شعبان، رمضان کی تیاری کا مہینہ۔۔۔ خطبہ مسجد نبوی
امام و خطیب: ڈاکٹر عبد اللہ بن عبد الرحمن بعیجان
ترجمہ: شفقت الرحمان مغل
بشکریہ: اردو مجلس فورم
فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر عبد اللہ بن عبد الرحمن بعیجان حفظہ اللہ نے 04 شعبان 1439 کا خطبہ جمعہ مسجد نبوی میں "شعبان، رمضان کی تیاری کا مہینہ" کے عنوان پر ارشاد فرمایا جس میں انہوں نے کہا کہ اللہ تعالی نے اپنی رحمتوں اور فضل کے موسم بنائے ہیں ایسے اوقات کو غنیمت سمجھ کر ان میں اللہ کی بندگی کر کے اپنی آخرت سنوارنی چاہیے، انہی ایام میں ماہ شعبان بھی شامل ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے بعد سب سے زیادہ روزے شعبان میں رکھتے تھے کیونکہ شعبان میں لوگ غافل رہتے ہیں اور اسی ماہ میں لوگوں کے اعمال اللہ تعالی کے سامنے پیش کیے جاتے ہیں، ماہ شعبان در حقیقت رمضان کی تیاری کا مہینہ ہے، اس میں روزوں کی وہی اہمیت ہے جو فرض نمازوں کے ساتھ سنت مؤکدہ کی ہے، روزہ بذات خود ایک بہت عظیم عبادت ہے لیکن اگر یہی عبادت رمضان کے روزوں کی تربیت کے طور پر رکھیں جائیں تو ان کی اہمیت مزید دوچند ہو جاتی ہے، انہوں نے یہ بھی کہا کہ شیطان لوگوں کو اس طرح قیمتی اوقات میں غافل کرنے کی پوری کوشش کرتا ہے، اس لیے شیطان کی ہر چال سے بچو ، پورے ماہ شعبان میں کوئی خاص عبادت نہیں ہے جو صرف شعبان کے مہینے کے ساتھ مختص ہو، آخر میں انہوں نے کہا کہ اگر کسی کے سابقہ رمضان کے روزے رہتے ہیں تو جلد از جلد ان کی قضا دے دے، تاخیر مت کرے۔
منتخب اقتباس:
یقیناً تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں جس نے شب و روز کو ایک دوسرے کے پیچھے اس لیے بنایا جو نصیحت حاصل کرنا چاہتا ہے یا شکر گزار بننا چاہتا ہے، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی بھی معبودِ بر حق نہیں ، اس کا کوئی شریک نہیں، اس نے سورج کو روشن اور چاند کو چمکدار بنایا، میں یہ بھی گواہی دیتا ہوں محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں ، اللہ تعالی نے آپ کو دین و ہدایت دے کر خوش خبری دینے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا، نیز اللہ کے حکم سے اسی کی جانب دعوت دینے والا روشن چراغ بنا یا، اللہ تعالی آپ پر، آپ کی آل اور صحابہ کرام پر روزِ قیامت تک ڈھیروں سلامتی اور رحمت نازل فرمائے۔
سچا ترین کلام اللہ کی کتاب ہے، اور بہترین رہنمائی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت ہے، بد ترین امور نت نئے کام ہیں، اور دین میں ہر نیا کام بدعت ہے، اور ہر بدعت گمراہی ہے، ہر گمراہی آگ میں لے جانے والی ہے۔
مسلم اقوام!
اللہ تعالی کی رحمتیں تلاش کرو، اللہ سے خیر و بھلائی کے بہاریں مانگو، کچھ اوقات فضیلت والے بھی ہیں ان کا خصوصی خیال کرو، یہ اوقات قریب آ گئے ہیں ان کا استقبال کرو، اور انہیں غنیمت سمجھو، یہ رحمت بھرے لمحات آنکھ جھپکنے کی طرح تیزی سے گزر جاتے ہیں۔ ان لمحات کو ضائع کر دینے والے کی زندگی پر افسوس ! اور انہیں حاصل کر کے ان کی قدر کرنے والا سعادت مند ہے۔
فرمانِ باری تعالی ہے:
{وَهُوَ الَّذِي جَعَلَ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ خِلْفَةً لِمَنْ أَرَادَ أَنْ يَذَّكَّرَ أَوْ أَرَادَ شُكُورًا}
اور اسی نے رات اور دن کو ایک دوسرے کے پیچھے آنے جانے والا بنایا اس شخص کی نصیحت کے لئے جو نصیحت حاصل کرنے یا شکر گزاری کرنے کا ارادہ رکھتا ہو [الفرقان: 62]
اللہ کے بندو!
ماہ شعبان شروع ہو چکا ہے، یہ بھی نیکیوں کی بہار اور فضیلت والا مہینہ ہے، اس ماہ میں بھی رحمتوں کی جستجو جاری رہتی ہے ، اس مہینے میں اعمال اور نیکیاں اللہ تعالی کی جانب بھیجی جاتی ہیں ، چنانچہ اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: "اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میں آپ کو اتنے روزے کسی اور مہینے میں رکھتے ہوئے نہیں دیکھتا جتنے آپ ماہ شعبان میں رکھتے ہیں" تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (یہ رجب اور رمضان کے درمیان ایسا مہینہ ہے جس سے لوگ غافل رہتے ہیں، اس ماہ میں اعمال رب العالمین کی جانب بھیجے جاتے ہیں، اور میں یہ پسند کرتا ہوں کہ میرے عمل بھیجے جائیں تو میں روزے کی حالت میں ہوں)
اسی طرح سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ: (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اتنے [نفل] روزے رکھتے کہ ہم سمجھتے اب روزے نہیں چھوڑیں گے، پھر آپ اتنے دن تک روزے نہ رکھتے کہ ہم سمجھتے کہ اب [نفل] روزے نہیں رکھیں گے۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو رمضان کے علاوہ کسی پورے مہینے کے روزے رکھتے ہوئے نہیں دیکھا، اور نہ ہی میں نے انہیں شعبان سے زیادہ کسی اور مہینے میں روزے رکھتے ہوئے دیکھا)
اللہ کے بندو!
شعبان استقبال رمضان کی تیاری کا مہینہ اور عملی میدان ہے؛ کیونکہ انسان کو کسی بھی کام میں عملی مشق، تدریج اور تمہید کی ضرورت ہوتی ہے، جیسے بلندی اور اونچائی پر جانے کے لیے سیڑھی اور معاون وسائل کی ضرورت ہوتی ہے، تو ممکن ہے کہ تدریجی اقدامات نہ کرنے کے باعث نفس بے قابو ہو جائے، جسم کمزور ہو جائے اور انسان عبادت میں سستی کا شکار ہو جائے، اس طرح انسان عبادت کی لذت سے محروم ہو جائے گا، اور عبادت کی وجہ سے پیش آنے والی تنگی برداشت نہیں کر پائے گا، اور ایسا بھی ممکن ہے کہ تسلسل کے ساتھ عبادت نہ کر پائے اور اس طرح وہ بہت زیادہ خیر و بھلائی سے محروم ہو جائے۔
چونکہ شعبان کا مہینہ رمضان سے پہلے آتا ہے، اس لیے ہر مسلمان کو چاہیے کہ وہ رمضان کی کچھ عبادات شعبان میں بھی کرے، چنانچہ شعبان میں روزے رکھنے کا مقام و مرتبہ وہی ہے جو فرض نمازوں کے ساتھ سنت مؤکدہ کا ہے ، اس طرح شعبان میں روزے رکھنے سے رمضان کے روزے رکھنے کی تربیت ملے گی جو کہ اسلام کے ارکان میں سے ایک ہے۔
روزہ افضل ترین عبادات اور نیکیوں میں شامل ہے، ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (اللہ تعالی فرماتا ہے کہ: [ابن آدم کا ہر عمل اسی کے لیے ہے سوائے روزے کے؛ کیونکہ روزہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا]، روزہ ڈھال ہے، جب تم میں سے کسی کا روزہ ہو تو بیہودہ گفتگو مت کرے، نہ ہی شور مچائے، اگر اسے کوئی گالی دے یا اس سے جھگڑے تو اسے کہہ دے: میرا روزہ ہے)
مسلم اقوام!
خیر کے دروازے کھلے ہوئے ہیں، اللہ تعالی کسی بھی ایسے شخص کا اجر ضائع نہیں کرتا جو اچھے انداز سے عمل کرے، نیکیوں کے لیے کسی وقت اور جگہ کی قید نہیں ہے، اسی طرح مختلف اوقات کے اعتبار سے عبادات کی اقسام بھی الگ الگ ہیں، البتہ ماہ شعبان میں کوئی ایسی عبادت نہیں ہے جس کا تعلق خاص شعبان سے ہو، لیکن اس مہینے میں اعمال اللہ تعالی کی جانب بھیجے جاتے ہیں اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم ماہ شعبان کے روزے دلچسپی سے رکھتے تھے۔
مسلم اقوام!
غفلت بہت بری بیماری ہے، یہ اللہ کی ناراضی اور وبال ہے؛ اس کی وجہ سے انسان کا اپنے رب سے تعلق ٹوٹ جاتا ہے، اور گناہ کی وجہ سے انسان کو تعلق ٹوٹنے کا احساس تک نہیں ہوتا، بلکہ اپنے گناہ سے بھی باز نہیں آتا، پھر گناہ کرنے کے بعد توبہ بھی نہیں کرتا، نیکی کو نیکی نہیں سمجھتا اور گناہ کو گناہ نہیں کہتا۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ماہ شعبان میں روزے رکھنے ترغیب دلائی کہ بہت سے لوگ اس مہینے میں غافل رہتے ہیں، اسی لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (یہ رجب اور رمضان کے درمیان ایسا مہینہ ہے جس سے لوگ غافل رہتے ہیں)
اپنی خیر خواہی چاہنے والے! امیدوں کو کم کر، غفلت سے بیدار ہو کر موت آنے سے پہلے پہلے حساب کی تیاری کر۔
اللہ کے بندو!
اللہ تعالی نے انسان کو پیدا کر کے اسے لمبی عمر صرف اسی لیے عطا کی ہے کہ وہ اللہ کی بندگی کے لیے خوب محنت کرے، اور اللہ کی نافرمانی سے بچے، فرمانِ باری تعالی ہے:
{وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنْسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ}
میں نے جنوں اور انسانوں کو صرف اپنی عبادت کے لیے ہی پیدا کیا ہے۔[الذاريات: 56]
شیطان تمہارا دشمن ہے، تم بھی اسے اپنا دشمن سمجھو، اسی لیے شیطان خیر و برکت والے مہینے میں لوگوں کو گمراہ کرنے کی پوری کوشش کرتا ہے کہ انہیں راہ ہدایت سے ہٹا دے، انہیں اللہ تعالی کی رحمت اور مغفرت کے قریب بھی نہ جانے دے، شیطان انہیں اللہ کی بندگی سے روکتا ہے اور انہیں بہت سی خیر بھلائی سے محروم کر دیتا ہے۔
شیطان کچھ لوگوں کو شبہات کے ذریعے گمراہ کرتا ہے تو کچھ کو شہوت کے ذریعے، جبکہ کچھ لوگوں کو بدعات اور نت نئے طریقوں میں ملوث کر کے فتنے میں ڈبو دیتا ہے، اور اس طرح خیر و برکت کا موسم بدعات اور شبہات کی نظر ہو جاتا ہے۔
مسلم اقوام!
{لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِمَنْ كَانَ يَرْجُو اللَّهَ وَالْيَوْمَ الْآخِرَ}
بلاشبہ یقیناً تمہارے لیے اللہ کے رسول میں ہمیشہ سے اچھا نمونہ ہے، اس شخص کے لیے جو اللہ اور یوم آخر کی امید رکھتا ہو ۔[الأحزاب: 21]
(کوئی بھی کام جس کے بارے میں ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم نہیں تو وہ مردود ہے)
اس لیے سنتوں پر عمل پیرا رہو؛ کیونکہ ہر نئی چیز بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے، اور ہر گمراہی جہنم میں لے جانے والی ہے۔
نیکیوں کے لیے بڑھ چڑھ کر حصہ لیں، نیکی کرنے میں تاخیر مت کریں اور
{وَسَارِعُوا إِلَى مَغْفِرَةٍ مِنْ رَبِّكُمْ وَجَنَّةٍ عَرْضُهَا السَّمَاوَاتُ وَالْأَرْضُ}
اپنے رب کی مغفرت اور جنت کی جانب دوڑو جس کی چوڑائی آسمانوں اور زمین کے برابر ہے۔ [آل عمران: 133]
مسلم اقوام!
بیشک اللہ تعالی نے تمہاری جانب افضل ترین کتاب نازل فرمائی، تمہاری جانب اپنا افضل ترین رسول مبعوث فرمایا، دین کو مکمل فرما کر اسے تمہارے لیے پسندیدہ بھی بنایا، بلکہ اس دین کو تمام ادیان پر غالب کر کے اپنی نعمت کو بھی مکمل کر دیا اور اعلان فرمایا:
{اَلْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا}
آج میں نے تمہارے لیے تمہارا دین مکمل کر دیا ہے اور تم پر اپنی نعمت کامل کر دی اور میں نے تمہارے لیے اسلام کو دین پسند کر لیا ہے۔[المائدة: 3]
ہم بھی اللہ تعالی کو اپنا رب مان کر ، اسلام کو دین مان کر، اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنا نبی اور رسول مان کر راضی ہیں، ہم اللہ تعالی سے دعا گو ہیں کہ اللہ تعالی ہمیں دنیا اور آخرت میں کلمے پر ثابت قدم رکھے، ہمیں ظاہری اور باطنی تمام فتنوں سے محفوظ فرمائے، ہمیں سنت پر عمل پیرا رہنے کی توفیق دے، غفلت اور رسوائی ہم سے موڑ دے، اور ہمیں شعبان میں نیکی کی توفیق دے کر رمضان بھی نصیب فرمائے۔
آمین یا رب العالمین!!
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں