ہوا ہے۔ اور اس پر باپ جلاد ہے۔  بہن بھائیوں پر بات کر لیں تو وہ برے۔ بھابھی بری، ساس بری، نند بری۔ پھوپھو خالہ ماموں سب برے۔ دوست برے، کلاس فیلوز برے۔ مہمان برے۔ جن پر اکثریت کا کہنا تھا کیا منہ اٹھا کر آجاتے ہیں۔ بچے برے!بس سب برے، ایک ہم اچھے۔

سوال:کس رشتے سے خوش ہیں آپ؟

میں بتاتی ہوں، نہ آپ مخلوق سے خوش ہیں، نہ مخلوق کے رب سے ! اور یہ لکھ کر رکھ لیں کہ یہی حالات چلتے رہے تو  کبھی خوش ہوں گے بھی نہیں۔آپ کہیں گے کہ سمیرا آپ کے عزیز سب اچھے ہوں گے، اس لیے کہہ رہی ہیں۔ تو میں کہوں گی  رشتے پرفیکٹ نہیں ہوتے۔ اگر وہ پرفیکٹ ہوں گے تو آپ کو درگزر کرنے کی نیکی کا موقع کیسے ملے گا؟ تحمل کب دکھائیں گے اور کب انعام پائیں گے؟ کڑوی بات پی جائیں گے، پھر بھی رحم دکھائیں گے تو رحم والے کو کیسے پائیں گے؟

آپ کو پرفیکٹ خاندان نہیں دیے گئے، پرفیکٹ زندگی نہیں ملی۔ کیونکہ پرفیکشن میں اعمال کمانے کے چانسز ہی نہیں ہوتے۔میں تو بس اب یہ نوٹ کر رہی ہوں کہ ہم انسان ہو کر اب انسان نہیں رہے۔ سب برے ہیں، سب ناپسندیدہ ہیں۔ سب  کی شکلیں منحوس ہیں۔ سب سے شکوے ہیں۔ سب ہی نے آپ کے ساتھ برا کیا ہے ۔ایک آپ اچھے ہیں۔ ایک آپ نے کسی کے ساتھ کچھ برا نہیں کیا۔

سوال:کیا آپ فرشتہ ہیں؟حلف لیں  پلیز!

کوئی بھی فرشتہ نہیں ہو سکتا۔ اس لیے یہ یاد رکھیں کہ جن رشتوں کی کڑواہٹ کا آپ ذکر کرتے ہیں، وہی آپ کے نقص کی بات بھی کر سکتے ہیں۔  اگر آپ میں سرے سے مٹھاس تھی ہی نہیں تو یہ مت کہیں کہ زمانہ آپ کو کڑوا بنا گیا۔

بہترین صدقہ اپنوں پر خرچ کرنا ہے۔ اب دیکھ لیں کہ اپنوں کی کیا اہمیت ہے۔ یہاں اپنے کہا ہے، اچھے والے اپنے نہیں کہا۔  کہ جو اچھے والے اپنے ہوں ان پر خرچ کرو تو صدقہ بہترین گنا جائے گا۔ بلکہ جو بھی اپنا ہے اس پر صدقہ سے جزا ہے۔ بہترین انسان وہ ہے جو اپنے عزیزوں کے ساتھ اچھا ہے۔ یہ نہیں کہا کہ اچھے والے عزیزوں کے ساتھ اچھا ہونا ہی اچھا ہونا ہے۔ خود سوچیں کہ جو اچھوں کے ساتھ اچھا ہے، وہ کیا اچھا ہے؟ جو بروں کے ساتھ اچھا ہے، کمال تو وہ کرتا ہے۔

ماں باپ بہن بھائی، یار دوست ، مہمان ہمسائے، جیسے ہیں آپ کے ہیں۔ اپنے ہیں، جیسے بھی ہیں۔ آپ کے ساتھ برا کرتے ہیں تو آپ عقل سے کام لیں کہ وہ نقصان نہ پہنچا سکیں لیکن آپ اپنا سلوک بدترین نہ کریں۔ ذرا اپنی سوچ کشادہ کریں۔ شکایت کرنے والوں کو شکایت کے موقعے ہی ملیں گے۔ اور درگزر کرنے والے "رحم " میں ڈھلتے چلے جائیں گے۔

رشتے احساس سے بنتے ہیں، اور احساس کی قیمت نہیں مانگی جاتی کہ میں نے ساری زندگی احساس کیا مجھے بدلے میں کیا ملا۔ تو یعنی آپ نے لالچ رکھی؟ تجارت کی؟ احسا س ہوتا ہی لالچ کے بغیر ہے۔ محبت عزیز سے ہو یا انسان سے، وہ ہوتی ہی بے غرض ہے۔ جو غرض رکھتا ہے، وہ حساب بھی رکھتا ہے۔ اور جو حسابوں میں ہی الجھا رہ جاتا ہے میرا نہیں خیال کہ وہ ایسا کوئی نفع کما لیتا ہے۔


تبصرہ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں۔۔ شکریہ

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں