جنت کی نعمتیں ... خطبہ جمعہ مسجد نبوی (اقتباس)


خطبہ جمعہ مسجد نبوی (اقتباس)
موضوع: جنت کی نعمتیں
خطیب: فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر جسٹس صلاح بن محمد البدیر
ترجمہ: شفقت الرحمان مغل

فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر جسٹس صلاح بن محمد البدیر حفظہ اللہ نے 21 رجب 1439 کا خطبہ جمعہ بعنوان "جنت کی نعمتیں" مسجد نبوی میں ارشاد فرمایا، جس میں انہوں نے کہا کہ اللہ تعالی نے ہمیں اپنی بندگی کے لیے پیدا کیا ہے، اور آخر کار ہر شخص نے موت کا ذائقہ چکھنا ہے، موت کے بعد جنت یا جہنم میں سے کوئی ایک ٹھکانا ہو گا، اس فانی دنیا سے ہر کسی نے جانا ہے ، اسی لیے اللہ تعالی نے سرمدی گھر کی سب لوگوں کو دعوت دی جہاں ہر چیز ابدی ہو گی۔ جوانی، صحت، آسودگی الغرض جنت کی ہر نعمت ہمیشہ کے لیے ہو گی، جنت میں کسی قسم کا کوئی تکلیف دہ معاملہ نہیں ہو گا، فرشتے جنتیوں کی خدمت اور استقبال کے لیے مامور ہوں گے، جنت میں سب سے بڑی نعمت اللہ تعالی کا دیدار ہے، اللہ تعالی کے دیدار جیسی جنت میں کوئی نعمت نہیں ، مومن دیدارِ الہی کے بعد ہر نعمت کو بھول جائیں گے، اور جب بھی دیدار کریں گے اہل جنت کی خوبیاں مزید دو چند ہو جائیں گی، انہوں نے بتلایا کہ اللہ تعالی جنتیوں کو فرمائے گا کہ اب میں تم سے کبھی ناراض نہیں ہوں گا، پھر آخر میں انہوں نے سب مسلمانوں کو حصولِ جنت کی ترغیب اور اس کے لیے عمل کرنے کی دعوت دی اور پھر جامع دعا کروائی ۔

منتخب اقتباس:

 تمام تعریفیں اللہ تعالی کے لیے ہیں جس نے ہمیں عبادت کے لیے پیدا کیا، اور ہمیں تباہی کا باعث بننے والے امور سے خبردار فرمایا، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں وہ یکتا ہے اس کا کوئی شریک، اسی کا فرمان ہے: 
{لِلَّذِينَ أَحْسَنُوا الْحُسْنَى وَزِيَادَةٌ} 
حسن کارکردگی دکھانے والوں کیلیے اچھا اور مزید اضافی اجر ہو گا۔[يونس: 26]،
 اور یہ بھی گواہی دیتا ہوں کہ ہمارے نبی سیدنا محمد اس کے بندے اور رسول ہیں ، آپ کی اتباع کرنے والا کامیابی اور کامرانی پا گیا، اللہ تعالی آپ پر ، آپ کی اولاد اور قائد و رہنما صحابہ کرام پر رحمتیں برکتیں اور سلامتی نازل فرمائے۔

مسلمانو!

موت کا وقت قریب آ رہا ہے، اس کے بعد امیدیں ختم ہو جائیں گی، تعلقات کٹ جائیں گے، کوچ اور چلے جانے کا وقت آگیا ہے، اپنوں سے تعلق اور ناتا ٹوٹ جائے گا۔

مجھے موت سے سبقت کرتی کوئی چیز نظر نہیں آتی، موت نے ہر غنی اور فقیر کی زندگی کو گدلا کر دیا ہے۔
دنیا کی طرف الوداعی نظر سے ہی دیکھو؛ کیونکہ سفر اور الوداع ہونے کا وقت آ چکا ہے۔
کوئی بھی عالی شان بنگلہ کتنا ہی قدیم ہو ایک نہ ایک دن منہدم ضرور ہو گا۔
ہر شخص اپنے پیاروں سے بچھڑ جائے گا، موت کو کوئی دروازہ اور دربان روک نہیں سکتا۔
اے وہ شخص جس کے الفاظ اور سانس تک گنے جا رہے ہیں تم دنیا اور اس کی رنگینیوں میں کیسے خوش ہو!؟
(ترجمہ)

مسلمانو!

چونکہ دنیا آزمائش کا گھر ہے، یہاں پر آفتیں آتی ہیں، یہاں زندگی اور کدورت لازم و ملزوم ہیں، انسان کو یہاں رہنے کے لیے خوب محنت اور تگ و دو کرنی پڑتی ہے، مصیبتوں، بیماریوں اور آفات کا مقابلہ کرنا پڑتا ہے، یہاں لوگوں کے مزاج نہیں ملتے، شیطان اور انسان نما شیطان برائی کو اچھا بنا کر دکھانے کے در پے ہیں؛ تو ایسے میں سخی ، کریم، رحیم اور عظیم پروردگار نے اپنے مومن بندوں کو جنت کی دعوت دی، جو کہ اللہ کی طرف سے تکریم سلامتی اور نعمتوں والا گھر ہے، جنت غموں، پریشانیوں، دکھوں ، کدورتوں، نفرت آمیزی، آفات اور مصیبتوں سے بالکل پاک صاف ہے، فرمانِ باری تعالی ہے:
 {وَاللَّهُ يَدْعُو إِلَى دَارِ السَّلَامِ وَيَهْدِيْ مَنْ يَّشَآءُ إِلَى صِرَاطٍ مُّسْتَقِيْمٍ}
اور اللہ سلامتی والے گھر کی جانب دعوت دیتا ہے اور اللہ تعالی جس کی چاہتا ہے سیدھے راستے کی جانب رہنمائی فرماتا ہے[يونس: 25]

جنت ایسا گھر ہے کہ وہاں کی نعمتیں کم نہیں ہوں گی نہ ہی ختم ہوں گی، وہ ایسا ٹھکانا ہے کہ جہاں ہر چیز بڑھ چڑھ کر ملے گی۔ اس جنت کو متقی لوگوں کی تکریم کے لیے بنا سنوار کر تیار کیا گیا ہے۔ متقی لوگوں کو وہاں پر کسی قسم کا خوف، پریشانی، شور شرابہ، تھکاوٹ، غربت، سزا، جلاوطنی، بریدگی اور کسی چیز کے منقطع ہونے کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے:
 {وَمَا هُمْ مِنْهَا بِمُخْرَجِينَ}
اور انہیں وہاں سے نکالا بھی نہیں جائے گا۔ [الحجر: 48]

جنت میں جو بھی داخل ہو گا وہ کبھی بیمار نہیں ہو گا، اس کا لباس پرانا نہیں ہو گا، نہ ہی اس کی جوانی ختم ہو گی۔
 صدا لگانے والا کہے گا کہ: (بیشک تمہارے لیے صحت لکھ دی گئی ہے تم کبھی بیمار نہیں پڑو گے، اور بیشک تمہارے لیے سرمدی زندگی لکھ دی گئی ہے تمہیں کبھی موت نہیں آئے گی، تمہارے لیے دائمی جوانی لکھ دی گئی ہے تم کبھی بوڑھے نہیں ہو گے، اور بیشک تمہارے لیے دائمی راحت لکھ دی گئی ہے تم کبھی بھی تنگی نہیں دیکھو گے۔ جنت میں وہ کچھ ہے جو کسی آنکھ نہیں دیکھا، کسی کے کان میں اس کی آواز تک نہیں پہنچی بلکہ کسی انسان کے دل میں اس کا خیال تک نہیں آیا)، 
{وَالْمَلَائِكَةُ يَدْخُلُونَ عَلَيْهِمْ مِنْ كُلِّ بَابٍ (23) سَلَامٌ عَلَيْكُمْ بِمَا صَبَرْتُمْ فَنِعْمَ عُقْبَى الدَّارِ}
 فرشتے ان پر ہر دروازے سے داخل ہوں گے[23] تمہارے صبر کی بدولت تم پر سلامتی ہو ، آخرت کا ٹھکانا بہت ہی عمدہ ہے۔[الرعد: 23، 24]

فرشتے ان کے پاس آئیں گے!! فرشتے ان کا استقبال کریں گے!! فرشتے انہیں سلام کریں گے!! اور فرشتے ہی انہیں مبارکباد دیں گے!! 
{سَلَامٌ عَلَيْكُمْ طِبْتُمْ فَادْخُلُوهَا خَالِدِينَ}
تم پر سلامتی ہو، خوشحال رہو اور ہمیشہ کیلیے جنت میں داخل ہو جاؤ۔[الزمر: 73]
 یہ سلامتی اور نعمتوں والی جنت میں اللہ تعالی کی جانب سے کتنی عظیم قرب نوازی اور تکریم ہے۔

اللہ تعالی جنت والوں کو پکارے گا: "اے جنت والو !" جنت والے جواب دیں گے: "اے پروردگار ! ہم حاضر ہیں بھلائی تیرے ہاتھوں میں ہے"، اللہ فرمائے گا: "کیا تم لوگ خوش ہو ؟" وہ جواب دیں گے کہ: "اے رب ! ہم کیوں خوش نہ ہوں؟!تو نے ہم پر اتنی عنایتیں کی ہیں کہ مخلوق میں سے کسی پر بھی اتنی عنایات نہیں ہوئیں"، تو اللہ تعالی فرمائے گا: "کیا تم کو اس سے بہتر کوئی چیز نہ دوں ؟"، وہ عرض کریں گے کہ: "اس سے بڑھ کر کون سی چیز ہو گی!"، اللہ تعالی فرمائے گا: "میں تم سے راضی ہو رہا ہوں اب اس کے بعد کبھی تم پر ناراض نہ ہوں گا"، 
{وَرِضْوَانٌ مِنَ اللَّهِ أَكْبَرُ}
 اور اللہ کی رضا مندی ہر چیز سے بڑی ہے۔[التوبہ: 72] 
یعنی اللہ کی رضا مندی جنت کے باغوں، نہروں، محلات، لباس اور تمام تر نعمتوں سے بڑی ہے۔

ابن قیم رحمہ اللہ کہتے ہیں: "اگر آپ یوم مزید اور عزیز و حمید، اللہ کی جانب سے اضافی عنایت یعنی تمثیل اور تشبیہ سے پاک اللہ کے دیدار کے بارے میں پوچھتے ہیں تو تم دیدار ایسے کرو گے جیسے دن کے وقت سورج کا اور چودھویں رات میں بدر کا دیدار کرتے ہو، اس بارے میں صادق اور مصدوق صلی اللہ علیہ وسلم سے متواتر احادیث میں ثابت ہے، یہ روایات حدیث کی صحاح، سنن اور مسانید کتابوں میں جریر، صہیب، انس، ابو ہریرہ، ابو موسی اور ابو سعید رضی اللہ عنہم سے منقول ہیں۔

اس دن صدا لگانے والے کی صدا سنو: اے اہل جنت، بیشک تمہارا رب تمہیں زیارت کیلیے طلب کر رہا ہے، اس لیے چلو اس کی زیارت کےلیے، تو جنتی کہیں گے: ہم نے سن لیا اور ابھی تعمیل کرتے ہیں، تو سب اہل جنت زیارت کے لیے جلدی جلدی چلنے لگیں گے، یہاں تک کہ وہ جب وعدہ شدہ وسیع وادی میں پہنچیں گے اور سب اکٹھے ہو جائیں گے کوئی بھی صدا لگانے والے سے پیچھے نہیں ہو گا، تو اللہ تعالی وہاں پر اپنی کرسی نصب کرنے کا حکم دے گا ، اور جنتیوں کے لیے نور کے منبر ، موتیوں کے منبر، زبرجد کے منبر، سونے کے منبر، اور چاندی کے منبر لگا دئیے جائیں گے، ان میں سے کم تر(ویسے ان میں سے کوئی بھی کمتر نہیں ہو گا) درجے کا مالک کستوری کے منبر پر ہو گا، اور اسے یہ محسوس نہیں ہو گا کہ دوسروں کو اس سے زیادہ درجہ ملا ہے، پھر جب وہ اپنی اپنی جگہ پر سلیقے سے براجمان ہو جائیں گے تو صدا لگانے والا صدا لگائے گا: اے اہل جنت! تمہارے لیے اللہ کے پاس ایک وعدہ ہے اور اللہ تعالی اپنے اس وعدے کو پورا کرنا چاہتا ہے، سب جنتی کہیں گے: وہ کون سا وعدہ ہے؟ کیا اللہ نے ہمارے چہروں کو منور نہیں بنایا؟ کیا اللہ نے ہمارے میزان کو بھاری نہیں فرمایا؟ اور ہمیں جنت میں داخل کر کے جہنم سے نہیں بچایا؟

ابھی وہ اسی حالت میں ہوں گے کہ ایک نور جلوہ گر ہو گا اور اس نور سے جنت چمک اٹھے گی، تو وہ اپنے سر اوپر اٹھائیں گے تو الجبار جل جلالہ و تقدست اسماؤہ ان کے اوپر جلوہ افروز ہو گا، اور فرمائے گا: اے اہل جنت! السلام علیکم، تو جنتی انتہائی احسن ترین انداز میں سلام کا جواب دیں گے اور کہیں گے:
 "اَللَّهُمَّ أَنْتَ السَّلَامُ وَمِنْكَ السَّلَامُ تَبَارَكْتَ يَا ذَا الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ"
[یا اللہ! تو ہی سلامتی والا ہے اور تیری جانب سے ہی سلامتی مہیا ہوتی ہے، تو بابرکت ہے یا ذالجلال والا کرام! ]

تو اللہ تبارک و تعالی ان کے سامنے تجلی فرمائے گا اور ان کے سامنے مسکرائے گا اور فرمائے گا: اے اہل جنت! -یہ سب سے پہلا کلمہ ہو گا جو جنتی اللہ سے سنیں گے-: "کہاں ہیں میرے وہ بندے جنہوں نے میری غیبی اور بنا دیکھے عبادت کی؟ تو آج کا دن مزید اجر کا دن ہے، اس پر تمام جنتی بیک زبان کہیں گے: اللہ ہم راضی ہو گئے ہیں، توں بھی ہم سے راضی ہو جا، تو اللہ تعالی فرمائے گا: اے اہل جنت! اگر میں تم سے راضی نہ ہوتا تو تمہیں اپنی جنت میں رہائش ہرگز نہ دیتا، آج کا دن مزید مانگنے کا دن ہے ، مجھ سے مانگو تو سب کے سب بیک زبان کہیں گے: ہمیں اپنا چہرہ دکھا دے، ہم دیکھیں گے، تو اللہ جل جلالہ پردہ ہٹا دے گا اور بے حجاب ہو جائے گا، اللہ کا نور انہیں ڈھانپ لے گا، جنتی پہلے دیکھی ہوئی ہر نعمت کو بھول جائیں گے، اگر اللہ نے یہ فیصلہ نہ کیا ہوتا کہ وہ جل کر راکھ نہ ہوں، تو وہ جل کر راکھ ہو چکے ہوتے، اس مجلس میں ہر ایک سے اللہ تعالی آمنے سامنے گفتگو فرمائے گا، حتی کہ اللہ تعالی یہاں تک فرمائے گا: اے فلاں! تمہیں یاد ہے کہ فلاں دن تم نے یہ اور وہ کیا تھا؟ -اللہ تعالی اسے دنیا کی کچھ کارستانیاں یاد کروائے گا- تو وہ کہے گا: پروردگار! کیا آپ نے مجھے معاف نہیں کر دیا تھا! تو اللہ تعالی فرمائے گا: کیوں نہیں، میرے معاف کرنے کی وجہ سے ہی توں یہاں پہنچا ہے۔" اللہ اکبر! اللہ اکبر! کتنی بڑی اور عظیم نعمت ہے، کتنے کرم کی بات ہے کہ جنتی جنت میں اپنے پروردگار کو دیکھیں گے۔

جنتی اللہ ذو الجلال و الاکرام اور صاحب جمال و کمال کو دیکھیں گے، وہ اپنے معبود کو دیکھیں گے جس کی انہوں نے لمبا عرصہ عبادت، تسبیح، تہلیل اور بڑائی بیان کی، اسی کو وہ سجدے اور اسی کی عظمت کا اقرار کرتے رہے تھے۔

اس کی لذت کیسی ہو گی؟!

اس کا لطف کتنا ہو گا؟!

یہ کتنی عظیم نعمت ہو گی؟!

اس زندگی کا کیا لطف ہو گا!؟

یہ کتنی سعادت مندی کی بات ہے؟!

اس کے لیے کیا خوب چناؤ اور انتخاب کیا جائے گا!؟

جنتی اللہ کا دیدار کریں گے کہ اسی کے ذکر سے ہی دنیا پاکیزہ ہو، جس کے عفو و دگزر سے آخرت اچھی بنے، جس کے دیدار سے ہی جنت خوبصورت لگے!

اللہ کے بندو!

دیدار الہی کے متعلق گفتگو میں اتنی لذت ہے، حقیقی نظریں پڑنے میں کتنی لذت ہو گی! ایسی نعمتوں کے حصول کے لیے بھر پور کو شش کرو!

یا اللہ! ہم تجھ سے تیرے چہرے کے دیدار کا سوال کرتے ہیں، تجھ سے ملنے کا اشتیاق مانگتے ہیں، جو کہ بنا کسی تکلیف کے ہو اور کسی آزمائش کے بغیر حاصل ہو جائے۔

مسلمانو!

اپنی تیار کر لو، زندگی کو غنیمت سمجھو، اپنے وقت کی قدر کرو؛ کیونکہ خوشحالی، فراوانی، زندگی کی رونق اور خوشبو کے بعد موت، فنا اور بوسیدگی ہی حصے میں آئے گی، 
{وَسَارِعُوا إِلَى مَغْفِرَةٍ مِنْ رَبِّكُمْ وَجَنَّةٍ عَرْضُهَا السَّمَاوَاتُ وَالْأَرْضُ أُعِدَّتْ لِلْمُتَّقِينَ} 
اپنے پروردگار کی مغفرت اور جنت کی جانب تیزی سے دوڑو، اس جنت کی چوڑائی آسمانوں اور زمین کے برابر ہے، یہ متقی لوگوں کے لیے تیار کی گئی ہے۔[آل عمران: 133]

موت ایک ایسا دروازہ ہے کہ ہر ایک نے اس میں داخل ہونا، لیکن دروازے کے بعد گھر کا علم نہیں کیسا ہو گا؟
اگر تم اللہ کو راضی کرنے والے کام کرو تو گھر ہمیشگی والی جنتیں ہوں گی ، وگرنہ جہنم ٹھکانہ ہو گا
یہ دو ہی ٹھکانے ہیں لوگوں کو اس کے علاوہ کوئی دوسرا ٹھکانہ نہیں ملے گا، اب خود ہی دیکھ لو کہ تم اپنے لیے کیا منتخب کرتے ہو!

یا اللہ! ہمیں گناہوں کی اسیری سے نجات عطا فرما، یا اللہ! ہمیں نفسانی شر سے تحفظ عطا فرما، یا اللہ! تو ہی بہت زیادہ معاف کرنے والا ہے، یا اللہ! تو ہی فوری رحمت فرمانے والا ہے، یا اللہ! اپنی طرف سے ہمیں خصوصی رحمت عطا فرما، ہمیں تیرا تقوی عطا کر کے خوشحال بنا دے، اور ہمیں ایسا ڈرنے والا بنا دے کہ گویا تجھے دیکھ رہے ہیں۔ آمین یا رب العالمین!


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں