میں افورڈ کرسکتا ہوں۔۔۔
تحریر بشارت حمید
اگر میں گھر میں پانی کا بل 5000 روپے ماہانہ افورڈ کر سکتا ہوں تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ میں اپنے گھر کی ساری ٹونٹیاں کھول کر پانی ضائع کرتا رہوں۔ اپنےہی ملک میں بہت سے لوگ ایسے بھی ہیں جنہیں روزمرہ استعمال اور پینے کے لئے دور دراز سے مٹکے بھر کر پانی لانا پڑتا ہے۔
اگر میں گھر اور دفتر کا بجلی کا بل 50000 روپے ماہانہ ادا کر سکتا ہوں تو اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ میں ساری لائٹس ، پنکھے اورائرکنڈیشنر چلا کر بلا مقصد بجلی فضول ضائع کرنے لگ جاؤں۔ ہمارے اردگرد بہت سے لوگ ایسے بھی ہیں جو گھر میں ایک لائٹ کا بل دینا بھی افورڈ نہیں کر سکتے۔
اگر میں گیس کا بل 20000 روپے ماہانہ ادا کر سکتا ہوں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ گھر میں ماچس کی تیلی دوبارہ جلانے کی مشقت سے بچنے کے لیے چولہا جلتا ہی رہنے دیا جائے۔بہت سے لوگ ایسے بھی ہیں جو روز مرہ استعمال کے ایندھن کے لئے کتنی مشقت جھیلتے ہیں۔
اگر میں گاڑی کا پٹرول 50000 روپے ماہانہ افورڈ کرسکتا ہوں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ میں دوران سفر آرام کے لئے رکنے پر بھی گاڑی بند نہ کروں۔ بہت سے لوگ ایسے بھی ہیں جو کسی ٹوٹی پھوٹی بس کا سفر کرنا بھی عیاشی خیال کرتے ہیں۔
اگر میں ایک وقت کا کھانہ کسی بڑے ہوٹل میں فی کس 10000 روپے افورڈ کرسکتا ہوں تو اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ برتنوں میں کھانا چھوڑنے لگ جاؤں۔ کتنے ہی ایسے لوگ ہیں جو ہوٹلوں میں لوگوں کا بچا کھچا کھانا اکٹھا کر کے گھر والوں کو کھلاتے ہیں۔
اگر دیکھا جائے تو ہمارے اردگرد ایسی بہت سی مثالیں مختلف شعبوں میں نظر آ جائیں گی۔ اگر اللہ نے مال و دولت میں وسعت عطا فرمائی ہے تو یہ فضول ضائع کرنے کے لئے نہیں ہے بلکہ یہ آزمائش ہے کہ ہم حق داروں، مسکینوں، غریبوں اور سوالی کو ان کا حق جو اللہ نے ہمارے اموال میں رکھ کر ہمیں عطا کیا ہے وہ ادا کرتے ہیں یا نہیں۔
وقتی شوبازی کے لئے اپنے پیسے فضول ضائع کرنا اسراف ہے۔ جہاں کم میں گزارا ہوسکتا ہو وہاں بلامقصد پیسے ضائع کرنا اچھا عمل نہیں اور آخرت میں محاسبے کا باعث بھی بن سکتا ہے۔
تبصرہ کرکے اپنی رائے کا اظہار کیجیے
تبصرہ کرکے اپنی رائے کا اظہار کیجیے
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں